ممتاز قادری شہید کے بھائی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا

نمائندہ امت
تحریک لبیک پاکستان کی قیادت اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران اسلام آباد کی حدود میں واقع شہید ممتاز قادریؒ کے مزار پر بھی جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب دس بجے اسلام آباد پولیس نے دھاوا بول دیا۔ پولیس اہلکار وہاں موجود ممتاز قادری کے بھائی ملک محمد سفیر اور دو دیگر افراد کو گرفتار کرکے لے گئے۔ ممتاز قادری شہید کے والد ملک بشیر اعوان نے مزار پر پولیس چھاپے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ رات ایک بجے چھاپے کی اطلاع ملک بشیر اعوان اور دیگر اہل خانہ کو ملی تو اسی وقت شہید ممتاز قادری کے ایک بھائی ملک عابد اعوان مزار پر جانے کیلئے روانہ ہوگئے۔ جبکہ ملک بشیر اعوان اور ان کے بڑے بیٹے ملک دل پذیر اعوان نے پولیس کے چھاپے اور ملک سفیر کی گرفتاری کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے رابطے شروع کر دیئے۔ تاہم ساری رات تصدیق نہیں ہوسکی کہ ملک سفیر کو کس نے گرفتار کیا اور انہیں کہاں رکھا گیا ہے۔ ممتاز قادری شہید کے والد محمد بشیر اعوان نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ صبح ایس ایچ او تھانہ بھارہ کہو حاکم خان نیازی نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نے ان افراد کو گرفتار کیا ہے اور انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ دیگر ذرائع سے ملک بشیر اعوان کو علم ہوا کہ جس قافلے میں ملک سفیر اور ان کے ساتھیوں کو جیل روانہ کیا گیا، اس میں دو سو سے زائد افراد شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق ممتاز قادری شہید کے مزار پر موجود افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس نے مزار کے احاطے کا بغلی دروازہ استعمال کیا۔ دروازہ کھلنے پر پولیس اہلکار ایسے اندر داخل ہوئے جیسے ان کو وہاں بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی کی اطلاع ملی ہو۔ لیکن انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ممتاز قادری شہید کے قریبی رشتہ داروں کے علاوہ وہاں کوئی نہیں تھا۔ واضح رہے کہ آج اتوار کو راولپنڈی میں تحریک لبیک کے اجتماع کو روکنے کیلئے پولیس نے لاہور، راولپنڈی اور دیگر مقامات پر کریک ڈاؤن کیا۔ اسی دوران کسی اطلاع یا قیاس پر پولیس نے ممتاز قادری شہید کے مزار پر چھاپہ مارا کہ ممکنہ طور پر دیگر شہروں سے تحریک لبیک کے رہنما 36 گھنٹے پہلے پہنچ وہاں روپوش ہوں، یا مقامی قیادت موجود ہو اور انہیں حراست میں لیا جائے، لیکن ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ممتاز قادری شہید کا مزار، فیض آباد کے اس مقام سے جہاں آج اتوار کو تحریک لبیک کا جلسہ ہونا تھا، دس سے بارہ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ملک محمد بشیر اعوان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں تحریک لبیک کے خلاف کریک ڈاؤن اور خصوصاً اپنے بیٹے ممتاز قادری شہید کے مزار پر چھاپے کی شدید مذمت کی ہے اور شہید کی بھی بے حرمتی اور توہین قرار دیا ہے۔ ملک محمد بشیر اعوان نے کہا کہ ’’جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا یا جن کی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، ان کا جرم ایک گستاخ رسول کی رہائی کے خلاف آواز اٹھانا ہے۔ ہمارے خاندان کا جرم یہ ہے کہ میرے شہید بیٹے نے ایک اعلانیہ گستاخ کو سزا دی اور جہنم رسید کیا اور اسی ’’جرم‘‘ میں ممتاز قادری شہید کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ ہم نے عاشقان رسول کے تعاون سے ان کا مزار تعمیر کیا، جہاں سارا دن ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے افراد تلاوت قرآن کریم کرتے ہیں۔ ہر وقت درود و سلام اور نعت رسول مقبولؐ کی صدائیں بلند ہوتی رہتی ہیں۔ ایسے مقام پر رات کے اندھیرے میں چھاپہ انتہائی قابل مذمت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر وہی لوگ تکالیف اٹھا رہے ہیں اور مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، جو تحفظ ناموس شان رسالت کیلئے ڈٹے ہوئے ہیں۔ علامہ خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری، علامہ اشرف آصف جلالی اور دیگر گرفتار حضرات کا صرف یہی جرم ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں اس جرم میں گرفتاری باعث شرم اور قابل مذمت ہے۔ ملک محمد بشیر اعوان نے کہا کہ ’’ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، نہ تحریک لبیک کے سیاسی اقدامات اور فیصلوں سے تعلق ہے۔ البتہ وہ ناموس رسالت کے تحفظ اور اس کی سربلندی کی جب بات کرتے ہیں تو اس مسئلے پر ہم ان کے موقف کے پرزور حامی ہیں۔ اس وقت ملک میں صورتحال بہت عجیب ہے، تحفظ ناموس رسالت کیلئے آواز بلند کرنے والوں کر برداشت نہیں کیا جا رہا۔ اگر ٹی ایل پی کی قیادت فیض آباد کی بجائے لیاقت باغ راولپنڈی تک ہی اپنے پروگرام کو محدود کر لیتی تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں تھا، لیکن اب جو صورت حال بن رہی ہے اس میں اگر مخلوق خدا سڑکوں پر نکل آئی تو حالات خراب ہوں گے۔ پاکستان کے اندرونی و بیرونی دشمن ملک میں خون خرابہ چاہتے ہیں۔ اس لئے حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینی چاہیے، وہ عاشقان رسولؐ کی برداشت کا مزید امتحان نہ لے‘‘۔ ذرائع کے مطابق ممتاز قادری شہید کے بھائی ملک سفیر سمیت ملک بھر سے گرفتار افراد کو ایک دو دن میں رہا کر دیا جائے گا۔ البتہ علامہ خادم حسین رضوی کی 30 دن کیلئے نظر بندی کے احکامات ڈپٹی کمشنر لاہور نے جاری کر دیئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment