عظمت علی رحمانی
تحریک لبیک کی مرکزی قیادت کی گرفتاری کیخلاف ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ٹی ایل پی نے کارکنوں اور رہنمائوں کی گرفتاری کیلئے کراچی سمیت ملک بھر میں جاری کریک ڈائون کو عالمی ایجنڈا قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نمائش چورنگی پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس و لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے نتیجے میں تحریک لبیک کے درجنوں کارکن زخمی ہو کر اسپتال پہنچ گئے۔ حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کی مرکزی قیادت کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی جمعہ کے روز نمائش چورنگی سمیت کراچی کے متعدد مقامات پر تحریک لبیک کے سینکڑوں کارکن جمع ہو گئے۔ نمائش پر دھرنے کو ختم کرانے کیلئے پولیس کی جانب سے تحریک لبیک کے کارکنوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی اور دھرنے میں موجود کراچی کے رہنما سید یحیی قادری کو گرفتار کرلیا گیا۔ جبکہ آنسو گیس کی شیلنگ کرتے ہوئے کارکنوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، جس پر کارکنان کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔ جس کے بعد پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، جس کی زد میں آکر بعض کارکنان شدید زخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ ایک زخمی کارکن کی حالت تشویشناک ہے اور اس کو انتہائی نگہداشت واڑد میں منتقل کرکے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔ سول اسپتال کے ٹراما سینٹر میں مجموعی طور پر 5 زخمی کارکنوں کو لایا گیا تھا۔ ایک کارکن کی گردن میں گولی لگی تھی، جبکہ دیگر 4 کی ٹانگوں اور جسم کے دیگر حصوں پر گولیاں لگی ہیں۔ سول اسپتال لائے جانے والے زخمیوں کے نام وسیم ولد رفیق، شفیق ولد عبدالرشید، شیراز ولد سردار معلوم ہوئے ہیں۔
’’امت‘‘ سے گفتگو میں تحریک لبیک کراچی کے امیر علامہ رضی حسینی نقشبندی نے ٹی ایل پی قیادت اور کارکنان کی گرفتاریوں پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کو آسیہ ملعونہ کی رہائی میں رکاوٹ بننے کی سزا دی جارہی ہے۔ پولیس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ علما و مشائخ کو گرفتار کرنے کیلئے مساجد اور خانقاہوں کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کی نظربندی اور تحریک لبیک کے 100 سے زائد رہنمائوں اور سرگرم کارکنان کے گھروں پر چھاپے شرمناک ہیں۔ علمائے کرام کے گھروں پر چھاپے مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کراچی رابطہ کمیٹی کے انچارچ صوفی یحییٰ قادری، سید یشااللہ جیلان شاہ، معروف تاجر حاجی الطاف پولانی کو بھی غیرقانونی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ٹی ایل پی کے 5 کارکن سول اسپتال میں موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ نمائش دھرنے کے بعد سے ٹی ایل پی کے 500 سے زائد علمائے کرام، رہنما اور کارکنان لاپتہ ہیں۔تحریک لبیک پی ایس 130 کے رہنما قاضی عباس کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ الیکٹرونک میڈیا یہودیوں کی حمایت کررہا ہے اور ان کا موقف سادہ لوح عوام کے ذہنوں میں بٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عالمی طاغوتی طاقتیں چاہتی ہیں کہ کسی طریقے سے حکومت اور ٹی ایل پی کا معاہدہ ختم ہوجائے اور پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو۔ اسرائیلی طیارے کی اسلام آباد آمد اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ پاکستان کو ایک یہودی سوسائٹی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ طاغوتی قوتیں پاکستان کے ایٹمی اثاثے اپنے قبضے میں لینا چاہتی ہیں۔ آج میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے، جس کا مقصد یہودی ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تحریک انصاف جس طرح دھرنے دیتی رہی، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ آج بھی ان کے کالے کرتوت سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ یہ جو کچھ بھی کریں ان کیلئے جائز ہے کیونکہ یہ لبرلز ہیں۔ لیکن اگر مسلمان ناموس رسالت کی خاطر پرامن دھرنا دیتے ہیں تو وہ ان کو ملک دشمنی، غداری اور آئین سے بغاوت لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ حکومتی عہدیدار شر انگیز تقریریں کررہے ہیں۔ اگر ان کی وجہ سے کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔ کراچی کے ترجمان محمد علی قادری کا کہنا تھا کہ حکومتی رویے سے لگتا ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔ اس کو چاہئے کہ ناموس رسالت کے پروانوں کیخلاف کارروائی کے بجائے تحریک لبیک سے کئے گئے معاہدے کی پاسداری کرے۔
ادھر گزشتہ شب رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن کے حوالے سے سوشل میڈیا پر یہ اطلاعات گردش کرنے لگیں کہ رات دو بجے مفتی منیب الرحمن بھی نمائش چورنگی پر دھرنے والوں سے خطاب کریں گے۔ تاہم ان اطلاعات کی مفتی منیب الرحمن نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حوالے سے شوشل میڈیا پر غلط خبریں چلائی گئیں۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ ’’رات کو ہی مجھے بذریعہ فون انتظامیہ کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ’آپ کو گھر میں نظربند کیا جاتا ہے۔ لہذا آپ نے گھر سے باہر نہیں جانا ہے‘۔ میری نظربندی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭