الطاف سے منسوب اداروں اور مقامات کے نام تبدیل کرنے کا حکم

امت رپورٹ
بانی متحدہ الطاف حسین اور اس کے خاندان کے افراد کے ناموں سے منسوب کراچی سمیت سندھ بھر کے 50 سے زائد چوراہوں، سڑکوں، پارکوں، تعلیمی اداروں، رہائشی عمارتوں کالونیوں اور میدانوں کے نام فوری طور پر تبدیل کرنے کیلئے تمام متعلقہ اداروں کو تحریری احکامات جاری کردیئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی متعلقہ اداروں سے رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے کہ وہ بتائیں کہ ڈیڑھ برس قبل کئے گئے فیصلے کے بعد اب تک ان 50 میں سے کتنے مقامات کے نام تبدیل کئے گئے ہی۔ وزارت داخلہ کے سیکشن افسر کی جانب سے جاری کردہ مراسلہ 8 متعلقہ اداروں کے حکام کو جاری کیا گیا ہے جن میں سیکریٹری ہیلتھ، سیکرٹری ایجوکیشن، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، سیکرٹری بلدیات، کمشنر کراچی ڈویژن، کمشنر میونسپل سروسز، ڈی جی کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے علاوہ ملیر، کورنگی، شرقی، وسطی اور غربی کے اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز شامل ہیں۔
متحدہ کے بانی کے نام اور اس کے عزیزوں کے نام سے منسوب مقامات کے نام تبدیل کرنے کا فیصلہ ڈیڑھ برس قبل ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردہ سفارشات کی روشنی میں کیا گیا تھا جس کے بعد اکا دکا مقامات کے نام تبدیل کئے گئے تھے۔ تاہم بعدازاں یہ سلسلہ گزشتہ ڈیڑھ برس سے متعلقہ حکام اور حکومت کے ارباب اختیار کی عدم دلچسپی کے باعث تاخیر کا شکار رہا۔ تاہم گزشتہ روز جاری کردہ تفصیلی مراسلے میں نہ صرف تمام حکام کو سختی سے نام بدلنے کا پابند کیا گیا ہے بلکہ ان سے اب تک کی جانے والی پیش رفت کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔
سندھ حکومت نے بانی ایم کیوایم اور اس کے اہلخانہ سے منسوب کراچی کی شاہراہوں سمیت دیگر مقامات کے نام کی فوری تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ دنوں میں ایک اجلاس کے موقع پر صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا اور اسی اجلاس میں طے پایا کہ اس ضمن میں تمام اداروں سے ہفتہ وار رپورٹ طلب کی جاتی رہے گی اور جب تک تمام مقامات کے نام تبدیل نہ ہوں اس وقت تک اس معاملے کو ترجیح پر رکھا جائے، جس کے بعد صوبائی وزارت داخلہ کے تحت حکومت نے خط لکھ کر متعلقہ محکموں سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی ہے اور ساتھ ہی ان تمام اداروں کو کراچی سمیت سندھ بھر میں موجود ان 50 سے زائد مقامات کی تفصیلات بھی فراہم کردی گئیں۔ ذرائع کے بقول یہ معلومات انہی متعلقہ اداروں سے ریکارڈ طلب کرکے جمع کی گئی ہیں جس میں معلوم ہوا کہ اکثر مقامات کے نام اب تک تبدیل نہیں ہوسکے۔ ذرائع سے موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق بانی ایم کیو ایم اور اہلخانہ کے نام سے منسوب عوامی مقامات کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ 30 دسمبر 2017ء کو سندھ کابینہ اور 8 مارچ 2018ء کو ہونے والے سندھ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔ حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ صحت، بلدیات، تعلیم، کمشنر کراچی، میونسپل کمشنر بلدیہ عظمیٰ سمیت 6 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو لکھے گئے خط میں متحدہ قومی موومنٹ کے بانی سے منسوب شاہراہوں، عوامی مقامات یا عمارتوں کے نام کی تبدیلی سے متعلق عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ خط میں ایسے 51 مقامات کی فہرست بھیجتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ متعلقہ اداروں نے ناموں کی تبدیلی کے فیصلے پر کس حد تک عملدرآمد کیا؟ کیا اس فہرست کے علاوہ بھی کچھ ایسے مقامات ہیں؟ تمام ادارے 27 نومبر تک معلومات فراہم کردیں جس کے بعد اسے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت ہونے والے ایپکس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے متعلقہ اداروں کو بھیجی گئی فہرست کے مطابق بانی ایم کیوایم اور اس کے اہلخانہ کے ناموں سے منسوب مقامات میں 18 پارکس، 17 اسکول، ایک یونیورسٹی، دو لائبریریز، 4 ڈسپنسریاں، 7 گلیاں، پل، انڈرپاسز، 2 کمیونٹی ہال اور ایک کرکٹ اکیڈمی شامل ہے۔ یہ تمام مقامات بانی ایم کیو ایم، اس کے والد نذیرحسین، والدہ خورشید بیگم اور بیٹی افضا الطاف سے منسوب ہیں۔ اس سے قبل بھی ایسے کچھ مقامات کے نام تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کئے جا چکے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں 27 مارچ 2017ء کو منظور کیے جانے والے بل کے تحت الطاف حسین یونیورسٹی کے کراچی اور حیدرآباد میں موجود کیمپس کا نام عبدالستار ایدھی اور مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کے نام پر رکھا گیا۔ 2016ء میں سندھ حکومت، ایم کیوایم کے گڑھ عزیزآباد میں واقع مکہ چوک کا نام بھی تبدیل کر کے پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کے نام پر رکھ چکی ہے۔
ذرائع کے بقول ایپکس کمیٹی کی جانب سے ڈیڑھ برس قبل پیش کی جانے والی سفارشات متعلقہ اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کے بعد مرتب کی گئی تھیں، جن میں آگاہ کیا گیا تھا کہ مذکورہ چوراہوں، گلیوں، سڑکوں، تعلیمی اداروں، کھیل کے میدانوں اور رہائشی مقامات کے ناموں کی وجہ سے اب تک بانی متحدہ کے اثر رسوخ میں کمی نہیں آرہی ہے اور ان مقامات کی انسیت کی وجہ سے نہ صرف سرکاری دستاویزات میں اس کا نام لکھا جاتا ہے جوکہ اس پر چلنے والی غداری اور منی لانڈرنگ کے مقدمات کے بعد نام اور تصاویر پر عائد ہونے والی پابندی کی بھی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے، جبکہ ان مقامات پر اسی تعلق کی وجہ سے آنے اور جانے والوں کی ذہن سازی بھی ہوتی رہتی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment