حصہ سوم
حق تعالیٰ نے امام بخاریؒ کو قوی حافظہ عطا کیا ہوا تھا۔ حافظے کے ذریعے امام بخاریؒ نے لاکھوں حدیثیں یاد کر رکھی تھیں۔ چنانچہ امام بخاریؒ کا اپنا بیان ہے: ’’مجھے ایک لاکھ صحیح احادیث یاد ہیں اور دو لاکھ غیر صحیح احادیث یاد ہیں۔‘‘
بلکہ فرماتے ہیں: اس کی سند میں تابعی ہو یا صحابی ہو، ان سے اکثر کا نام، ولدیت، جائے پیدائش اور وفات سب کچھ جانتا ہوں۔
ایک دفعہ امام بخاریؒ کے سامنے کسی نے اسحاق بن راہویہؒ کا یہ قول پیش کیا: ’’میں اپنی کتاب میں ستر ہزار احادیث کو دیکھتا ہوں۔‘‘
یہ سن کر امام بخاریؒ نے فرمایا: ’’شاید اس زمانے میں ایسا شخص بھی ہے جو دو لاکھ احادیث اپنی کتابوں میں دیکھتا ہے۔‘‘
کہتے ہیں: امام بخاری نے اپنا نام نہیں لیا، مگر ان کی مراد اپنے نفس کی طرف اشارہ کرنا تھا۔ امام بخاریؒ کہتے ہیں: کل رات میں نہیں سویا، حتیٰ کہ میں نے اپنی کتاب میں درج شدہ احادیث کو شمار کیا تو وہ دو لاکھ تھیں۔
ابوبکر کلوذانیؒ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن اسماعیلؒ (بخاری) جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔ وہ کتاب کو پڑھتے، عام اطراف حدیث کو صرف ایک مرتبہ پڑھنے سے یاد کر لیتے۔
ابو الازہرؒ فرماتے ہیں کہ سمرقند کے اندر چار سو محدث تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ شامی اسناد کو عراقی اسناد کے ساتھ ملایا اور عراقی اسناد کو شامی اسناد کے ساتھ ملا دیا۔ حجازی اسناد کو یمنی اسناد کے ساتھ خلط ملط کردیا۔ یہ مجموعہ تیار کرکے امام بخاریؒ کے سامنے پیش کیا گیا۔ خیال تھا کہ امام بخاریؒ کی غلطی پکڑیں گے۔ وہ انتہائی کوشش کے باوجود ایک غلطی بھی نہ پکڑ سکے۔
یوسف بن موسیٰ مروزیؒ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بصرہ کی جامع مسجد میں تھا کہ اعلان کرنے والے کو سنا، وہ امام بخاری محمد بن اسماعیلؒ کی آمد کا اعلان کر رہا تھا۔ سب لوگ امام بخاریؒ کے استقبال کیلئے نکلے۔ میں بھی ان میں موجود تھا۔ دیکھا کہ امام بخاریؒ ایک نوجوان آدمی ہیں۔ آپ کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہیں۔ اسطوانہ کے پیچھے نماز پڑھی۔ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگ آپ کے اردگرد جمع ہوگئے اور آپ سے مطالبہ کر رہے تھے کہ املائے حدیث کی مجلس قائم کریں۔ ہم فائدہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
امام بخاریؒ نے ان کی درخواست قبول کرتے ہوئے فرمایا: دوسرے دن کسی مقام پر املائے حدیث کی مجلس قائم کریں گے۔ چنانچہ دوبارہ اعلان ہوا کہ کل امام بخاریؒ فلاں جگہ پر املائے حدیث کی مجلس قائم کریں گے۔ دوسرے دن وہاں محدثین، حفاظ، فقہاء اور اہل علم ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوگئے۔
امام بخاریؒ نے املائے حدیث سے قبل اہل بصرہ کو مخاطب ہوکر فرمایا: ’’میں ایک نوجوان آدمی ہوں اور آپ لوگوں نے مجھ سے احادیث کا مطالبہ کیا ہے۔ میں جلد ہی آپ کو آپ کے شہر کی ایسی احادیث بتاؤں گا جن سے تم فائدہ اٹھاؤ گے یعنی وہ احادیث تمہارے پاس نہیں۔‘‘
لوگ امام بخاری کی بات سے حیران ہوگئے۔ اس کے بعد حدیث کی املا کرائی اور ایک حدیث لکھوا کر فرمایا کہ یہ حدیث تمہارے پاس منصور کے علاوہ دوسرے واسطہ سے ہے۔
اسی طرح امام بخاریؒ احادیث لکھواتے رہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی وضاحت کرتے رہے کہ یہ حدیث تمہارے پاس فلاں واسطے سے ہے۔ ان کا دوسرا واسطہ یہ ہے۔ (جاری ہے)