شیطان کا غم اور نمازِ اشراق

ایک روز رسول اقدسؐ نے شیطان کو غمگین دیکھ کر سبب دریافت فرمایا۔
اس نے عرض کیا کہ آپ کی امت کے چار گروہوں کے سبب میں مغموم ہوں۔ اول، موذن جو اذان کہتے ہیں، اس لیے کہ جب وہ اذان کہتے ہیں تو جو سنتا ہے وہ اذان کے جواب میں مشغول ہو جاتا ہے، کہنے والے اور سننے والے سب بخشے جاتے ہیں، دوسرے وہ جو جہاد کیلئے باہر نکلتے ہیں تو ان کے گھوڑوں کے سموں کی آواز سے جب وہ تکبیر کہتے ہیں اور خدا کیلئے لڑتے ہیں تو حکم ہوتا ہے کہ ان کو مع ان کے متعلقین کے بخشا جائے۔ تیسرے وہ گروہ جو کسب حلال سے روزی کماتے ہیں، جب وہ حلال کی کمائی کھاتے ہیں اور اوروں کو کھلاتے ہیں تو خدا ان کو بخشتا ہے، چوتھے وہ لوگ جو صبح کی نماز ادا کرکے سورج نکلنے تک وہیں بیٹھے رہتے ہیں اور پھر نماز اشراق ادا کرتے ہیں۔
شیطان نے عرض کی کہ اے رسولِ خدا! جس روز میں ملکوت میں تھا تو میں نے لوح محفوظ میں لکھا دیکھا تھا کہ جو شخص صبح کی نماز ادا کرکے سورج نکلنے تک یاد الٰہی میں مشغول رہے اور پھر اشراق کی نماز ادا کرے تو حق تعالیٰ مع اس کے ستر ہزار متعلقین کے اسے بخشتا ہے اور دوزخ کے عذاب سے خلاصی عنایت کرتا ہے۔
دلیل العارفین میں مزید امام ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ ایک کفن چور چالیس سال تک کفن چراتا رہا، آخر جب مرا تو اسے خواب میں دیکھا گیا کہ بہشت میں ٹہل رہا ہے، اس کا سبب پوچھا تو بولا کہ مجھ میں ایک چیز تھی، وہ یہ کہ جب صبح کی نماز ادا کرتا تھا تو سورج نکلنے تک یاد الٰہی میں مشغول رہ کر پھر اشراق کی نماز ادا کرتا، حق تعالیٰ شانہٗ نے مجھے اس کی برکت سے بخش دیا، میرے افعال کا کچھ خیال نہ کیا اور مجھے اس درجے پر پہنچا دیا۔ (دلیل العارفین، ص 5)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment