کراماً کاتبین:
دائیں طرف نہ تھوکیں:
(حدیث) حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تم میں سے جب کوئی نماز میں کھڑا ہو تو اپنے سامنے نہ تھوکے، کیونکہ وہ خدا تعالیٰ سے مناجات کر رہا ہوتا ہے، جب تک کہ وہ اپنی نماز کی جگہ میں رہے اور نہ اپنے دائیں طرف (تھوکے) کیونکہ اس کے داہنے فرشتہ کراماً کاتبین ہے، بلکہ اسے چاہئے کہ اپنے بائیں یا قدموں کے نیچے تھوکے۔
(فائدہ) اپنے سامنے اور دائیں طرف نہ تھوکنے کا حکم صرف نماز کی حالت میں مخصوص ہے، بائیں طرف یا قدموں کے نیچے حالت نماز میں خارج مسجد تھوکنے کی اجازت ہے۔ نماز کی حالت میں بائیں طرف والا فرشتہ بھی دائیں طرف آ جاتا ہے، کیونکہ نماز تمام بدنی عبادات کی ماں ہے۔ اس میں گناہوں کے کاتب کا کوئی حصہ نہیں ہے، اس لیے آدمی نماز میں بائیں طرف بوقت ضرورت تھوک سکتا ہے۔
جوتے کہاں رکھیں؟
حضرت ابو ہریرہؓ نے فرمایا: اپنے جوتے اپنے پاؤں کے درمیان رکھو یا اپنے سامنے رکھو، اپنے داہنے طرف نہ رکھو، کیونکہ ایک فرشتہ تیرے داہنے ہے اور انہیں اپنے بائیں (بھی) نہ رکھو، کیونکہ وہ جوتے تیرے بھائی (مسلمان) کے دائیں میں ہوں گے۔
(حدیث) حضرت حذیفہؓ سے مروی ہے کہ رسول کریمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) تم میں سے جب کوئی نماز میں کھڑا ہو تو اپنے سامنے اور اپنے داہنے میں نہ تھوکے، کیونکہ اس کے داہنے نیکیاں لکھنے والا (فرشتہ) ہوتا ہے، بلکہ وہ اپنے بائیں یا پشت پیچھے تھوکے۔
(حدیث) حضرت ابو سعیدؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ مسجد میں تشریف لائے، جبکہ آپؐ کے دست مبارک میں کھجور کا خوشہ تھا۔ آپؐ کھجور کے خوشوں کو پسند فرماتے تھے تو آپؐ نے قبلہ میں بلغم کو دیکھا تو اسے کھرچ دیا، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! جب تم میں سے کوئی نماز میں کھڑا ہو تو وہ خدا کے سامنے ہوتا ہے اور اس کے داہنے میں فرشتہ ہوتا ہے۔ کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ وہ کسی کے سامنے آئے اور اس کے سامنے تھوک دے؟ تم میں سے کوئی بھی قبلہ کی طرف نہ تھوکے اور نہ اپنے داہنے میں بلکہ اپنے بائیں پاؤں کے نیچے یا بائیں جانب اور اگر تمہیں جلدی ہو تو اس طرح ہلکا کرے یعنی اپنے کپڑے میں (تھوک) دے۔ (جاری ہے)