فرشتوں کی عجیب دنیا

کراماً کاتبین:
فرشتوں کو تکلیف:
حضرت طلحہ بن مصرفؒ (تابعی) فرماتے ہیں:
مسجد میں کنکریاں الٹانا فرشتہ (کراماً کاتبین) کو تکلیف دیتا ہے۔
حضرت عبدالعزیز نے اپنے صاحبزادے عبد الملک سے فرمایا: جب اس نے اپنے دائیں میں تھوک دیا تھا، جبکہ وہ چل رہا تھا ’’تو نے اپنے ساتھی (فرشتہ) کو تکلیف میں مبتلا کیا ہے، اپنے بائیں تھوکا کر۔‘‘
حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا: نماز میں کنکریاں نہ الٹاؤ، کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے۔
(فائدہ) اس ارشاد سے ہر وہ کام بھی شیطان کی طرف سے معلوم ہوتا ہے، جو نماز میں دوسری طرف متوجہ کرے، جس طرح داڑھی سے کھیلنا، کپڑوں سے کھینا، ان کو جوڑنا وغیرہ۔
ایسا عمل جس سے بھی حیران:
(حدیث) حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ انہیں رسول اقدسؐ نے حدیث بیان فرمائی کہ:
ترجمہ: خدا کے بندوں میں سے ایک بندے نے (اس طرح حق تعالیٰ کی) تعریف کی… ’’اے پروردگار تیری تعریف اسی طرح ہو جس طرح تیرے چہرے کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے مناسب ہے۔‘‘
تو فرشتے مشکل میں پڑ گئے اور نہ سمجھ سکے کہ وہ اسے کسی طرح لکھیں، تو وہ آسمان کی طرف چڑھے اور عرض کیا: اے ہمارے پروردگار تیرے بندے نے ایک ایسا جملہ کہا ہے کہ ہماری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم اس (کے ثواب) کو کس طرح سے لکھیں؟ تو حق تعالیٰ نے فرمایا، جبکہ وہ اس کو بہتر پر طریقہ پر جانتا ہے: میرے بندے نے کیا کہا؟ انہوں نے عرض کیا: اے پروردگار اس نے یہ (مذکورہ کلمہ) کہا ہے۔
تو حق تبارک وتعالیٰ نے فرمایا: اس کلمے کو اسی طرح لکھو، جس طرح سے میرے بندے نے کہا ہے، یہاں تک کہ میرا بندہ جب مجھے ملے گا تو میں اسے اس کا انعام دوں گا۔
(فائدہ) اس روایت سے معلوم ہوا کہ مذکورہ کلمہ پڑھنے کا عظیم ثواب ہے، ہمیں اس عمل کو یاد کرکے پڑھتے رہنا چاہیے، رب تعالیٰ ہمیں بھی اس کا بہت بڑا ثواب عطا فرمائیں گے۔ اس جملہ کے ثواب لکھنے میں فرشتوں کا رب تعالیٰ کی طرف رجوع کرنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ بعض اوقات کراماً کاتبین عمل کے ساتھ اس کا ثواب بھی لکھ دیتے ہیں، چنانچہ یہاں پر بھی ایسا ہی ہوا۔ لیکن رب تعالیٰ نے ان کو صرف اس کے لکھنے کا حکم فرمایا، کیونکہ اس کا ثواب بڑی عظمت رکھتا ہے، جس کا لکھنا بہت دشوار ہے۔ لیکن روز قیامت اس کا اور اس جیسے دوسرے نیک اعمال کا ثواب میزان ثواب میں تول کر عامل کو اس کا اجر عطاء فرمایا جائے گا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment