سپر لیگ فرنچائزرز کی من مانیوں سے بورڈ پریشان

قیصر چوہان
پی ایس ایل ٹی ٹوئنٹی کے فرنچائزرز کی من مانیوں سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ افسران سخت پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ مالکان ’’فرنچائز فیس‘‘ کی ادائیگوں سے گریز کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی ٹیکس معاف کرنے کا بھی مطالبہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی کنگز ڈیفالٹر لسٹ میں شامل ہوگئی۔ تاہم اس کے باوجود بھی تنازعے سے بچنے کیلئے پی سی بی نے معاملے پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔ دوسری جانب نئے اسپانسرز سے کم پیسہ ملنے پر بھی مالکان تلملا اٹھے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ پی ایس ایل کی فرنچائز کراچی کنگز کے ڈیفالٹر ہونے کے باوجود کارروائی سے گریزاں ہے۔ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کراچی کنگز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ابھی تک 2.6 ملین ڈالرز سالانہ فیس کے علاوہ 26 فیصد ٹیکس (16 فیصد سیلز ٹیکس اور 10 فیصد انکم ٹیکس) کی گارنٹی منی ادا نہیں کی ہے۔ ڈیڈ لائن گزرنے اور ڈیفالٹر ہونے کے باوجود پی سی بی حکام فرنچائز کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں نئے چیئرمین کی تقرری کے بعد بورڈ کے معاملات کس قدر شفاف انداز میں چلائے جا رہے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان سپر لیگ کی ایک فرنچائز ملتان سلطانز کا معاہدہ مالی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کی وجہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کنگز کو دو اعشاریہ چھ ملین ڈالرز سالانہ فیس کے علاوہ 26 فیصد ٹیکس بھی ادا کرنا ہے۔ باقی 4 فرنچائز نے اپنے حصے کی بینک گارنٹی جمع کرا دی ہے، لیکن کراچی کنگز نے بینک گارنٹی بھی جمع نہیں کرائی۔ اس حوالے سے بورڈ کے ترجمان رضا راشد سے لاہور میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اعلیٰ حکام سے معلومات کرنے کے بعد بتایا کہ اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ زرِ ضمانت جمع نہ کرانے کے باوجود کراچی کنگز کا معاہدہ نہ صرف برقرار ہے، بلکہ پی ایس ایل ٹیموں کی جانب سے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں چھوٹ کیلئے پی سی بی نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، جس میں کراچی کنگز کے مالک کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ حیران کن طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے اس کمیٹی کا سربراہ بننے سے گریز کیا ہے، جبکہ ماضی میں نجم سیٹھی زیادہ تر کمیٹیوں کے سربراہ ہوتے تھے۔ پی سی بی کے سربراہ احسان مانی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کی موجودگی میں چند فرنچائز مالکان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں چھوٹ کیلئے صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت سے بات چیت کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کی چار فرنچائزرز نے سالانہ فیس کیلئے بینک گارنٹی جمع کرادی ہے۔ چونکہ سیلز ٹیکس کیلئے پنجاب حکومت اور انکم ٹیکس کیلئے وفاقی حکومت سے مذاکرات ہو رہے ہیں، اس لیے کراچی کنگز کے علاوہ باقی چار فرنچائز نے ابھی صرف بینک گارنٹی جمع کرائی ہے۔ جبکہ ملتان سلطانز کا کنٹرول براہ راست بورڈ کے پاس ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائزرز نے ٹورنامنٹ کے فنانشل ماڈل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ماڈل سے صرف پی سی بی اور براڈ کاسٹرز کو فائدہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب پی سی بی کے حکام نے فرنچائز مالک کے ساتھ پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کی، لیکن اس ملاقات کے بعد پی سی بی اور حکومت پنجاب کی جانب سے اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم ایک فرنچائز مالک نے اپنے جاری کئے گئے اعلامیے میں ذاتی تشہیر زیادہ کی ہے۔ پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ احسان مانی اس لیے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ نہیں بنے، کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ فرنچائز مالکان جو اصل اسٹیک ہولڈر ہیں، انہیں ہی اختیارات دیئے جائیں، تاکہ وہ لیگ کے معاملات کو قریب سے دیکھیں۔ ادھر انوائس جاری ہونے کے باوجود پی ایس ایل فرنچائزز فیس کی ادائیگی سے گریزاں ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بغیر ٹیکس کے رقم لی جائے۔ مگر پی سی بی اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ واضح رہے کہ16 فیصد سیلز ٹیکس پنجاب حکومت اور 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس وفاقی حکومت کو جاتا ہے۔ فرنچائزز نے بورڈ سے کہا ہے کہ جب تک مالی خسارہ ختم نہیں ہوتا، ٹیکس معاف کر دیا جائے۔ تاہم پی سی بی نے انہیں بتایا کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ پشاور زلمی کے جاوید آفریدی اور کراچی کنگز کے سلمان اقبال پر مشتمل دو رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، جو اعلیٰ حکومتی شخصیات سے ملاقاتیں کر کے ٹیکس معاف کرنے کی درخواست کرے گی۔ اس حوالے سے عدلیہ سے رجوع کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی، مگر تمام فرنچائزز اس پر متفق نہیں ہو سکیں۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment