نذر الاسلام چودھری
برطانوی جاسوس نے اماراتی جیل سے رہائی پاتے ہی دھونس جمانی شروع کردی۔ عرب میڈیا کے مطابق ایم آئی سکس کے ایجنٹ میتھیو ہیج کو تقریباً سات ماہ قبل دبئی ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس نے دو ماہ تک اماراتی شاہی خاندان کی جاسوسی کی اور ان کی نقل و حرکت سمیت دیگر ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم اس کو دبئی سے برطانیہ فرار ہونے سے قبل ہی دھر لیا گیا تھا۔ میتھیو ہیج نے انٹروگیشن میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ ایک محقق ہے اور اس کا تعلق کسی انٹیلی جنس ایجنسی نہیں ہے۔ اماراتی انٹروگیشن ٹیم سے رابطہ کرنے والے برطانوی وزارت خارجہ کے حکام کا بھی کہنا تھا کہ میتھیو ہیج محض ایک طالب علم ہے جو تحقیق کی غرض سے امارات اور خلیجی ممالک میں سفر کرتا ہے۔ لیکن اماراتی تفتیشی افسران نے جب میتھیو ہیج کو اس کی لندن میں ایم آئی سکس کے تحت بھرتی کے بعد کی ویڈیوز دکھائیں تو برطانوی جاسوس حواس باختہ ہوگیا۔ جرم ثابت ہونے پر اس کو عمر قید کاٹنے کیلئے ایک ہائی سیکورٹی جیل میں قید کردیا گیا۔ لیکن میتھیو اور برطانوی حکومت کی جانب سے بار ہا معافی مانگنے کے بعد امارات کے قومی دن کے موقع پر اسے رہائی دے دی گئی۔ مگر اس کیلئے امارات میں کہیں بھی سفر یا داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ برطانوی جریدے ٹیلیگراف نے بتایا ہے کہ امارات میں جاسوسی کے الزام میں عمر قید کی سزا پانے کے بعد رہا ہونے والے میتھیو ہیج نے لندن میں کرمنل لا جسٹس بیرسٹر سے ملاقات کرکے اماراتی حکومت کے خلاف مقدمے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ میتھیو ہیج کا دعویٰ ہے کہ اس کو غلط طور پر جاسوسی کیس میں ملوث کیا گیا تھا۔ دبئی میں کارگزار ایک تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف نیئر ایسٹ اینڈ گلف ملٹری اینا لائسس کے ڈائریکٹر ریاض قہویٰ نے کہا ہے کہ میتھیو کی سرگرمیاں مشکوک تھیں اور وہ اپنے مینڈیٹ سے بڑھ چڑھ کر غیر ضرروی سوالات کرتا تھا۔ اعلیٰ شاہی خاندان کی جاسوسی سمیت امارات کی سیکورٹی اور کیلئے خطرہ بننے کی پاداش میں میتھیو ہیج کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی جس پر برطانوی ہائی کمیشن نے اماراتی قیادت سے معافی طلب کی تھی، جس کے بعد قومی دن کی مناسبت سے برطانوی جاسوس کورہائی دے کر لندن بھیج دیا گیا۔ لیکن ہیتھرو ایئر پورٹ پر لینڈنگ کے فوری بعد ہی نہ صرف برطانوی ہائی کمیشن بلکہ خود میتھیو کا رویہ اور انداز تبدیل ہوگیا اور اس نے اماراتی حکومت کو دھمکانا شروع کردیا۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ اماراتی حکومت کی جانب سے قومی دن کے موقع پر ہزاروں قیدیوں کی رہائی کے احکامات دئے گئے تھے جس کے تحت جاسوسی کے الزام میں قید میتھیو ہیج کو بھی جیل سے رہائی دے دی گئی تھی۔ ادھر امارات کی قید سے نکل کر لندن پہنچنے والے میتھیو ہیج نے اماراتی حکومت پر دھونس جماتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اسے برطانوی عدالت میں گھسیٹے گا اور غیر قانونی طور پر قید میں رکھنے اور بد نام کرنے کی پاداش میں اماراتی حکومت سے ہرجانہ وصول کرے گا۔ برطانوی حکام نے میتھیو ہیج کی دھمکیوں پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب اماراتی جریدے دی نیشنل نے لکھا ہے کہ اماراتی جاسوس کی رہائی کے فوری بعد برطانوی حکومت اور میتھیو کی ٹون تبدیل ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ میتھیو ہیج کی ایک ویڈیو منظر عام پر آچکی ہے جس میں اس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ایم آئی سکس کا ایجنٹ ہے جو تحقیقی کاموں کی آڑ میں امارات کے شاہی خاندان سمیت اماراتی اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں جاسوسی کررہا تھا۔ دی نیشنل کے تجزیہ نگار روری رینالڈ کا کہنا ہے کہ میتھیو کو اماراتی حکومت نے اس کی مشکوک سرگرمیوں اور انتہائی اہم سیکورٹی حکام کے ساتھ رابطے اور دوستیاں بڑھانے کی کوششوں پر گرفتار کیا تھا۔ اس کے کمپیوٹر اور سماجی رابطوں کے اکائونٹس سے علم ہوا کہ وہ ایم آئی سکس کا ایجنٹ ہے جسے امارات کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ اس کا اصل اسائنمنٹ متحدہ عرب امارات کی سیکورٹی اور فوجی طاقت کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا۔
٭٭٭٭٭