مہران ٹائون کے مکین دھوکہ باز اسٹیٹ ایجنٹوں کے خلاف مشتعل

اقبال اعوان
کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن میں کے ڈی اے کے اینٹی انکروچمنٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کئے جانے والے آپریشن سے متاثر ہونے والے ہزاروں افراد، مقامی اسٹیٹ ایجنٹوں کیخلاف سخت مشتعل ہیں۔ علاقے کے عوام نے جعلی فائلیں بنا کر پلاٹ فروخت کرنے والوں پر ہلہ بول دیا اور 5 اسٹیٹ انجیسیاں جلادی گئی ہیں۔ جبکہ بعض اسٹیٹ ایجنسیز میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مہران ٹاؤن کی اراضی پر قبضہ کرنے والی مافیا کو متحدہ قومی موومنٹ، سندھی قوم پرست تنظیموں سمیت مقامی پولیس کی سرپرستی حاصل تھی۔ ایک جانب تو سادہ لوح افراد سے ان کی جمع پونجی دھوکے سے ہتھیانے کے بعد انہیں مکانات کے جعلی کاغذات فراہم کئے گئے، اور اب ان کے گھروں کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ علاقے میں سخت کشیدگی ہے اور پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے حکام دوبارہ کارروائی سے قبل بتائیں گے۔ تاہم ابھی کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا ہے۔
علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ مہران ٹاؤن میں پلاٹوں پر قبضے کا معاملہ نیا نہیں ہے۔ لگ بھگ 20 برس سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ مہران ٹاؤن میں زیادہ تر اوورسیز ملازمین کے پلاٹ تھے، جن پر قبضہ مافیا نے پنجے گاڑ لئے۔ متحدہ، سندھی قوم پرست تنظیموں اور دیگر لینڈ گریبرز گروپوں نے پلاٹوں کی جعلی فائلیں بنا کر فروخت کیا۔ اس دھندے کو مقامی پولیس کی مکمل سرپرستی بھی حاصل رہی۔ ذرائع کے مطابق کورنگی صنعتی ایریا تھانے سے کورنگی صنعتی ایریا تک پلاٹوں پر قبضے کر کے فروخت کئے جاتے رہے۔ یہاں پر نمائشی آپریشن کرکے توڑ پھوڑ کی جاتی رہی، جس کے بعد دوبارہ تعمیرات کردی جاتی تھیں۔ سندھی قوم پرست تنظیموں اور ایم کیو ایم نے یہاں سے خوب مال کمایا۔ علاقے میں لگ بھگ 100 سے زائد اسٹیٹ ایجنسیاں کھلی ہیں، جہاں رہائشی اور کمرشل پلاٹ فروخت کئے جاتے ہیں۔ اب جب سپریم کورٹ کی ہدایت پر کے ڈی اے کے انسداد تجاوزات کے محکمے نے شہر میں کارروائی کر کے زمینیں واگزار کرانا شروع کیں تو اس دوران مہران ٹاؤن کے مختلف سیکٹروں میں قائم گھروں کو گرانے کیلئے کے ڈی اے کی ٹیم منگل کی سہ پہر چار بجے بھاری پولیس کی نفری کے ساتھ علاقے میں داخل ہوئی۔ پولیس نے مزاحمت کرنے پر چند افراد کو پکڑ کر کورنگی صنعتی ایریا تھانے منتقل کیا جہاں ان کے رشتے دار اور علاقہ مکین پہنچ گئے اور پولیس نے تھانے کی حفاظت پر نفری بڑھادی۔ علاقہ مکینوں کے چنگل سے پولیس نے کے ڈی اے ٹیم اور مشنری کو بھی نکالا۔ بعد ازاں مشتعل لوگوں نے گاڑیاں، دکانیں اور اسٹیٹ ایجنسیاں جلانا شروع کر دیں۔ جس دوران پاکستان رئیل اسٹیٹ ایجنسی کو توڑ پھوڑ کے بعد جلایا جارہا تھا، اس کی چھت سے مالکان نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں چار افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے۔ مشتعل افراد نے فائرنگ کرنے والوں کو پکڑنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے انہیں ہجوم سے بچا کر گرفتار کرلیا۔ اندھیرا ہونے کے باوجود منگل کی رات بھر صورتحال خراب رہی اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا تھا۔
بدھ کی صبح سویرے پولیس کی بھاری نفری نے متاثرہ علاقوں میں کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ علاقے میں اب بھی شدید کشیدگی ہے اور سعید آباد ٹریننگ سینٹر، ضلعی پولیس اور ٹاؤن پولیس کی نفری طلب کرلی گئی ہے۔ کورنگی صنعتی ایریا تھانے کے ایس ایچ او صابر خٹک کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 7 افراد حراست میں لئے گئے ہیں، جن پر جلاؤ گھیراؤ اور فائرنگ کرنے کا الزام ہے۔ اب صورتحال کنٹرول میں ہے۔ کے ڈی اے والے دوبارہ آئے تو پہلے پولیس کو انفارم کریں گے۔
’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے65 سالہ علاقہ مکین میر سعید کا کہنا تھا کہ مہران ٹاؤن میں اگر مزاحمت نہ ہوتی تو انسداد تجاوزات ٹیم سارے گھر گرا کر چلی جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’20 برس قبل لاکھوں روپے کا پلاٹ لیا اور لاکھوں روپے لگا کر گھر بنایا۔ اس وقت اسٹیٹ ایجنسی والے کے ڈی اے اور دیگر اداروں سے منظور شدہ پلاٹ بتاتے تھے۔ جب لوگ فائلیں لے کر سوک سینٹر جاتے تھے تو وہاں ان قبضہ مافیا کے لوگ او کے کر دیتے تھے۔ اس وقت کے ڈی اے اور پولیس کہاں تھی؟‘‘۔ ایک علاقہ مکین شہباز کا کہنا تھا کہ ’’اس ہنگامہ آرائی میں قبضہ مافیا کی جانب سے اسٹیٹ ایجنسیاں خود جلوائی گئی ہیں تاکہ کہا جا سکے کہ پلاٹوں کی فائلیں جل گئی ہیں‘‘۔ علاقہ مکین یوسف کا کہنا تھا کہ ’’اپنی 30 سال کی کمائی لگا کر یہ 80 گز کا مکان لیا تھا۔ اب آپریشن کرنے والے بار بار آ رہے ہیں۔ مہران ٹاؤن کے اندر قبضہ مافیا گزشتہ 25 برس سے سرگرم ہے۔ سرکاری ادارے سب جانتے ہیں۔ علاقہ مکین عمر، شاہ مہر اور محمد فیاض کا کہنا تھا کہ ان کی چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ کراچی میں قبضہ مافیا اور سادہ لوح لوگوں کو بے وقوف بناکر جعلی فائلوں پر پلاٹ فروخت کرنے والوں کے خلاف بھی آپریشن کے احکامات دیں۔ کیونکہ یہ قبضہ مافیا اب بھی آزاد گھوم رہی ہے۔ جبکہ زندگی بھر کی جمع پونجی لگانے والے سڑکوں پر آرہے ہیں، انہیں سر چھپانے کیلئے متبادل جگہ فراہم کی جائے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment