دارلعلوم دیوبند سے پوچھئے

امتحانی ڈیوٹی اور رشوت
سوال: میں ٹیچر ہوں، میٹرک امتحانات میں دوسرے اسکول میں ڈیوٹی لگتی ہے، وہ اسٹاف ڈیوٹی والے ٹیچرزکو خوب دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں، کبھی اساتذہ اور زیادہ تر طلباء سے رقم جمع کرتے ہیں۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ ڈیوٹی والے نقل چلنے دیں، طلباء بھی مرضی سے یہ رقم نہیں دیتے، حالانکہ حکومت کی طرف سے ڈیوٹی کے دنوں کی ٹی اے ڈی اے ملتی ہے اور جہاں انفرادی کھانے کا بندوبست بھی نہ ہو سکے، وہاں کیا کیا جائے؟ ڈیوٹی کینسل کرنا بھی منع ہے، بورڈ کی طرف سے یہ کھانا پینا شرعاً کیسا ہے؟
جواب: امتحان ڈیوٹی میں متعلقہ اسکول کا اسٹاف اپنی ذاتی رقم سے یا طلبہ سے جمع کرکے ڈیوٹی والے ٹیچرز کی جو دعوت کرتا ہے اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ امتحان میں نقل چلنے دے، یہ شرعاً بہ حکم رشوت ہے، ایسی دعوت کا کھانا اور کھلانا دونوں ناجائز ہے، لہٰذا آپ جس اسکول میں ڈیوٹی کے لیے جائیں، وہاں ہرگز اس طرح کی دعوت کی کوئی چیز نہ کھائیں، صاف معذرت کردیں اور امتحان کی ڈیوٹی دیانت داری کے ساتھ انجام دیں۔ (فتویٰ :840-717/N=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
عمرہ پاکیزہ مال سے کریں
سوال: میں ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوئن کی ایک قسم میں انوسمنٹ کرتا تھا اور اس کے متعلق ہمارے علاقے کے ایک عالم نے مجھے بتایا تھا کہ یہ جائز ہے، اس لئے میں نے شروع کیا تھا، لیکن جب بعد میں اس کا ممنوع ہونا معلوم ہوا تو میں نے اس میں کام کرنا چھوڑ دیا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی کا ایک اصول یہ تھا کہ اگر کوئی ممبر کمپنی سے مختلف لوگوں کو منسلک کراکے کمپنی کی متعینہ مقدار تک پہنچ جائے تو کمپنی اسے تین آدمیوں کے عمرہ کا ٹکٹ دے گی۔ اب مجھے اس کمپنی کی طرف سے تین افراد کے عمرہ کا ٹکٹ آفر ہوا ہے، تو کیا کسی صورت میں اس کمپنی کی جانب سے دیئے گئے ٹکٹ سے عمرہ کرنا جائز ہے؟ اگر جائز نہیں تو اس ٹکٹ کاکیا جائے؟ کیا اس ٹکٹ سے کسی غریب کو بلا نیت ثواب عمرہ کروا سکتے ہیں یا اسی طرح اسے ضائع کر دیا جائے؟ مفصل جواب ارسال فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جواب: عمرہ ایک عبادت ہے۔ اس کی ادائیگی پاکیزہ مال سے کرنی چاہیے۔ اس لیے آپ کمپنی سے ٹکٹ نہ لیں اور اگر لے لیے ہیں تو ان کو واپس کر دیں۔ (فتویٰ :981-860/L=8/1439، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
کارریجینن اور وینیلا حلال ہیں
سوال: 1۔ میں سعودی عرب میں رہتا ہوں۔ یہاں پر جو تازہ آئس کریم دستیاب ہیں، ان میں کارریجنین (Carrageenan) پایا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ سے دستیاب معلومات کے مطابق Carrageenan سمندر کے کنارے سے حاصل کی گئی گم (Gum) سے بنتا ہے، لیکن اس کو تیار کرنے کے دوران یا تو ایتھل الکحل یا اسوپروپل شراب یا پوٹاشیم کلورائڈ (KCl) استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر کارریجنن کو کچلنے کے لئے ایتھل شراب یا اسوپروپل شراب استعمال کی جاتی ہے، کیا یہ کارریجنین حلال سمجھا جائے گا یا نہیں؟
2۔ اسی طرح یہ کہا جاتا ہے کہ شراب کا استعمال کرتے ہوئے وینیلا (Vanilla) نکالا جاتا ہے، بہت سے آئس کریم اور چاکلیٹ میں ونیلا پایا جاتا ہے، اگر نکالنے کے دوران شراب کا استعمال کیا جائے تو کیا وینیلا جائز ہے؟
جواب: (1): آج کل مختلف دوائوں، پرفیومز، عطریات اور کھانے پینے وغیرہ کی بہت سی چیزوں میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے، وہ عام طور پر کھجور، انگور، کشمش اور منقی سے تیار شدہ نہیں ہوتا، بلکہ وہ گنے کا رس، مختلف دانوں، سبزیات، پیٹرول اور کوئلہ وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے اور اس طرح کا الکوحل حضرات شیخین: امام ابوحنیفہؒ اور امام ابو یوسفؒ کے مسلک کے مطابق حرام و ناپاک نہیں ہے۔ اور دور حاضر میں علاج ومعالجہ کی ضرورت اور عموم بلویٰ کی وجہ سے محققین علمائے کرام نے الکحل کے مسئلے میں اصل اصول کے مطابق شیخینؒ کے قول کو راجح قرار دیا ہے، کیوں کہ جس علت کی بنا پر ماضی میں علمائے کرام نے امام محمدؒ کے قول کو راجح قرار دیا تھا، وہ دوائوں اور پرفیومز وغیرہ میں استعمال ہونے والے الکحل میں نہیں پائی جاتی۔ (تفصیل کے لیے دیکھیں: تکملۃ فتح الملہم، مطبوعہ:دار احیاء التراث العربی بیروت، احسن الفتاوی، مطبوعہ: ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی وغیرہ) اس لیے کاریجینن کی تیاری میں یا ونیلا کشید کرنے میں جو الکوحل استعمال کیا جاتا ہے، اگر وہ عام قسم کا الکوحل ہی ہے تو کاریجینن اور ونیلا کو حلال وپاک ہی کہا جائے گا۔ (فتویٰ :1280-1144/N=1/1440، دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment