دعوت دین سے برپا انقلاب

بونوںپر دین کی محنت:
افریقہ کے جنگلوں میں 1400سال سے کوئی نہیں پہنچا تھا۔ دعوت وہ واحد سنت ہے، جس کی برکت سے افریقہ کے صحراء اور جنگل کے رہنے والے ہزاروں لوگ 1400 سال کے بعد اسلام لائے ہیں۔ ان کو پتہ ہی نہیں تھا کہ لباس کا پہننا بھی کوئی چیز ہے، نماز اور حج بھی کوئی عمل ہے۔ پاکستان سے جماعتیں افریقی مالی گئیں۔ مالی میں ہزاروں لوگ تبلیغ کی محنت میں لگے اور رائے ونڈ آ کر انہوں نے اس محنت کو سیکھا۔ بعد میں مالی والوں نے جماعت بھیجی کانگو کے جنگلوں میں، جہاں بونے رہتے ہیں، چھوٹے چھوٹے قد کے انسان۔ جو کہ بغیر کپڑوں کے زندگی گزارتے ہیں۔ جنگل میں جانوروں کا شکار کر کے زندگی بسر کرتے ہیں۔
کچھ عرصہ قبل مالی سے کانگو ایک جماعت گئی۔ ان بونوں کا قد تین فٹ ہے، لمبے سے لمبا آدمی ساڑھے تین فٹ ہے اور طاقتور اتنے ہیں کہ ایک ایک آدمی کی چھ چھ بیویاں ہیں۔ وہاں عربی میں بیان ہوا۔ پھر عربی سے ترجمہ ہوا فرانسیسی میں، پھر فرانسیسی میں ترجمہ ہوا مالی کی زبان میں۔ پھر مالی کی زبان سے ترجمہ ہوا جنگلی زبان میں۔ چار واسطوں سے ان کو بات پہنچی۔ پہلے ہی بیان میں ہزاروں آدمی خدا کے راستے میں نکلے۔
جماعت کے ایک ساتھی کا کہنا ہے کہ ایک آدمی اس جماعت میں نکلا تھا۔ اس کا نام حسن تھا۔ وہ مجھے حج میں ملا۔ وہ مالی میں رہتا ہے۔ بڑا عالم ہے۔ کہنے لگا کہ میں جدہ گیا تو وہاں کے علما ملنے کے لئے آئے۔ وہ کہنے لگے ہمیں تبلیغ پر بڑے اعتراضات ہیں۔ حسن نے کہا پہلے یہ کارگزاری سن لو، پھر اعتراضات کرنا۔ جب ان کو کارگزاری سنائی کہ کانگو میں جو مالی کی جماعت گئی، اس کی محنت کی برکت سے تین ہزار آدمی مسلمان ہوئے اور انہوں نے کپڑے بھی پہن لئے ہیں۔ جب ان کو پہلی مرتبہ کپڑے پہنائے تو وہ پریشان ہو گئے کہ یہ تم نے کیا پہنا دیا۔ پچھلے سال ان بونوں میں سے ایک آدمی حج پہ آیا تو شیخ حسن نے اس کا خوب اکرام کیا۔
مالی کے صحرا میں انقلاب:
مالی میں پاکستان کی جماعت ایک صحراء میں جانا چاہتی تھی۔ مقامی لوگوں نے کہا: ادھر مت جائو، تمہیں قتل کر دیں گے۔ یہاں سے تو آج تک کوئی زندہ نہیں گزر سکا۔ وہ ساتھی کہنے لگے: خدا کے دین کے لئے جان قربان ہو جائے تو اس سے بڑھ کر کیا سعادت ہے۔
صحراء میں چلے۔ وہاں کے لوگوں کو دعوت دی۔ مشقت بھی ہوئی۔ خیر وہ مانوس ہوئے۔ پھر دوسری جماعت موریطانیہ سے مالی گئی۔ پاکستانی جماعت والوں نے موریطانیہ والوں سے کہا کہ وہاں صحراء میں ہمارا بس نہیں چلتا، تم قریب کے لوگ ہو، تم وہاں محنت کرو، لہٰذا موریطانیہ کے صحراء کے رہنے والے تبلیغی احباب کی جماعتیں مالی کے صحراء میں جانا شروع کیا تو وہاں دین کی محنت کیلئے جماعتیں نکلنا شروع ہوئیں۔ ایک سال کے اندر اندر سترہ ہزار آدمیوں کا خدا کے راستے میں وقت لگ گیا۔
امریکی نوجوان کا عربی خطبہ:
مولانا طارق جمیل صاحب نے بتایا کہ میں 1998ء میں امریکہ گیا تو ایک نوجوان وہاں ایم بی اے کر رہا تھا اور تجارت بھی کر رہا تھا۔ اس کا سارا خاندان وہاں آباد ہے۔ دس دن میرے ساتھ جماعت میں لگائے اور مجھ سے کہنے لگا کہ میرا جی چاہتا ہے کہ میں علم دین حاصل کروں۔ میں نے کہا پہلے چار مہینے لگا لو، پھر دیکھ لیں گے۔ دس دن میں جذبہ بنا ہے، پھر ختم ہو جائے گا، جب ہم واپس آنے کیلئے نیویارک پہنچے تو وہ مجھ سے پہلے پاسپورٹ اور ٹکٹ لے کر پہنچا ہوا تھا۔
ہم ایک ہی جہاز میں رائے ونڈ اکٹھے آئے۔ اس نے چار مہینے لگائے۔ اب چوتھا سال ہے میرے پاس پڑھ رہا ہے اور وہ اپنی جماعت کا سب سے قابل بچہ ہے، عربی ایسے بولتا ہے جیسے عرب بولتے ہیں، فی البدیہہ خطبہ دیتا ہے عربی میں۔ آپ دنگ ہو جائیں حیران ہو جائیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment