قیصر چوہان
پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم کی فروخت کیلئے ’’فکسنگ‘‘ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی پیٹرن انچیف اور وزیراعظم عمران خان کے حکم پر چیئرمین پی سی بی احسان مانی ان کے دیرینہ نااہل ساتھی جہانگیر ترین کے بیٹے کو فرنچائز دلانے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔ چھٹی ٹیم کی خریداری کیلئے اخبارات میں اشتہار محض خانہ پری کیلئے جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع کے بقول ’’بڈ فکسنگ‘‘ کی اطلاع پر لیگ میں سرمایہ کاری کی خواہشمند کمپنیوں نے خریداری میں عدم دلچسپی ظاہر کی ہے۔ دوسری جانب پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کے ٹینڈرز میں ایک بار پھر توسیع کردی گئی ہے۔ جس پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ’’دور عمرانی‘‘ میں تیار کی گئی پی سی بی کی نئی ٹیم کی نااہلی کے سبب سپر لیگ کے فرنچائزرز سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے نااہل لیڈر جہانگیر ترین کی فرمائش پر پی ایس ایل کی چھٹی ٹیم ہر صورت ان کے صاحبزادے کو دینے کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں پی ایم ہائوس سے چیئرمین پی سی بی احسان مانی کو احکامات بھی جاری کر دیئے گئے ہیں۔ تاہم قانون کے تحت پی سی بی کو بڈنگ کیلئے اشتہار جاری کرنا پڑا۔ اس واضح پیش رفت کے بعد تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین پرامید ہیں کہ وہ ٹیم کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ علی ترین نے تصدیق کی ہے کہ وہ پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن کیلئے فرنچائز خریدنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے پی سی بی ہیڈکوارٹر لاہور میں آفیشلز سے دو سے تین ملاقاتیں بھی کی ہیں۔ علی ترین نے کہا کہ وہ پی ایس ایل فور کے ٹینڈر کیلئے باقاعدہ درخواست دینے کیلئے ابتدائی کام مکمل کر چکے ہیں۔ دوسری جانب پی ایس ایل میں کھلاڑیوں کے منیجر کی حیثیت سے کام کرنے والے عمران احمد خان کا کہنا ہے کہ علی ترین نے پی سی بی سے چھٹی ٹیم کے حوالے سے ضرور بات کی ہے، البتہ چھٹی ٹیم کے مالک کا فیصلہ ٹینڈر کے ذریعے ہوگا، جو دسمبر کے پہلے ہفتے میں جاری کر دیا جائے گا۔ یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں شامل ہونے والی ’’ملتان سلطانز‘‘ 52 کروڑ میں فروخت ہوئی تھی۔ اس سال ڈرافٹ سے قبل پی سی بی کو بینک گارنٹی اور فرنچائز فیس نہ دینے کے باعث وہ مالکانہ حقوق سے دست بردار ہو چکی ہے۔ جہانگیر ترین کے فرزند علی ترین اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر انہیں پی ایس ایل میں چھٹی ٹیم لینے کا موقع ملا تو وہ جنوبی پنجاب میں کرکٹ کے حوالے سے پہلے بھی کام کر رہے ہیں اور اس اقدام کے بعد مزید بہتر انداز میں ڈومیسٹک سطح پر کھیل کے فروغ کیلئے بہت کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ادھر پاکستان سپر لیگ کی چھٹی ٹیم کی فروخت کے لئے اشتہار جاری کردیا گیا ہے۔ بڈز 18 دسمبر کو وصول کرنے کے بعد اسی روز کھولی جائیں گی۔ اسلام آباد میں 20 نومبر کو ہونے والے ڈرافٹ میں کھلاڑیوں کا انتخاب بھی پی سی بی کی جانب سے بنائے جانے والے پینل نے کیا۔ نئے مالک کی تلاش کے لئے اب بڈز کا عمل شروع ہو رہا ہے۔ بورڈ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اشتہار کے مطابق متعلقہ دستاویزات 14 دسمبر تک مفت حاصل کی جا سکیں گی، جبکہ کاغذات 18 دسمبر تک نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں جمع کرائے جائیں گے۔ ٹیکنیکل پروپوزل اسی روز کھولا جائے گا۔ کوالیفائی کرنے والے امیدواروں کو فنانشل بڈز میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ یہ کارروائی بھی 18 دسمبر کو ہی مکمل کرلی جائے گی۔ دوسری جانب پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کے ٹینڈرز میں ایک بار پھر توسیع کرتے ہوئے 30 نومبر کے بجائے 7 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ پاکستانی انٹرٹینمنٹ چینلز بھی پی ایس ایل کے میڈیا رائٹس حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ، پی ایس ایل براڈ کاسٹنگ معاملات کے حوالے سے پیمرا قوانین میں تبدیلی چاہتا ہے اور پی ایس ایل براڈ کاسٹنگ کے لئے اسپورٹس چینل کی شرط ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شرط ختم ہونے کی صورت میں پاکستانی انٹرٹینمنٹ چینلز بھی پی ایس ایل دکھانے کے اہل ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس سلسلے میں پیمرا کو خط تحریر کیا ہے، جس کے جواب کا انتظار ہے۔ دوسری جانب پی سی بی ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ اس سے قبل چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا تھا کہ گزشتہ 3 سال کے لئے نشریاتی حقوق 15 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے تھے اور آئندہ مدت کیلئے 35 ملین ڈالر کی رقم حاصل کرنا چاہتے ہیں، جو ملک میں کھیل کے فروغ اور کھلاڑیوں کو سہولیات کی فراہمی کے کام آئے گی۔ اس سے قبل پی سی بی کی جانب سے پہلے ٹینڈرز کیلئے 14 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی، جسے بڑھا کر 30 نومبر کر دیا گیا تھا۔ اور اب بغیر کوئی وجہ بتائے اس میں 7 دسمبر تک کی توسیع کردی گئی ہے۔ تاہم کرکٹ کے حلقوں میں اس عمل میں ہونے والی تاخیر پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تاریخوں میں اچانک تبدیلی کی وجوہات بتانے سے پی سی بی قاصر ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کسی ایک گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے تاریخوں میں توسیع کی جارہی ہے تاکہ کسی گروپ کو تیاری کرکے بڈنگ کے عمل میں شامل کیا جائے۔ ٭
٭٭٭٭٭