عمران خان
کراچی میں چائلڈ پورنوگرافی کے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے، جس کے کارندوں نے واٹس ایپ کے گروپ بنا کر آٹھویں کلاس سے لے کر میٹرک تک کے طالب علموں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ متاثرہ بچوں کی عمریں 10 سے 14 برس کے درمیان ہیں۔ نیٹ ورک کے ملزمان کراچی سمیت پنجاب تک پھیلے ہوئے ہیں جو بچوں کو بلیک میل کرکے رقوم منگواتے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کی ٹیم نے تحقیقات کے بعد اس مکروہ دھندے میں ملوث نیٹ ورک کے ایک اہم رکن کو گرفتار کیا ہے، جس نے تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے والے گروپ کے کارندوں نے پاکستان کی لائسنس یافتہ موبائل کمپنیوں کے سموں پر واٹس ایپ ایکٹو کرنے کے بجائے اپنی سرگرمیوں کو خفیہ رکھنے کیلئے مخصوص ویب سائٹس سے ایسے انٹرنیشنل نمبرز اور لنک خرید لئے ہیں جن پر وہ واٹس ایپ کو ایکٹو کرتے ہیں۔ ان نمبروں کے ذریعے نہ صرف واٹس ایپ کھل جاتا ہے، بلکہ اس کو پاکستان میں ٹریس کرنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ ایسے خفیہ واٹس ایپ گروپ بناکر ان میں شہر کے مختلف علاقوں کے نو عمر طالب علموں اور بچوں کو ’’ایڈ‘‘ (شامل) کرلیا جاتا ہے جس کے بعد ان بچوں کو روزانہ کی بنیاد پر درجنوں فحش ویڈیوز بھیجی جاتی ہیں، جو کم عمر بچوں پر ہی فلمائی گئی ہوتی ہیں۔
ایف آئی اے ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے والے اس نیٹ ورک کے کارندے خود کو بھی شروع میں کم عمر اور طالب علم ظاہر کرتے رہے اور بعد ازاں جب انہوں نے کچھ بچوں کی قابل اعتراض ویڈیوز بنانے میں کامیابی حاصل کرلی تو پھر ان بچوں کو بلیک میل کرکے دیگر بچوں کو پھنسانے کے لئے استعمال کرتے رہے۔
اس ضمن میں ’’امت‘‘ کو ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار نے بتایا کہ رواں ہفتے میں انہیں ایک شہری کے ذریعے تحریری درخواست موصول ہوئی تھی جس میں اس کے بچے کو بلیک میل کرنے والے ملزمان کے حوالے سے کارروائی کیلئے کہا گیا۔ اس کمپلین پر ایک تحقیقاتی ٹیم قائم کی گئی جس کی نگرانی خود ڈپٹی ڈائریکٹر کر رہے تھے۔ تفتیش میں انکشاف ہوا کہ جس واٹس ایپ گروپ میں متاثرہ بچہ شامل تھا وہ ایک عام واٹس ائیپ گروپ نہیں تھا بلکہ ’’ورچوئل واٹس ایپ ‘‘ گروپ تھا اور یہ گروپ ایک ایسے نمبر پر ایکٹو کیا گیا تھا جوکہ پاکستان کی کسی موبائل کمیونیکیشن کمپنی کی سم کا نہیں تھا بلکہ ورچوئل گروپ کیلئے قابل استعمال لنک اور نمبرز فروخت کرنے والے ویب سائٹس سے خریدا گیا نمبر تھا جس کا ڈیٹا پاکستانی کمپنیوں سے ملنا ناممکن تھا۔
چونکہ ایسے لنک اور نمبرز ویب سائٹس سے خریدنے والوں کو ادائیگیاں اپنے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ہی کرنا پڑتی ہیں اسی نقطے پر کی گئی تحقیقات میں اہم ڈیٹا سامنے آیا۔ ذرائع کے بقول چائلڈ پورنو گرافی امریکہ اور تمام یورپی ممالک سمیت ترقی یافتہ ممالک میں بھی انتہائی قبیح عمل سمجھا جاتا ہے اور اس سے متعلق قوانین دیگر سنگین جرائم کے مقابلے میں بھی زیادہ سخت ہیں، اس لئے ایسے کیس کی تحقیقات کیلئے غیر ملکی ویب سائٹس کی انتظامیہ سے معلومات فوری طور پر حاصل ہوجاتی ہیں۔ متاثرہ بچے کی جانب سے دی گئی معلومات اور تحقیقات میں سامنے آنے والی انفارمیشن کی بنیاد پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی ٹیم نے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار، تفتیشی افسران نوشاد، طارق ارباب، عمران کے ہمراہ کراچی کے علاقے میٹروول کے ایک مکان پر چھاپہ مار کر اس نیٹ ورک کے ایک ملزم کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے موبائل فونز اور دیگر ڈیوائسز بر آمد کرلی۔ ملزم کو تفتیش کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کے آفس میں منتقل کیا گیا، جہاں پر ملزم نے دوران تفتیش بتایا کہ اس کا اصل نا م حمزہ ہے، جبکہ ملزم کے موبائل فون کو جب فارنسک جانچ پڑتال کیلئے ڈیوائس پر لگایا گیا تو اس میں سے شہر کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ایک درجن سے زائد اسکول کے کم عمر طالب علموں کی قابل اعتراض ویڈیوز بر آمد ہوئیں۔
ملزم سے بر آمد ہونے والے مواد کی روشنی میں اب تک جن متاثرہ بچوں کی شناخت سامنے آئی ہے ان میں میٹروول، سائٹ، بہادر آباد، پی سی ایچ ایس سوسائٹی، ایف بی ایریا سمیت دیگر علاقوں کے رہائشی بچے شامل ہیں۔
گرفتارملزم نے ابتدائی تفتیش میں بتایا ہے کہ اس نے انجیئرنگ کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور کچھ عرصہ قبل تک وہ بینک اسلامی کا ملازم تھا، تاہم کسی وجہ سے اس کو بینک انتظامیہ نے ملازمت سے نکال دیا تھا۔ ملزم کا آبائی تعلق پنجاب سے ہے۔ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ملزم کے دیگر 4 ساتھی شہر میں موجود ہیں، جبکہ ایک مرکزی ملزم پنجاب میں موجود ہے جوکہ ورچوئل گروپ بنانے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ ایف آئی اے ٹیم نے تمام ملزمان کو گرفتار کرنے کیلئے چھاپہ مار کر ٹیم بھی قائم کردی ہے، تاکہ انہیں جلد سے جلد گرفتار کرکے پورے گروپ کو بے نقاب کیا جاسکے۔
رواں برس ہی ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی ایک ٹیم نے پنجاب کے علاقے جھنگ میں کارروائی کرکے بچوں کی ممنوعہ فلمیںدوسرے ممالک کی ویب سائٹس پراپ لوڈ کرنے والے ملزم امیر تیمور کو گرفتار کیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر یہ ملزم بھی انجیئرنگ کی تعلیم حاصل کرچکا تھا۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار نے ’’امت‘‘ سے گفتگو میں بتایا کہ والدین کواپنی ذمے داری نبھاتے ہوئے بچوں کے کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کے استعمال اور موبائل فون پر واٹس ایپ کو خصوصی دھیان دینا چاہئے، کیونکہ ان کی ذرا سی کوتاہی اور لاپرواہی نہ سمجھ بچوں کیلئے زندگی بھر کا روگ بن سکتی ہے۔
٭٭٭٭٭