فرشتوں کی عجیب دنیا

کراماً کاتبین:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) حق تعالیٰ تمہیں کپڑے اتار دینے سے منع فرماتا ہے۔ اس کے ان فرشتوں سے حیا کرو، جو تمہارے ساتھ رہتے ہیں کراماً کاتبین، جو تم سے علیحدہ نہیں ہوتے، مگر تین ضرورتوں کے وقت، قضائے حاجت کے وقت، جنابت کے وقت اور غسل کرتے وقت (کیونکہ ان تینوں اوقات میں انسان بطور ضرورت اپنا ننگ کھولتا ہے)۔ (مسند بزار، الدر المنثور ص /323 ج 6)
(فائدہ) مذکورہ تینوں حالتوں میں انسان جتنا کوشش کر سکے اپنا ننگ ڈھانپے، ننگ ڈھانپنے کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ میاں بیوی اپنے اوپر چادر یا لحاف اوڑھ لیا کریں اور غسل کے وقت کوئی کپڑا باندھ لیا کریں۔ عام بندوں میں یا میدان میں یا ندی دریا میں کپڑے اتار کر نہ نہائیں، نہ اس طرح سے میاں بیوی کریں اور قضائے حاجت کے وقت بقدر ضرورت کپڑا ہٹا لیا کریں۔
پردہ کی شکلیں:
(حدیث) حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اقدسؐ ایک مرتبہ ظہر کے وقت باہر نکلے تو ایک آدمی کو دیکھا، جو وسیع میدان میں (کپڑے اتار کر) نہا رہا تھا تو آپؐ نے خدا کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا:
(ترجمہ) خدا کی تعریف کے بعد (میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ) خدا تعالیٰ سے ڈرو، کراماً کاتبین کی عزت کرو، جو تمہارے ساتھ رہتے ہیں، تم سے کبھی جدا نہیں ہوتے، مگر دو مقام پر (1) جب آدمی قضائے حاجت میں ہوتا ہے (2) یا اپنی بیوی کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ (فرشتے) عزت والے ہیں جیسا کہ حق تعالیٰ نے ان کا نام (بھی ’’کراماً کاتبین‘‘ ’’عزت دارِِ‘‘ اعمال لکھنے والے) رکھا ہے، ایسی ضرورت کے وقت تم میں سے ہر ایک دیوار کے پاس یا اپنے اونٹ (سواری) کے پاس پردہ کرلے، کیونکہ یہ پردہ ہیں، یہ فرشتے اس کی طرف نہیں دیکھتے۔ (ابن مردویہ، الدر المنثورص /323ج ، اتحاف السادۃ المتقین ص 10ج9، الفتاوی)
(فائدہ) دیوار یا سواری کا پردہ عام طور پر قضائے حاجت کے لئے ہوتا ہے، جبکہ بیت الخلا نہ ہوں اور غسل کے لئے گھر میں ایسی جگہ اختیار کی جائے، جہاں کسی انسان اور سمجھدار بچے کی نظر نہ پڑے اور نا سمجھ بچے کے سامنے بھی بیوی کے پاس جانا درست نہیں۔ یہ بھی بہت سی خرابیوں کا سبب بنتا ہے اور نہ ہی گھر میں بیداری کی حالت میں موجود افراد کی موجودگی میں اور نہ ہی ایسی حالت میں کہ کوئی مخصوص حالت کا علم رکھتا ہو۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment