دعوت دین سے برپا انقلاب

چوتھا حصہ
فرانسیسی پادری کیسے مسلمان ہوا؟:
1978ء میں ایک سابق پادری رائے ونڈ آیا تھا، عبد المجید اس کا نام تھا، فرانس میں رہتا تھا، وہ تیونس کی ایک تبلیغی جماعت کو دیکھ کر مسلمان ہوا۔ اس جماعت کے امیر کا نام بھی عبد المجید تھا تو اس نے اپنا نام بھی عبد المجید رکھا۔ جب وہ رائے ونڈ آیا تو وہ 75 برس کے اوپر تھا یا 80 کے درمیان تھا۔ لمبا سا قد تھا۔ اس نے کہا کہ میں 30 برس سے قرآن پڑھتا تھا، لیکن قرآن کے مطابق کسی کو دیکھتا نہیں تھا۔ یہ ٹھیک تھا کہ قرآن حق ہے، لیکن کوئی نظر نہیں آتا تھا تو یہ جماعت مجھے مل گئی۔ کہنے لگا کہ مجھے جماعت والوں سے خوشبو آئی۔ ان کو اپنے گرجے میں ٹھہرایا اور میں خود بھی مسلمان ہو گیا۔
پھر وہ کہنے لگا کہ میں آپ کو دو باتوں کی وصیت کرتا ہوں۔ ایک تو یہ کہ آپ کا جو لباس ہے پگڑی، داڑھی، کرتا، شلوار اس کو نہ چھوڑیں، چاہے آپ جہاں ہیں، اس میں جو طاقت ہے، وہ کسی چیز میں نہیں، جو آپ کا ظاہری حلیہ ہے۔ دوسری چیز، جب آپ یورپ میں پھریں تو اذان دے کر باجماعت نماز پڑھیں۔ یہ دو باتیں خنجر کی طرح سینے میں لگتی ہیں۔ 75 سال جو شخص پادری رہا، یہ اس کا نچوڑ بتا رہا ہے۔ پھر دعا کرتا تھا کہ خدایا میری فرانس میں موت نہ آئے، کسی مسلمان ملک میں موت آئے تو وہ چلے کی جماعت میں تیونس گیا ہوا تھا۔ وہیں اس کا انتقال ہوا اور وہی دفن ہوا۔
گرجا گھر، اسلامی مراکز بن گئے:
یوگوسلاویہ میں پہلی جماعت گئی تو وہ ہوٹل میں ٹھہری، کیونکہ مسجدیں بہت کم تھیں اور دور دور تھیں، اب دعوت و تبلیغ کی محنت کی برکت سے (3500) ساڑھے تین ہزار مساجد قائم ہو چکی ہیں۔ ہالینڈ کا تبلیغ کا مرکز پہلے پادریوں کا مدرسہ تھا، جہاں پادریوں کو دینی تعلیم دی جاتی تھی، آج وہ تبلیغ کا مرکز ہے۔ لندن میں جو تبلیغ کا مرکز ہے، وہ پہلے عیسائیوں کا گرجا گھر تھا، آج وہاں اسلام کی دعوت کا کام ہو رہا ہے۔ اسی طرح کینیڈا میں پادریوں کا ایک بہت بڑا مدرسہ تھا، آج وہاں بخاری و مسلم پڑھائی جاتی ہے۔
چھ انگریز اذان سن کر مسلمان ہوئے:
لندن کے مرکز ’’ڈیوز بری‘‘ میں جماعت کے ایک ساتھی کی چھ مسلمان انگریز نوجوانوں سے ملاقات ہوئی۔ ان سے پوچھا تم لوگ کیسے مسلمان ہوئے۔ کہنے لگے: ہم نے ایک جماعت والوں کو اذان دیتے ہوئے دیکھا۔ اس اذان کو سن کر ایسی عجیب کیفیت ہوئی اور ہم پر اذان کا ایسا اثر ہوا کہ ہم ان کے پاس گئے۔ انہوں نے ہمیں اسلام کی دعوت دی۔ اس پر ہم مسلمان ہو گئے۔ جب ان کے نام پوچھے تو ان کے نام بھی عظیم شخصیات جیسے تھے۔ ایک کا نام عبد اللہ، دوسرے کا نام طلحہ، تیسرے کا نام اسماعیل، چوتھے کا نام ابراہیم تھا۔
مڈغاسکر میں مرتد قبیلہ مسلمان ہوگیا:
مڈغاسکر ایک جزیرہ ہے، جہاں ایک جماعت گئی۔ جماعت کے ساتھیوں کی وہاں ایک قبیلے کے سردار سے بات ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ لوگ پہلے مسلمان تھے، پھر مرتد ہو گئے۔ اس قبیلے کے سردار کو اسلام کی دعوت دی اور وہ مسلمان ہو گیا۔ اس کا نام ابراہیم رکھا گیا۔ اس سردار کے قبول اسلام کی برکت سے سارے قبیلے والے جو کہ مرتد ہو چکے تھے، سب کے سب مسلمان ہو گئے۔
ایک عرب نے 25 سال بعد اذان کی آواز سنی:
ارجنٹائن میں ایک سال کی پیدل جماعت گئی۔ ایک عرب کی فیکٹری میں پہنچی۔ اس سے ملاقات ہوئی۔ نماز کا وقت ہوا تو اس کی فیکٹری میں اذان دی تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور کہا کہ آج میں نے 25 سال بعد اذان کی آواز سنی ہے۔
امریکی نماز پڑھتے دیکھ کر ایمان لے آیا:
مولانا طارق جمیل فرماتے ہیں کہ ہم دو سال پہلے کینیڈا گئے۔ ہمارے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا۔ وہاں پوری دنیا کی سب سے بڑی آبشار گرتی ہے، جس کو نیاگرا آبشار کہتے ہیں۔ ہزاروں لوگ اسے دیکھنے کے لئے وہاں آئے ہوئے تھے۔ ہم اس کے قریب سے گزر رہے تھے تو نماز کا وقت ہو گیا۔ ہم نے یہیں نماز پڑھنے کا ارادہ کر لیا۔
ہم نے ایک طرف ہو کر اذان دی اور چادریں بچھائیں، ایک امریکن کرسی پر بیٹھ کر دیکھتا رہا، ہم نے اسی آبشار کی نہر سے وضو کیا اور نماز کی تیاری کرنے لگے تو وہ کہنے لگا کہ آپ مسلمان ہیں؟
ہم نے کہا: ہاں ہم مسلمان ہیں۔
اس نے کہا کہ میرے بھی کچھ دوست مسلمان ہیں، جب ہم نماز سے فارغ ہوگئے تو وہ ہمارے قریب ہو گیا کچھ ساتھیوں نے کہا کہ آپ مسلمان کیوں نہیں ہو جاتے؟
تو کہنے لگا: میرا دل چاہتا ہے، شاید میری بیوی نہ مانے۔
تو میں نے کہا: کوئی اور بیوی رب تعالیٰ دے دے گا، اس کی کیا بات ہے؟ تو وہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا، ہم نے اس کو ایک اسلامک سینٹر کا پتہ دے دیا کہ آپ وہاں تشریف لے جائیں، مزید رہنمائی مل جائے گی۔ (جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment