بلائنڈ کرکٹر کی امریکی دلہن نے27رمضان کو اسلام قبول کیا

محمد زبیر خان
پاکستان کے بلائنڈ کرکٹر مجیب الرحمان کی نئی نویلی امریکی دلہن نے 27 رمضان المبارک کو اسلام قبول کیا۔ برٹنی شادی سے دو برس قبل ہی دین حق میں داخل ہو گئی تھیں۔ جبکہ امریکی اور پاکستانی اسپیشل جوڑے کی پہلی ملاقات رواں برس اگست میں واٹس ایپ گروپ کے ذریعے ہوئی تھی۔ اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے امریکی شہر انڈیانا میں مسلم کمیونٹی میں رہائش اختیار کرلی تھی، جہاں وہ تنہا رہتی تھیں اور مسلم کمیونٹی ان کی مدد کرتی تھی۔ برٹنی دنیا گھومنے کی دلدادہ ہیں اور اب تک آٹھ ممالک کا سفر کر چکی ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ اب وہ اپنے خاوند مجیب الرحمان کے ساتھ سیاحت کا شوق پورا کریں۔ برٹنی نے انٹرنیشنل ریلیشن میں گریجویشن کر رکھا ہے۔
28 نومبر کو بہاولپور میں اسپیشل جوڑے کی شادی ہوئی۔ دونوں شادی کے بعد بے انتہا خوش اور مستقبل کے حوالے سے پُرجوش ہیں۔ جبکہ اس شادی کی خاص بات یہ ہے کہ خاتون نے شادی کیلئے خاص طور پر اسلام قبول نہیں کیا تھا، بلکہ برٹنی شادی سے دو سال پہلے ہی مسلمان ہو گئی تھیں۔ ان کا ایک مسلمان اور پاکستانی سے شادی کرنے کا مقصد بھی اپنی باقی زندگی اسلامی تعلیمات کے عین مطابق زندگی گزارنا ہے۔
’’امت‘‘ نے نو بیاہتا جوڑے سے رابطہ کیا اور اس موقع پر برنٹی مونٹ گومری اور مجیب الرحمن سے بات کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو برنٹی اور مجیب الرحمن نے مشروط طور پر بات کرنے کی حامی بھری اور یہ شرط رکھی کہ جس سوال کا جواب وہ نہیں چاہیں گے، نہیں دیں گے۔ اس موقع پر دلچسپ بات یہ بھی ہوئی کہ نوبیتا جوڑے کے بزرگوں میں شامل ’’امت‘‘ کے ایک پرانے قاری نے برٹنی اور مجیب الرحمن کو یقین دلایا کہ ’’امت‘‘ اپنے اعلیٰ اخلاقی روایات کی پاسداری کرے گا۔
مجیب الرحمن نے بتایا کہ ’’برٹنی سے میرا پہلا رابطہ واٹس ایپ کے ایک گروپ سے ہوا تھا۔ یہ گروپ پوری دنیا کے بلائنڈ کرکٹرز کا تھا۔ پہلا رابطہ اسی سال اگست 2018 میں ہوا۔ اس موقع پر برٹنی نے مجھ سے اسلام اور پاکستان کے بارے میں بہت باتیں کیں۔ ایک دوسرے کو جانا اور پھر چار ماہ کے رابطوں کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچ گئے تھے کہ اگر ہم سنجیدہ ہیں تو ہمیں فی الفور نکاح کرلینا چاہیے، جس کی اسلام اجازت بھی دیتا ہے اور حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے۔ اس کے بعد میں نے اپنے گھر والوں سے مشورہ کیا اور پھر نکاح کا فیصلہ کرلیا۔ برٹنی 28 نومبر کو پاکستان آئیں اور یہاں پہچنے کے بعد سب سے پہلا کام یعنی ہمارا نکاح ہوا۔ دراصل برٹنی امریکہ میں تنہا تھی، جس کی وجہ سے وہ ابھی تک اپنا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔ مگر اب ہمارے درمیان بات چیت چل رہی ہے اور مختلف ناموں کے آپشن پر غور ہو رہا ہے۔ امید ہے جلد ہی برٹنی کو نیا اسلامی نام مل جائے گا‘‘۔ ایک سوال پر مجیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’نام تبدیلی میں اس لئے بھی تاخیر ہو رہی ہے کہ شادی کے بعد خاندان کی طرف سے دعوتوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہمیں وقت نہیں مل پا رہا۔ میں پیشہ ور کرکٹر ہوں۔ بلائنڈ کلب کیلئے کھیلتا ہوں اور بہت پُر امید ہوں کہ جلد پاکستان ٹیم کی جانب سے بھی کھیلوں گا۔ میں فاسٹ بالر ہوں اور ابھی تک نیپال کے خلاف انڈر 19 میں ٹیم کی نمائندگی کرچکا ہوں‘‘۔
مجیب الرحمن کے بعد برٹنی نے بات شروع کی تو انہوں نے بات کا آغاز ہی السلام علیکم سے کیا اور گفتگو کے دوران کئی مرتبہ انشاء اللہ، الحمد للہ کے الفاظ استعمال کئے۔ انہوں نے اپنی کہانی کچھ یوں بیان کی… ’’میں نے 2016ء میں 27 رمضان المبارک کو بہت سوچ سمجھ کر اور بہت زیادہ مطالعہ کرنے کے بعد اسلام قبول کیا۔ اس کیلئے علمائے کرام کے ساتھ طویل نشستیں کیں اور اس کے بعد اس نیتجے پر پہنچی کہ اسلام ہی سچا مذہب ہے۔ جب اسلام قبول کیا تو اس وقت ذہن کے کسی بھی گوشے میں نہیں تھا کہ میں کسی پاکستانی مسلمان سے نکاح کروں گی۔ اسلام قبول کے بعد میں انڈیانا کے مسلم اکثریتی علاقے میں رہائش پذیر رہی جہاں میں تنہا رہتی تھی۔ گھر کا کام کاج بھی خود کرتی ہوں۔ میں نے انٹرنیشنل ریلیشن میں گریجویشن کر رکھی ہے اور اس میں ماسٹرز کرنا چاہتی ہوں، جس کیلئے امریکہ واپس جاکر ایڈمشن لینے کی کوشش کروں گی۔ دنیا کے سات آٹھ ممالک گھوم چکی ہوں، جس میں ترکی، نیپال، پاکستان (شادی سے پہلے)، اسپین اور دیگر شامل ہیں۔ ان ممالک کے دوروں سے مجھے بہت سے تجربات حاصل ہوئے اور ان تجربات کو میں دنیا کے ساتھ شیئر بھی کرتی ہوں۔آئندہ بھی دنیا میں گھومنے پھرنے کا پروگرام ہے۔ امید ہے کہ اب مجیب الرحمن بھی میرے ساتھ ہوں گے اور ہم مل کر نہ صرف دنیا بھر کی سیر کریں گے، بلکہ دنیا میں ایسے کام کریں گے جو انسانوں کی فلاح بالخصوص دنیا بھر کے نابینا افراد کی بہتری کیلئے ہوں گے۔ مجیب سے پہلی ملاقات میں لگا کہ مجھ میں اور مجیب الرحمن میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ جس طرح میں اسلام اور دنیا کے بارے میں جس طرح میں سوچتی ہوں اسی طرح مجیب الرحمن بھی سوچتا تھا، جس وجہ سے ہم قریب آئے اور ظاہر ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور اس تعلق کو ایک پاکیزہ تعلق میں تبدیل کرنے کی ضرورت تھی، جس پر ہم نکاح پر متفق ہوئے اور پھر اس میں تاخیر کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ اب میں اس شادی سے بہت خوش ہوں۔ پاکستان کا معاشرہ بہترین معاشرہ ہے۔ یہاں پر سب سے اچھی بات مضبوط خاندانی نظام ہے اور اس خاندان کا حصہ بن کر بہت خوشی ہو رہی ہوں۔ اسلام نے بھی مضبوط خاندانی نظام پر زور دیا ہے۔ میرے خیال میں اس وقت اس بات کی ضرورت ہے کہ دنیا بھر میں پاکستان کے حوالے سے جو غلط فہمیاں اور جھوٹی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں، ان کو ختم کرنے پر کام کریں اور دنیا کو بتایا جائے کہ پاکستان دنیا کا ایک بہترین ملک ہے، جہاں پر ہر ایک کو مکمل حقوق حاصل ہیں۔ اب دیکھ لیں کہ میں نابینا ہوں اور امریکہ میں بہت تنہائی محسوس کرتی ہوں۔ مجھے کئی کام خود کرنا پڑتے ہیں۔ بہت کم مدد ملتی ہے۔ مگر پاکستان میں نابینا افراد کو ہر مقام پر عزت اور مدد ملتی ہے۔ وہ خاندان کے اندر رہتے ہیں اور بہت کم ہوں گے جن کو تنہائی کا سامنا ہے۔ ہمیں پاکستان کے ان پہلوئوںکو دنیا میں اجاگر کرنا چاہیے۔ میں کچھ دن پاکستان میں گزارنے کے بعد امریکہ واپس جاؤں گی۔ وہاں جا کر مجیب الرحمن کے ویزے کیلئے درخواست دوں گی، جہاں میں اور مجیب الرحمن دونوں اعلیٰ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور پھر اس کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ہم دونوں نے باقی زندگی کہاں گزارنی ہے۔ ایک بات طے ہے کہ ہم نے انسانیت کیلئے کام کرنا ہے اور بالخصوص دنیا بھر کے نابنیا افراد کیلئے کام کرنا ہے‘‘۔

Comments (0)
Add Comment