کراماً کاتبین:
حضرت عقبہ بن عامرؓ سے روایت ہے کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) روزانہ کوئی (نیک) عمل ایسا نہیں، جس کو تمام کرکے (اگر کوئی) مومن (سخت) بیمار ہو جائے (جس سے نیک اعمال کرنے کی ہمت نہ ہو) تو فرشتے عرض کرتے ہیں: اے ہمارے پروردگار! آپ نے اس کو (نیک اعمال کرنے سے) بے بس کر دیا ہے تو حق تعالیٰ جل شانہ ارشاد فرماتے ہیں: جس طرح کا اس نے (نیک) عمل کیا تھا، تم اس کا (اس روز کا) عمل (بھی) اسی طرح کا تحریر کردو، یہاں تک کہ یہ (اپنی اس مرض سے) نجات پالے یا اسے موت آجائے۔
(حدیث) نبی کریمؐ کا ارشاد مبارک ہے:
(ترجمہ) حق تعالیٰ نے دو فرشتوں کو اپنے مومن بندے کے سپرد کر رکھا ہے جو اس کے اعمال (خیر و شر) لکھتے رہتے ہیں، جب یہ انسان فوت ہو جاتا ہے تو یہ دونوں فرشتے جو مومن کے سپرد کئے گئے تھے، کہتے ہیں (اے ہمارے پروردگار) یہ شخص تو اب وفات پاچکا ہے، آپ ہمیں اجازت مرحمت فرمائیں کہ ہم آسمان کی طرف عروج کریں تو حق تبارک و تعالی فرماتے ہیں: میرا آسمان میرے فرشتوں سے پر ہے، وہ میری تسبیح بیان کررہے ہیں۔ تو وہ عرض کرتے ہیں کیا ہم زمین پر ٹھہرے رہیں؟ تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں: زمین بھی میری مخلوق سے بھری ہوئی ہے، وہ میری تسبیح پڑھ رہے ہیں (تو وہ عرض کرتے ہیں ہم تسبیح کہاں پر بیان کریں؟ تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ) تم میرے (اس) بندے کی قبر پر رکے رہو اور میری تسبیح، تعریف، کبریائی اور کلمہ طیبہ کہتے رہو اور یہ سب کچھ میرے (اسی) بندے کے لئے قیامت تک کے لئے لکھتے رہو (جس طرح کہ اس کی زندگی میں تم اس کے اعمال لکھا کرتے تھے)۔
(فائدہ) اس طرح کی ایک مرفوع روایت امام دار قطنی نے اپنی کتاب ’’الافراد‘‘ میں روایت کی ہے، جس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جب کافر فوت ہوتا ہے تو یہ فرشتے آسمان کی طرف عروج کرتے ہیں تو حق تعالیٰ ان سے فرماتے ہیں: تم (یہاں) کیوں آئے ہو؟ تو وہ عرض کرتے ہیں: اے پرودگار! آپ نے اپنے بندے کی روح قبض کرلی ہے، اس لئے ہم آپ کے ہاں لوٹ آئے تو حق تعالیٰ ان سے فرماتے ہیں: تم اس (کافر) کی قبر کی طرف لوٹ جاؤ اور قیامت تک اس پر لعنت بھیجو، کیوں کہ اس نے مجھے جھٹلایا تھا اور میرا منکر ہوا تھا، میں تمہاری اس لعنت کو عذاب بنا کر روز قیامت اس پر مسلط کروں گا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭