معارف و مسائل
مسئلہ :
قرآن مجید کا غلاف جو جلد کے ساتھ سلا ہوا ہو، وہ بھی بحکم قرآن ہے، اس کو بھی بغیر وضو و بغیر طہارت کے ہاتھ لگانا باتفاق ائمہ اربعہ ناجائز ہے، البتہ قرآن مجید کا جز دان جو علیحدہ کپڑے کا ہوتا ہے، اگر اس میں قرآن بند ہے تو اس جزدان کے ساتھ قرآن کریم کو ہاتھ لگنا بلا وضو ابو حنیفہؒ کے نزدیک جائز ہے، مگر امام مالکؒ اور شافعیؒ کے نزدیک یہ بھی ناجائز ہے۔ (مظہری )
مسئلہ:
جو کپڑا آدمی نے پہنا ہوا ہے، اس کی آستین یا دامن سے قرآن مجید کو بلا وضو چھونا بھی جائز نہیں، البتہ علیحدہ رومال یا چادر سے چھوا جا سکتا ہے۔ (مظہری)
مسئلہ:
علماء نے فرمایا کہ اسی آیت سے بدرجہ اولیٰ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جنابت یا حیض و نفاس کی حالت میں قرآن کی تلاوت بھی جائز نہیں، جب تک غسل نہ کرے، کیونکہ مصحف میں لکھے ہوئے حروف و نقوش کی جب یہ تعظیم واجب ہے، تو اصل حروف جو زبان سے ادا ہوتے ہیں، ان کی تعظیم اس سے زیادہ اہم اور واجب ہونا چاہئے، اس کو مقتضی تو یہ تھا کہ بے وضو آدمی کو بھی تلاوت قرآن جائز نہ ہو، مگر حضرت ابن عباسؓ کی حدیث جو بخاری و مسلم میں ہے اور حضرت علیؓ کی حدیث جو مسند احمد میں ہے، اس سے بغیر وضو کے تلاوت قرآن فرمانا رسول اقدسؐ سے ثابت ہے، اس لئے فقہاء نے بلا وضو تلاوت کی اجازت دی ہے۔ (تفسیر مظہری)
اَفَبِھٰذَا الْحَدِیْثِ … مدہنون، ادہان سے مشتق ہے، جس کے لغوی معنی تیل کی مالش کرنے کے ہیں اور تیل مالش سے اعضاء نرم ہو جاتے ہیں، اس لئے نرم کرنے اور ناجائز مواقع میں نرمی برتنے کے معنی اور نفاق کے مفہوم میں استعمال ہونے لگا، آیت مذکورہ میں یہ لفظ آیات الٰہیہ کی تصدیق میں نفاق یا تکذیب کے معنی میں استعمال ہے۔
سابقہ آیات میں پہلے عقلی دلائل سے پھر حق تعالیٰ کی طرف سے ستاروں کی قسم کھا کر اور ان کے مقہور و مغلوب ہونے کی کیفیت کی طرف اشارہ کر کے دو باتیں ثابت کی گئی ہیں، اول یہ کہ قرآن حق تعالیٰ کا کلام ہے، اس میں کسی شیطان و جن وغیرہ کا کوئی تصرف نہیں ہو سکتا، جو کچھ اس میں ہے، وہ حق ہے، دوسرا مسئلہ جو قرآن کے مسائل میں خاص اہمیت رکھتا ہے، وہ قیامت کا آنا اور سب مردوں کا زندہ ہو کر رب العزت کے سامنے حساب کے لئے پیش ہونا ہے اور اس کے آخر میں کفار و مشرکین کا ان سب دلائل واضحہ کے خلاف قرآن کی حقانیت اور قیامت میں مردوں کے زندہ ہونے سے انکار کا ذکر کیا گیا تھا۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭