فرشتوں کی عجیب دنیا

کراماً کاتبین:
کراما کاتبین کا خطاب:
حضرت وہیب بن الوردؒ (بڑے درجہ کے تابعی ہیں) فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ کوئی شخص بھی جب فوت ہونے لگتا ہے تو اسے اس کے کراماً کاتبین نظر آتے ہیں، اگر تو اس آدمی نے ان کی ہم نشینی حق تعالیٰ کی اطاعت میں گزاری تھی تو یہ فرشتے اس کو مخاطب کر کے کہتے ہیں ’’حق تعالیٰ تجھے ہمارے طرف سے جزائے خیر عطاء فرمائے تو (ہمارا) بہترین ہم نشین تھا، بہت سی نیک مجلسوں میں تو نے ہمیں ہم نشین بنایا اور نیک اعمال ہمارے سامنے لایا اور نیک باتیں سنوائیں، رب تعالیٰ بہترین ہم نشین کو ہماری طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے اور اگر اس نے اچھی صحبت اختیار نہ کی اور اس میں رب تعالیٰ کی خوشنودی بھی نہیں تھی، تو اس کی تعریف کے بجائے یہ کہتے ہیں: تجھے حق تعالیٰ ہماری طرف سے بہترین ہم نشینی کی جزائے خیر نہ دے، تو نے ہمیں اکثر بری مجالس میں بٹھایا اور برے اعمال ہمارے سامنے پیش کئے اور گندی باتیں سنائیں۔ رب تعالیٰ تجھے ہماری طرف سے بہترین ہم نشینی کی جزائے خیر نہ دے۔ بس اسی وقت جب یہ گناہ گار یہ باتیں سنتا ہے تو اس کی آنکھیں ان کی طرف کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔ (کتاب المتحضرین ابن ابی الدنیا)
حضرت سفیانؒ (بن عینہ) فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب کسی مومن انسان پر موت طاری ہوتی ہے تو وہ فرشتے جو اس کے ساتھ ایام زندگانی میں محافظ (اور کراماً کاتبین) کے طور پر رہتے تھے، اس کے اہل خانہ کے آہ و فغاں کے وقت کہتے ہیں: ہمیں بھی موقعہ دو، تاکہ ہم بھی اپنے رفیق کی اپنی علم کے مطابق تعریف بیان کریں، اس کے بعد وہ کہتے ہیں: خدا تعالیٰ تجھ پر رحم فرمائے اور جزائے خیر عطاء کرے تو اطاعت خداوندی میں چست تھا اور اس کی نافرمائی میں سست تھا۔ اب تیری وفات کے بعد تیرا ذکر فرشتوں میں کرتے رہیں گے اور جب کسی بدکار پر موت طاری ہوتی ہے اور اس کے اہل خانہ روتے چلاتے ہیں تو (اس کے متعلقہ) دونوں (کراماً کاتبین محافظین) فرشتے کہتے ہیں: ہمیں بھی موقعہ دو کہ ہمیں اس کے متعلق جو علم ہے، ہم اس کا اظہار کریں، پھر وہ کہتے ہیں: حق تعالیٰ تجھے گناہگار کی (سی) سزا دے تو خدا کی اطاعت شعاری میں سست تھا اور اس کی نافرمانی میں چست تھا، اب تیرے مرنے کے بعد ہم تجھ پر عذاب خداوندی کے نازل نہ ہونے کا اطمینان نہیں کرتے۔ اس کے بعد یہ دونوں آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں۔
(فائدہ) گزشتہ عنوان کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کراماً کاتبین فرشتے اپنے مردہ کی قبر پر تسبیح و تحمید یا لعنت کرتے ہیں اور اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ انسان کی وفات کے بعد آسمان پر چلے جاتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آسمان پر چلے جانے کے بعد واپس اس کی قبر پر نازل ہوکر تسبیح و تحمید یا لعنت کرنے کا عمل کرتے رہتے ہیں، جیسا کہ مذکورہ بالا عنوان کی روایات میں اس کی وضاحت موجود ہے۔ (جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment