مولانا سمیع الحق کے قتل میں کابل اور دہلی ملوث ہیں

امت رپورٹ
جے یو آئی (س) کے مقتول سربراہ مولانا سمیع الحق کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے تفتیشی ادارے اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ مولانا سمیع الحق کے قتل میں نئی دہلی اور کابل ملوث ہیں۔ قاتلوں کو سرحد پار سے بھیجا گیا تھا، جو اب واپس پہنچ چکے ہیں۔ تاہم تفتیشی ادارے پاکستان میں موجود ان کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو تلاش کر رہے ہیں، جس میں تفتیشی افسران کسی حد تک کامیابی کے قریب ہیں۔ ذرائع کے بقول پاکستان اور افغانستان میں پھیلے ہوئے مولانا سمیع الحق کے شاگرد اور معتقدین بھی قاتلوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ مولانا سمیع الحق کے داماد اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما قاری یوسف شاہ کا دعویٰ ہے کہ جلد ہی مولانا سمیع الحق کے قتل کی سازش بے نقاب ہوجائے گی۔ جے یو آئی (س) نے مستقل امیر کے انتخاب کی تیاری شروع کردی ہے، جلد ہی مرکزی شوریٰ کا اجلاس بلا کر مستقل امیر کا انتخاب کرلیا جائے گا۔
مولانا سمیع الحق کے خاندانی ذرائع اور تفتیشی اداروں میں موجود ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ تحقیق و تفتیش سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر سب کا اتفاق ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے پیچھے دہلی اور کابل کا ہاتھ ہے اور مکمل منصوبہ بندی کے تحت انہیں شہید کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس بات کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ قتل کرنے والے مجرم کابل سے آئے تھے، جو واپس پہنچ چکے ہوں گے۔ تفتیش کار یہ کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان میں قاتلوں کے سہولت کار اور منصوبہ ساز کون تھے۔ ذرائع کے بقول تفتیشی اداروں نے کئی افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی ہے اور آئندہ چند روز میں مزید مشکوک افراد کو حراست میں لیا جائے گا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے تفتیشی ادارے اس ہائی پروفائل قتل کی سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے کوشاں ہیں اور انہیں اپنے مقصد میں کسی حد تک کامیابی ہوئی ہے۔ مگر تفتیش کے نتیجے میں حاصل ہونے والی حساس معلومات کو مخفی رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی اداروں کو شبہ ہے کہ قتل کرنے والے واپس کابل پہنچ چکے ہیں، لیکن ان کی اتنی زیادہ اہمیت نہیں۔ اگر کسی چیز کی اہمیت ہے تو وہ قاتلوں کے سہولت کاروں کی ہے، جنہوں نے ان کو پاکستان میں سہولتیں فراہم کی تھیں۔ مولانا سمیع الحق کے خاندانی ذرائع کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں پھیلے ہوئے مولانا سمیع الحق کے شاگردوں اور معتقدین نے بھی رابطے کئے ہیں اور وہ بھی اپنے طور پر مولانا سمیع الحق کے قاتلوں اور منصوبے سازوں کو تلاش کررہے ہیں ۔
جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما اور مولانا سمیع الحق کے داماد قاری یوسف شاہ نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا سمیع الحق کا قتل بین الاقوامی سازش ہے۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سازش کو بے نقاب کرے ۔ انہوں نے بتایا کہ سمیع الحق قتل کیس کے تفتیش کاروں نے قاتلوں کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کی تلاش میں کئی لوگوں کو حراست میں لیا ہے، جن میں کئی اہم لوگ بھی شامل ہیں۔ جبکہ آنے والے وقت میں اس حوالے سے مزید لوگوں کو بھی حراست میں لیا جائے گا۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم تفتیش کاروں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ساری تفتیش کو دیکھ رہے ہیں۔ ہم نے پاکستان کے وسیع تر مفاد میں مولانا سمیع الحق کے قتل پر اشتعال انگیزی کا راستہ اختیار نہیں کیا، بلکہ اس نازک موقع پر اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ امن و امان کی کوئی صورت حال پیدا نہ ہو اور نہ ہی کوئی انتشار پیدا ہو، جس سے ہمارا دشمن فائدہ اٹھا سکے۔ لیکن اس کا یہ مطلب قطعاً نہیں ہے کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کو فراموش کر دیا گیا ہے‘‘۔ ایک اور سوال کے جواب میں مولانا یوسف شاہ کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کے قتل کے حوالے سے ہر سطح پر تفتیش کی جارہی ہے، جو اس سازش کو بے نقاب کئے جانے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد پارٹی دستور کے مطابق مولانا حامد الحق کو قائم مقام امیر نامزد کیا گیا ہے۔ یہ نامزدگی مختصر مدت کے لئے ہے اور مستقبل امیر منتخب کرنے کیلئے جلد ہی جے یو آئی (س) کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس بلایا جائے گا، جس کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ اس اجلاس میں نئے امیر کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

Comments (0)
Add Comment