معارف القرآن

معارف و مسائل
فَاَمَّآ اِنْ کَانَ … الخ: سابقہ آیات میں مختلف دلائل اور مختلف عنوانات سے یہ واضح کر دیا گیا کہ دنیا کی موجودہ زندگی کا ایک روز ختم ہو جانا اور مرنے کے وقت سب عزیزوں، دوستوں، طبیبوں کا عاجز ہو جانا روز مشاہدہ میں آتا ہے۔ اسی طرح اس کو بھی یقینی سمجھو کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہو کر اپنے اعمال کا حساب بھی دینا ہے اور حساب کے بعد جزا و سزا بھی یقینی ہے اور جزا و سزا میں کل مخلوق کا تین گروہوں میں تقسیم ہو جانا اور ہر ایک کی جزا الگ الگ ہونا جو شروع سورت میں بیان ہو چکا ہے۔ اس کا اجمال پھر یہاں ذکر کردیا گیا کہ مرنے کے بعد اگر یہ شخص مقربین یعنی سابقین کے گروہ میں سے ہے تو راحت ہی راحت اور آرام ہی آرام ہے اور اگر سابقین مقربین میں نہیں، مگر اصحاب الیمین یعنی عام مومنین صالحین میں سے ہے تو بھی جنت کی نعمتوں سے سرفراز ہوگا اور اگر تیسرے گروہ یعنی اصحاب شمال کفار و مشرکین میں سے ہوا تو جہنم کی آگ اور کھولتے ہوئے پانی سے اس کو سابقہ پڑے گا۔
آخر میں فرمایا یہ جزا و سزا جس کا ذکر اوپر ہوا ہے، حق اور بالکل یقینی امر ہے، اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
فَسَبِّحْ … ختم سورۃ پر نبی کریم (علیہ الصلوٰۃ و السلام) کو خطاب ہے کہ آپ اپنے رب کے نام کی تسبیح پڑھتے رہئے، یعنی اس کی پاکی تمام ان چیزوں سے جو اس کے لائق شان ہیں بیان کرتے رہئے، اس میں نماز کی تسبیحات بھی داخل ہیں اور خارج نماز کی تسبیحات بھی اور خود نماز کو بھی بعض اوقات تسبیح سے تعبیر کردیا جاتا ہے تو یہ حکم نماز کے اہتمام کا بھی ہوگیا۔ تمت سورۃ الواقعۃ۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment