سدھارتھ شری واستو
ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کے حامی بھارتی پولیس انسپکٹر کو ٹارگٹ کلنگ کرکے ہلاک کر دیا ہے۔ بھارتی انوسٹی گیشن پولیس نے ابتدائی تفتیش میں بجرنگ دل کے غنڈوں کے ہاتھوں پولیس انسپکٹر سبھود کمار سنگھ کی ہلاکت کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے، جبکہ مقتول پولیس انسپکٹر کی بیوہ نے اعلیٰ حکام کو اپنے تحریری بیان میںکہا ہے کہ ان کے شوہر پر 2015 میں ہندوؤں کے ہاتھوں بے دردی سے ہلاک کئے گئے معمر مسلمان شہری اخلاق احمد کیس میں اپنی تفتیش سے دستبردار ہوجانے کیلئے دبائو ڈالا جارہا تھا اور بیان تبدیل نہ کرنے پر قتل کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ پولیس نے درج کی جانے والی ایک ایف آئی آر میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قاتلوں کی ٹیم کے سرغنہ اور بجرنگ دل بلند شہر کے ضلعی کنوینر یوگیش راج کو مرکزی ملزم قرار دیا ہے، جس کی سربراہی میں ایک ہجوم نے پولیس کو نشانہ بنایا۔ آخری اطلاعات آنے تک اتر پردیش حکومت، بھارتیہ جنتا پارٹی، ایم ایل ایز اور بجرنگ دل کے دبائو پر مرکزی قاتل یوگیش راج کو گرفتار نہیں کیا جاسکا تھا۔ اعلیٰ حکام کو دھمکیوں سے متعلق آگاہ کئے جانے کے باوجود مقتول پولیس افسر کو کسی قسم کی پروٹیکشن فراہم نہیں کی گئی تھی، جبکہ بجرنگ دل کے غنڈوں نے مظفر نگر ہجومی حملہ کیس کی ایف آئی آر میں سے اپنا نام نکالنے کیلئے بھی انسپکٹر سبھود کمار سنگھ کو دھمکایا تھا اور برے نتائج بھگتنے کے پیغامات بھی بھیجے تھے۔ واضح رہے کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ 2015 میں ہجومی حملے میں شہید کئے جانے والے مسلمان بزرگ اخلاق احمد کے قتل کیس کے تفتیشی افسر تھے اور انہیں اخلاق احمد کے گھر سے بر آمد ہونے والے بکرے کے گوشت کے سیمپل کو گائے کے گوشت سے تبدیل کرنے کیلئے اپروچ کیا گیا تھا جس پر انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ نے دبائو قبول کرنے اور مٹن کے سیمپل کو بیف سے تبدیل کرنے سے انکار کردیا تھا اور اپنی جانب سے اس بات کی شکایت تحریری طور پر اعلیٰ پولیس افسران کو کی تھی۔ ٹیلیگراف انڈیا نے بتایا ہے کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ ایک ایمان دار پولیس افسر کے بطور معروف تھے اور انہوں نے جب دادری/ مظفر نگرکے اخلاق احمد کیس میں دھونس دھمکیوں اور سیمپلز کو بدلنے کرنے کی بابت اعلیٰ افسران کو مطلع کیا تو اس پر کوئی ایکشن لینے اور انہیں تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کا ٹرانسفر کردیا گیا۔ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی اہلیہ نے اپنی درخواست میں بتایا ہے کہ ان کے شوہر کے تبادلے کا مقصد انہیں بجرنگ دل کے غنڈوں سے قتل کروانا تھا جس میں اترپردیش کی بھارتیہ جنتا پارٹی/ یوگی آدتیا ناتھ کی حکومت ملوث ہے۔ بلند شہر کے متاثرہ گائوں میں جاکر تحقیق کرنے والے صحافی سونیر گیرا نے تصدیق کی ہے کہ پولیس جانچ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گائوں میں گائے کے ڈھانچے ملنے والا واقعہ اتفاقی تھا، لیکن بجرنگ دل کے غنڈوں نے 300 سے 400 غیر مقامی افارد کی مدد سے سارا کھیل رچایا اور پولیس اسٹیشن / چوکی پر منظم انداز میں حملہ کیا اور پوری چوکی اور اس پر کھڑی تمام کاروں اور پولیس اسکارٹ جیپوں کو پھونک ڈالا، جبکہ پولیس اہلکاروں پر دبائو ڈالا کہ وہ گائے کاٹنے والے مسلمانوں کو فوری گرفتار کریں اور موقع پر سزائیں دیں لیکن پولیس فورس کی سربراہی کرنے والے سینئر پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ نے ہجوم کو منع کیا کہ امن و امان کی صورت حال کو مت بگاڑیں لیکن ہجوم نے اس بات کو ماننے سے انکار کردیا۔ اسی دوران جب پولیس انسپکٹر اپنے ساتھ ٹاٹا سومو سفاری گاڑی میں چھ اہلکاروں کولے کر شاہراہ کھلوانے کیلئے موقع پر گئے تو ان کی گاڑی پر اسنائپر رائفل کی مدد سے ایک گولی چلائی گئی اور اس گولی نے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے سینہ کو چیر ڈالا۔ شدید زخمی سبودھ کمار سنگھ کو پیچھے سے آنے والے درجن بھر حملہ آوروں نے گھیر لیا اور کند آلات سے ان کا سر کچل دیا، جس سے وہ گاڑی کی فرنٹ سیٹ سے نیچے لٹک گئے اور اسی حالت میں ان کا خون بہتا رہا۔ پولیس کی فارنسک ٹیم نے جائے واردات اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی گاڑی اور لاش کا قریب سے جائزہ لیا ہے اور بتایا ہے کہ سبودھ کمار سنگھ کی لاش سے ان کا سروس ریوالور بھی غائب ہے اور یقین کیا جاتا ہے کہ انسپکٹر کو ہلاک کرنے والوں نے ہی ان کا ریوالور چوری کیا ہے۔ بلند شہر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس آنند کمار کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کو ایسی ویڈیو ملی ہے جس میں مسلح حملہ آوروں کو انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی گاڑی کے اطراف گھومتے ،گالیاں دیتے اور ویڈیوز بناتے دیکھا جاسکتا ہے۔ جب کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اسی ویڈیو میں مردہ حالت میں فرنٹ سیٹ سے باہر کی جانب لٹکتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اترپردیش کی معروف جماعت بہوجن سماج پارٹی کی سپریم شریمتی مایا وتینے ایک تازہ بیان میں اتر پردیش کو مقتل قرار دیا ہے اور اس کا ذمہ دار بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کے شعلہ بیان وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ کو ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ اتر پردیش میں اس وقت جنگل کا قانون ہے اور ایک سینئر پولیس افسر کو دھمکیوں کے بعد یوں سر عام قتل کیا جانا ثابت کرتا ہے کہ اتر پردیش اقلیتوں اور پولیس کیلئے غیر محفوظ ہے۔ ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایم پی اے یو پی اسمبلی سرندر سنگھ نے بجرنگ دل کی وکالت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھکو بجرنگ دل نے نہیں بلکہ پولیس نے خود ہلاک کیا ہے، لیکن بھارتی میڈیا کے اہم ناموں ٹائمز نائو، ٹائمز آف انڈیا سمیت متعدد آئوٹ لٹس نے اپنی رپورٹوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بلند شہر میں سبودھ کمار سنگھ کے قتل کی واردات منظم اور طے شدہ تھی جس میں بجرنگ دل، بی جے پی، وشوا ہندو پریشد اور آر ایس ایس کے غنڈے ملوث ہیں۔ اس سلسلہ میں میڈیا سے منسلک صحافیوں نے بتایا ہے کہ اتر پردیش اسمبلی کے ایک اہم رکن اوم پرکاش راج بھر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ پولیس انسپکڑ سبودھ کمار سنگھ کا بہیمانہ قتل گائے کے پجاریوں نے کیا ہے اور اس منظم قاتلانہ واردات کی متعدد انتہا پسند گروپوں نے مل کر کی تھی، جس کی سی بی آئی سے جانچ کروائی جانی چاہئے۔ این بی پی لائیو انڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی آر میں بھارتیہ جنتا پارٹی، وشوا ہندو پریشد ،آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے 28 کارکنان اور عہدیداروں کے نام درج کئے گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭