یاسر کی تاریخی پرفارمنس کے باوجود سیریز جیتنا مشکل ہوگئی

امت رپورٹ
قومی اسپنر یاسر شاہ کی تاریخی پرفارمنس کے باوجود پاکستان کیلئے سیریز جیتنا مشکل ہوگیا ہے۔ تیز ترین 200 وکٹوں کا سنگ میل عبور کرنے کے بعد قومی ہیرو کے سامنے کیوی بیٹسمین ڈٹ گئے ہیں، جس کی وجہ سے میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکلنے لگا ہے اور ڈرا کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ میچ میں یہ ڈرامائی تبدیلی کیوی کپتان کین ولیمسن کی فائٹنگ اننگ کے سبب آئی۔ انہوں نے ناقابل شکست سنچری داغ کر میچ کا نقشہ ہی بدل ڈالا۔ میچ کے چوتھے روز ریکارڈ کئے گئے کرک انفو میچ پول کے مطابق اب ٹیسٹ میں کیویز کو 60 فیصد کی گرفت حاصل ہو چکی ہے۔ میچ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ یاسر شاہ کا تاریخ ساز کارنامہ اپنی جگہ، لیکن مجموعی طور پر کھیل کے چوتھے روز پاکستانی بالرز کچھ زیادہ ہی آف کلر نظر آئے۔ کپتان کی جانب سے کوئی خاص اٹیکنگ حکمت عملی نظر نہیں آئی اور نہ ہی حریف بلے بازوں پر کسی قسم کا پریشر ڈالا گیا۔ میچ اب پاکستانی ٹیم کے ہاتھ سے سلپ ہوتا نظر آرہا ہے۔ نہیں لگتا کہ آخری روز کے کھیل میں کیویز لنچ سے قبل آئوٹ ہوگی۔ اگر ہو بھی گئی تو اتنی تیز بیٹنگ میں جیت کا سوچنا پاکستانی ٹیم کیلئے ’’رسکی‘‘ ہوگا۔ کین ولیمسن نے فائٹنگ اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کو سیریز میں شکست سے تقریباً بچالیا ہے۔ دوسری جانب شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم ابوظہبی میں کھیلے گئے سیریز کے آخری ٹیسٹ کے چوتھے روز کیویز بلے بازوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسری اننگز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 272 رنز بنالیے، جبکہ اسے پاکستان پر 198 رنز کی برتری حاصل ہو چکی ہے۔ چوتھے روز نیوزی لینڈ نے 2 وکٹوں کے نقصان پر 26 رنز سے اننگز کا آغاز کیا۔ اس موقع پر کپتان کین ولیمسن 14 اور سومر ایک رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ پاکستان کو دن کی پہلی کامیابی کیلئے زیادہ انتظار نہ کرنا پڑا اور یاسر شاہ نے نائٹ واچ مین ولیم سومر کو پویلین بھیج کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا۔ نئے بلے باز روس ٹیلر نے آتے ہی روایتی جارحانہ انداز اپنایا اور چوکوں کی برسات کردی، لیکن پہلا میچ کھیلنے والے شاہین آفریدی نے ان کی 14 گیندوں پر 22 رنز کی اننگز کا خاتمہ کر کے پاکستان کو دن کی دوسری کامیابی دلا دی۔ 60 رنز پر 4 وکٹیں گنوانے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم شدید مشکلات سے دوچار تھی، کیونکہ اسے پاکستان کی پہلی اننگز کا خسارہ ختم کرنے کے لیے مزید 14 رنز درکار تھے۔ پاکستان نے دن کے پہلے ہی گھنٹے میں دو وکٹیں حاصل کر کے اپنی پوزیشن مضبوط کر لی تھی، لیکن اس موقع پر کپتان کین ولیمسن اور ہنری نکولس پاکستانی بالرز کے سامنے ڈٹ گئے۔ دونوں کھلاڑیوں نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام پاکستانی بالرز کا خوب امتحان لیا اور بقیہ دونوں سیشنز میں ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ اس شراکت کو برقرار رکھنے میں پاکستانی فیلڈرز خصوصاً یاسر شاہ نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے دو مواقع پر ولیمسن کا کیچ ڈراپ کیا۔ ولیمسن 80 کے اسکور پر کھیل رہے تھے، جب بلال آصف کی گیند پر یاسر شاہ ان آسان کیچ تھامنے میں ناکام رہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کین ولیمسن نے شاندار سنچری اسکور کی۔ پاکستان کو اس کے بعد ایک مرتبہ پھر وکٹ لینے کا موقع ملا، لیکن لیگ اسپنر اپنی ہی گیند پر 106رنز پر کھیلنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان کا کیچ پکڑنے میں ناکام رہے۔ اس حوالے سے یاسر شاہ بھی بدقسمت رہے اور 50 کے انفرادری اسکور پر یاسر شاہ کی گیند پر شارٹ لیگ پر کھڑے فیلڈر ہنری نکولس کا کیچ تھام نہ سکے۔ اس کے بعد نکولس نے سنبھل کر بیٹنگ کی اور پاکستان کی دفاعی بالنگ کا ریورس سوئپ شاٹس سے بھرپور جواب دیتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی۔ جب میچ کے چوتھے دن کا کھیل ختم ہوا تو نیوزی لینڈ نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 272 رنز بنالئے تھے اور اسے دوسری اننگز میں مجموعی طور پر 198 رنز کی برتری حاصل ہو چکی ہے۔ ولیمسن 139 اور نکولس 90 رنز پر کھیل رہے ہیں اور اب تک دونوں کھلاڑی پانچویں وکٹ کی شراکت میں 212 رنز جوڑ چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی موجودہ پوزیشن کو دیکھتے ہوئے میچ ڈرا کی جانب گامزن نظر آتا ہے۔ میچ کے پانچویں اور آخری دن مہمان ٹیم مزید کچھ رنز جوڑ کر پاکستان کو ہدف دے کر مشکلات سے دو چار کر سکتی ہے۔ یاد رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1-1 سے برابر ہے۔ ادھراسپنر یاسر شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 200 وکٹوں کا 82 سال پرانا عالمی ریکارڈ توڑ کر نئی تاریخ رقم کی۔ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 200 وکٹوں کا سنگ میل عبور کرنے کا عالمی اعزاز سابق آسٹریلوی اسپنر کلیری گریمٹس کے پاس تھا۔ انہوں نے 1936ء میں 36 ٹیسٹ میچز میں وکٹوں کی ڈبل سنچری بنا کر عالمی ریکارڈ پر قبضہ جمایا تھا۔ یاسر نے اب تک 33 میچز میں 200 وکٹیں لے رکھی ہیں اور اب وہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 200 وکٹیں لینے والے پہلے بالر بن گئے ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت کے روی چندرن ایشون نے 37، وقار یونس اور ڈینس للی نے 38 ٹیسٹ میچز میں 200 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ یاسر شاہ نے 22 اکتوبر 2014ء کو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور 4 سال، ڈیڑھ ماہ کے کیریئر میں انہوں نے 200 وکٹیں حاصل کرکے ٹیسٹ کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ لیگ اسپنر یاسر شاہ نے تین مرتبہ 10 وکٹیں اور ایک اننگز میں 5 کھلاڑیوں کو 16 مرتبہ آؤٹ کیا۔ جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف دبئی ٹیسٹ میں انہوں نے 14 وکٹیں حاصل کیں، جو ان کے کیرئیر کی بہترین بالنگ تھی۔ ٭
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment