اولڈ سٹی ایریا میں تجاوزات کےخلاف آپریشن کے بعد تجارتی سرگرمیاں معطل

نمائندہ امت
اولڈ سٹی ایریا میں تجاوزات کیخلاف آپریشن کے بعد تجارتی سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں۔ بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں ٹن ملبہ مارکیٹوں میں پڑا ہے اور بلدیہ کراچی بھاری مشینری نہ ہونے کی وجہ سے تاحال ملبے کو ٹھکانے نہیں لگا سکی۔ ملبے کے ڈھیروں کی وجہ سے تاجر دکانیں کھولنے سے قاصر ہیں۔ جبکہ اوپر فلیٹوں کے رہائشی افراد کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو میں تاجروں اور مکینوں کا کہنا تھا کہ میئر کراچی نے ان کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔ کے ایم سی کے پاس ملبہ ٹھکانے لگانے کیلئے وسائل نہیں تھے تو اتنا بڑا آپریشن کیوں شروع کیا گیا۔ تاجروں نے بتایا کہ ماضی میں وہ مارکیٹوں میں صفائی ستھرائی اور سیوریج لائنوں کے تبدیلی کے کاموں میں بلدیہ کی مدد کرتے تھے۔ لیکن اب چونکہ بلدیہ کی جانب سے تجاوزات کیخلاف آپریشن کی آڑ میں تاجروں کو تباہ کیا جارہا ہے، اس لئے وہ کوئی تعاون نہیں کرینگے۔
واضح رہے کہ اولڈ سٹی ایریا میں تجاوزات کیخلاف آپریشن 15 روز قبل شروع ہوا تھا۔ برنس روڈ، جامع کلاتھ، فریم مارکیٹ، آرام باغ اور لائٹ ہاؤس کے بعد اب کھجور مارکیٹ میں کارروائی جاری ہے۔ جبکہ لی مارکیٹ اور کھارادر جماعت خانے تک آپریشن کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق تجاوزات کیخلاف آپریشن کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد میئر کراچی وسیم اختر نے رینجرز اور پولیس کی سیکورٹی تو مانگی تھی، لیکن آپریشن کے اخراجات کے حوالے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی کہ وسیع پیمانے پر انہدامی کارروائیوں کے بعد ملبہ اٹھانے کیلئے مشینری کہاں سے آئے گی۔ ذرائع کے بقول بلدیہ کراچی، چھ ڈی ایم سیز اور ضلع کونسلوں کی ہیوی مشینری تو ناکارہ ہوکر ورک شاپوں میں موجود ہے۔ میئر کراچی نے فوری طور پر کرائے پر کچھ مشینری حاصل کی، تاکہ یہ معاملہ زیر بحث نہ آجائے کہ سرکاری مشینری کہاں ہے، عملہ بیٹھ کر تنخواہ کیسے وصول کر رہا ہے اور ان ہیوی گاڑیوں کا فیول کہاں جاتا ہے۔ جبکہ ملبہ اٹھانے کیلئے ٹاؤن کی سطح پر کچرا اٹھانے والے ٹرک استعمال کئے جا رہے ہیں، جو ناکافی ہیں۔ ایمپریس مارکیٹ سے ملبہ اٹھانے کیلئے تو بحریہ ٹاؤن نے مشینری دی تھی۔ لیکن اب اولڈ سٹی ایریا میں مسئلہ سنگین ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود دکانیں، پتھارے، سن شیڈ اور فٹ پاتھوں پر واقع تجاوزات توڑنے کا سلسلہ جاری ہے اور روزانہ کی رپورٹ دی جارہی ہے۔ انکروچمنٹ کا عملہ ملبے کے پہاڑ پیچھے چھوڑ کر کارروائیاں کرتے ہوئے آگے بڑھتا جارہا ہے۔
اولڈ سٹی ایریا کی تنگ گلیوں میں لگ بھگ 2 سو سے زائد مارکیٹیں ہیں، جو آج کل ٹنوں ملبے سے اٹی ہوئی ہیں۔ ان علاقوں میں دکانوں کے اوپر کئی منزلہ فلیٹوں میں لوگ آباد ہیں۔ تاجروں کے ساتھ فلیٹوں کے مکینوں کو بھی بلدیہ کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اس صورتحال کے حوالے سے میئر کراچی کا کہنا ہے کہ بلدیہ کے پاس ہیوی وہیکلز کی کمی ہے اور فنڈز بھی نہیں ہیں کہ کرائے پر وہیکلز حاصل کرسکیں۔ اب سندھ حکومت سے مدد کی درخواست کی ہے۔ مطلوبہ رقم ملے گی تو آپریشن زدہ علاقوں سے ملبہ اٹھانے کے بعد فٹ پاتھوں اور سڑکوں کی مرمت سمیت دیگر کام ہوں گے۔
’’امت‘‘ کی جانب سے اولڈ سٹی ایریا کے سروے کے دوران جونا مارکیٹ میں برتن فروخت کرنے والے دکاندار حاجی یوسف کا کہنا تھا کہ اختیارات نہ ہونے کا رونا رونے والے میئر نے تاجروں کو برباد کر دیا۔ جس پارٹی سے ان کا تعلق ہے اس کو وہ 30 سال سے جانتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے ہمیشہ لوگوں کا نقصان کیا ہے۔ جو دکاندار ظالمانہ آپریشن سے بچ گئے ہیں، وہ ملبے کے ڈھیروں سے پریشان ہیں۔ حاجی یوسف نے بتایا کہ ان کی دکان کے سامنے مرکزی دروازے پر تھوڑ پھوڑ ہوئی، جس کا ملبہ اب بھی سامنے پڑا ہے۔ ایسے میں کیا خاک کاروبار کریں گے۔ ایک دکاندار محمد سلیم نے کہا کہ اوپر فلیٹوں میں رہنے والے بھی پریشان ہیں۔ گلی میں پڑے ملبے کی وجہ سے خصوصاً خواتین، بچوں اور بزرگ افراد کو سخت پریشانی کا سامنا ہے ۔ گاڑیاں کھڑی کرنے کی بھی جگہ نہیں ہے۔ دکاندار عمران نے بتایا کہ ملبہ اٹھانے کا خرچہ فی دکاندار 20 ہزار روپے آرہا ہے۔ لیکن کاروبار متاثر ہونے کی وجہ سے تاجر یہ خرچہ کرنے کو تیار نہیں۔ کیونکہ انہیں آپریشن سے متاثرہ اپنی دکانوں کی بھی مرمت کرانی ہے۔ رہائشی اکبر نے بتایا کہ اس کے اوپر فلیٹ کی بالکونی توڑ دی گئی، جس سے دیواروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ گھروں کی سیڑھیوں کے آگے ملبے کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ دکاندار شیخ مبین نے بتایا کہ دس روز سے آپریشن جاری ہے۔ اس دوران ایک برتن تک فروخت نہیں ہوا۔ دکاندار محمد اقبال نے کہا کہ یہاں کے تاجروں نے بلدیہ کے عملے سے کہا تھا کہ یہاں ساٹھ ستّر سال پرانی عمارتیں ہیں، احتیاط سے توڑ پھوڑ کی جائے۔ لیکن جھجے اور سن شیڈ ہٹانے کیلئے بے رحمی سے مشینری استعمال کی گئی جس سے تاجروں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ دکاندار ہاشم کا کہنا تھا کہ اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں سے تیس سال تک ایم کیو ایم بھتے وصول کرتی رہی ہے۔ اب بھتے بند ہوئے ہیں تو تاجروں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دکاندار جاوید نے بتایا کہ تاجر اس خوف سے صبح سویرے مارکیٹوں میں پہنچ جاتے ہیں کہ کہیں آج ان کی دکان کا صفایا نہ ہو جائے۔ ایوب کا کہنا تھا کہ بلدیہ کے پاس توڑ پھوڑ کیلئے تو مشینری ہے، لیکن ملبہ اٹھانے کیلئے مشینری نہیں ہے۔ یاسر علی نے مایوسی کے عالم میں کہا کہ نہ جانے آپریشن کب تک جاری رہے گا اور مزید کتنے لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھائے جائیں گے۔ دکاندار جمیل کا کہنا تھا کہ اولڈ سٹی ایریا کی جن مارکیٹوں میں آپریشن ہوچکا ہے، وہاں سینکڑوں ٹن ملبہ موجود ہے۔ لگتا ہے خود دکانداروں کو ہی صفائی کرانی پڑے گی۔ حاجی سرور نے مطالبہ کیا کہ میئر کراچی فوری طور پر ملبہ اٹھوائیں، تاکہ تاجر اپنا کاروبار شروع کر سکیں۔ اولڈ سٹی ایریا میں 30 سے زائد مارکیٹیں سینکڑوں ٹن ملبے کی وجہ سے متاثر ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment