بحریہ ٹائون کراچی کے حق میں ہزاروں افراد کا پرامن مظاہرہ

اقبال اعوان
بحریہ ٹائون کراچی کے حق میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے سپر ہائی وے پر مظاہرہ کیا، جو انتہائی پر امن رہا۔ ٹھیکے داروں، مزدوروں، ملازمین اور رہائشی افراد پر مشتمل شرکا کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون کراچی کے بینک اکائونٹس بحال کئے جائیں تاکہ ٹھیکے داروں، مزدوروں اور ملازمین کے واجبات بر وقت ادا کئے جا سکیں۔ مظاہرین نے عدالت عظمیٰ سے یہ اپیل کرتے ہوئے ملک ریاض سے اظہار یک جہتی بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا بحریہ ٹائون کراچی کے اکائونٹس سیز ہونے کے سبب تعمیراتی کام بند ہونے کے نتیجے میں ہزاروں گھرانے متاثر ہوں گے۔
واضح رہے کہ عدالتی احکامات کے تحت بحریہ ٹائون کراچی کے اکائونٹس منجمد ہونے کے نتیجے میں تعمیراتی کاموں کے ٹھیکے داروں اور بحریہ ٹائون کے ملازمین کو واجبات کی بروقت ادائیگی رک گئی ہے۔ اس کے باعث ٹھیکے داروں، مزدوروں اور ملازمین نے بحریہ ٹائون کے اکائونٹس بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اکائونٹس کھلنے سے ہی ان کی تنخواہوں کی بر وقت ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔ اس سلسلے میں ہفتے کو سپرہائی وے پر بحریہ ٹائون کے سامنے رہائشیوں، ملازمین اور ٹھیکے داروں کے علاوہ ہزاروں مزدوروں، اوورسیز مالکان کے اہل خانہ اور بلڈرز نے شدید احتجاج کیا۔ ان کی حکومت اور عدالت عظمیٰ سے درخواست تھی کہ بحریہ ٹائون کراچی کے اکائونٹ کھولے جائیں تاکہ ان کے گھروں کے چولہے جلتے رہیں۔
سپرہائی وے پر زیرتعمیر بحریہ ٹائون کراچی میں تعمیراتی کام رکنے سے جہاں ہزاروں مزدوروں کو بے روزگاری کا سامنا ہے، وہیں تعمیراتی کام سے وابستہ ماربل، بلاک، سیمنٹ، بجری، پانی، سریا، سینٹری پائپ، بجلی کے سامان اور مختلف اشیا کی صنعت پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔ بحریہ ٹائون انتظامیہ قانونی جنگ لڑ رہی ہے اور کوشش کی جارہی تھی کہ غریبوں کے گھر کے چولہے نہ بجھیں۔ اس خراب صورت حال میں بحریہ ٹائون کے ملازمین نے سپرہائی وے پر مظاہرہ کرنے کا پروگرام بنایا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان اور وزیراعظم سے درخواست کی جائے کہ بحریہ ٹائون کے بینک اکائونٹس بحال کئے جائیں۔ اس مظاہرے کے اعلان کے بعد بحریہ ٹائون کراچی پروجیکٹس کے ٹھیکے داروں اور مزدوروں نے بھی مظاہرے میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ ہفتے کی صبح 9 بجے سپرہائی وے پر واقع بحریہ ٹائون پروجیکٹ کے سامنے ٹھیکے داروں اور مزدوروں نے ٹرالیاں، ڈمپر، ٹرک کھڑے کر کے سپرہائی وے کے دونوں ٹریکس بند کر دیئے اور سڑکوں پر دھرنا دیا۔ تاہم اس دوران سرکاری اداروں کی گاڑیوں اور ایمبولینسوں کے لئے راستہ چھوڑا جاتا رہا۔ اس دوران جہاں بحریہ ٹائون کے رہائشیوں کی بڑی تعداد بھی سڑکوں پر آگئی اور احتجاج میں شریک ہوگئی۔ مظاہرین پلے کارڈ، بینرز اور پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے کہ بحریہ ٹائون پروجیکٹ سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، لہٰذا اس کے اکائونٹس بحال کئے جائیں۔ جبکہ رہائشیوں کا مطالبہ تھا کہ بجلی بھی بحال کرائی جائے، ان کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ پر امن احتجاج کے دوران اطراف میں پولیس اور رینجرز کی نفری موجود رہی۔
’’امت‘‘ کو پلاسٹک پائپ سپلائی کرنے والے ٹھیکے دار ظہور حسین نے بتایا کہ ’’بحریہ ٹائون میں مزدور اور میٹریل سپلائی کرنے والے لگ بھگ 8 ہزار سے زائد بڑے چھوٹے ٹھیکے دار ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے حکم پر بحریہ ٹائون کے اکائونٹس اور بجلی بند کر دی گئی ہے جس کے باعث تعمیراتی کام بھی رک گیا ہے۔ مالی بحران کی وجہ سے 2 ماہ سے ان کے ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملی ہیں، اس لیے احتجاج کیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظرثانی کرے اور عمران خان لاکھوں مزدوروں کو بے روزگار ہونے سے بچائیں۔‘‘ اس دوران بحریہ ٹائون اور ملک ریاض کے حق میں نعرے بازی بھی کی گئی۔ محمد طہٰ نامی الیکٹرک سپروائزر کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون والے شدید مالی بحران کا شکار ہیں۔ یہ مالی بحران کئی ماہ سے جاری تھا۔ عزیزالرحمان کا کہنا تھا کہ بجلی کی فراہمی بند ہونے سے شدید پریشانی کا سامنا ہے رہائشی سخت پریشانیوں میں مبتلا ہو چکے ہیں کہ زندگی بھر کی پونجی کہیں ڈوب نہ جائے۔ وہ عدالت عظمی سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا بحریہ ٹائون کے اکائونٹس اور بجلی کے کنکشن بحال کئے جائیں۔ ٹھیکے دار عبدالحکیم کا کہنا تھا کہ ہزاروں مزدور بحریہ ٹائون پروجیکٹ میں کام کررہے ہیں۔ تاہم اکائونٹس کی بندش کے بعد بل روکے جانے پر مزدوروں کی دیہاڑیاں بھی روک گئی ہیں۔ بے روزگار مزدور پریشان ہو کر احتجاج کررہے ہیں۔ ٹھیکے دار ولی خان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون میں ریتی بجری کی ڈیمانڈ ختم ہونے اور پچھلے بل نہ ملنے پر شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور بحریہ ٹائون میں لاکھوں لوگوں کو بے روزگار ہونے سے بچائیں۔ مولانا اصغر حسین اعوان کا کہنا تھا کہ وہ 3 سال سے بحریہ ٹائون کے ہیڈ آفس میں واقع مسجد میں بطور خطیب فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ بحریہ ٹائون کے اکائونٹس بحال کئے جائیں ورنہ ان سمیت ہزاروں لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ہو جائیں گے۔ مولانا محمد یحییٰ، قاری شفیق اور حیدر علی کا کہنا تھا کہ اکائونٹس کی بندش کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک تعمیراتی مشینری کے ٹھیکے دار حاجی بسم اللہ کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون میں کام بند ہونے سے سیکڑوں افراد بے روزگار ہوئے اور مشینری کھڑی ہو گئی جبکہ بلوں کی بروقت ادائیگی نہ ہونے سے قرضہ حاصل کر کے مزدوروں کو اجرت دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بحریہ ٹائون کراچی کا ایک بڑا پروجیکٹ ہے جہاں لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی چل رہی ہے۔ ان کی درخواست ہے کہ چیف جسٹس پاکستان فیصلے پر ضرور نظرثانی کریں۔ بحریہ ٹائون کے ہیڈ آفس کے کلرک شکیل کا کہنا تھا کہ چار سال سے بحریہ ٹائون میں کام کررہا ہے ہر پانچ تاریخ کو سیلری ہو جاتی تھی۔ روزگار اچھا ہے اب دو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی کہ اکائونٹس منجمد ہیں۔ اس کے پانچ بچے ہیں جن میں تین کی اسکول میں فیس جاتی ہے کرائے کا گھر ہے بچوں کی فیس ادا کرنا مشکل ہورہا ہے۔ شدید پریشانی کا عالم ہے۔ بحریہ ٹائون ڈی بلاک کے رہائشی مبارک کا کہنا ہے کہ وہ ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں۔ ساری جمع پونجی لگا کر مکان لیا ہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بجلی بند کر دی گئی ہے جس سے معمول زندگی متاثر ہورہی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment