عزازیل کیسے ابلیس بنا

آخری حصہ
ابلیس اپنی عبادت و زاہد میں اتنا مقرب ہوا کہ مختلف آسمانوں میں اس کے مختلف رتبے بنے۔ حق تعالیٰ کا ہمیشہ سے ایک دستور ہے کہ وہ اپنی رائے کو سب سے الگ تھلگ رکھتے ہیں اور کسی کو بھی اس امر کی خبر نہیں ہو پاتی۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’میں جسے چاہتا ہوں عزت دیتا ہوں اور جسے چاہتا ہوں ذلت دیتا ہوں۔ ‘‘
پیدائش آدمؑ اور خلافت الٰہی:
ایک روز عزازیل حق تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتا ہوا جب ہفت افلاک کی سیر کرتا ہوا لوح محفوظ تک پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ لوح محفوظ پر ایک عبارت لکھی ہوئی ہے:
’’ہمارا ایک بندہ ایسا ہے، جسے ہم انواع و اقسام کی نعمتوں سے مالامال کریں گے اور زمین سے اس کو آسمان پر پہنچا دیں گے اور آسمان سے پھر اس کو جنت میں لے جائیں گے۔ اس کے بعد ہم ایک خاص کام پر اس کو مامور کریں گے، لیکن وہ انکار کرے گا اور بغاوت پر آمادہ ہو جائے گا۔ ‘‘
عزازیل اس عبارت کو پڑھ کر حیرت زدہ ہوا اور اپنے دل میں خیال کرنے لگا کہ ایسا احسان فراموش بھلا کون ہوگا۔ دوبارہ عبارت پر غور کیا تو عبارت کے قریب ہی نہایت واضح لکھا ہوا نظر آیا ’’اعوذ باللّٰہ من الشیطان الرجیم‘‘ یہ پڑھ کر وہ طویل عرصے تک روتا رہا اور خود پر ہی لعن طعن کرتا رہا کہ ایسا بد بخت کون ہو سکتا ہے جو رب کریم کا نافرمان بنے؟
گھبرا کر بارگاہِ الٰہی میں حاضری دی اور بولا: اے رب العالمین! یہ شیطان الرجیم کون ہے کہ جس سے پناہ مانگنی چاہئے۔ حق تبارک تعالیٰ نے فرمایا کہ ہمارا ایک بندہ ہے، جو انواع و اقسام کی نعمتوں سے سرفراز کیا جائے گا، لیکن ہمارے ایک حکم کو نہ ماننے کے باعث مردود بارگاہ ہو جائے گا۔
عزازیل نے عرض کی: بار الٰہا! میں اس ملعون کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ حق تبارک تعالیٰ نے فرمایا! سَوْفَ تَرَاہُ (تو جلد اسے دیکھے گا)
عزازیل اسی سوچ و بچار میں کئی سال مبتلا تھا کہ اسے معلوم ہوا کہ آدم علیہ السلام کا پتلہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس پتلے کا سر مکہ معظمہ کی خاک، گردن بیت المقدس کی مٹی۔ سینہ عدن کی خاک سے اور پشت و شکم ہندوستان کی سرزمین کی مٹی سے، ہاتھ مشرق کی خاک اور پیر مغرب کی زمین سے تیار ہوں گے اور باقی گوشت پوست وغیرہ تمام زمین کی مجموعی خاک سے بنیں گے۔ اور اس کے علاوہ اس میں آگ، پانی اور ہوا کو بھی شامل کیا جائے گا۔ (مختلف جگہوں کی مٹی شامل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ اس پتلے کی نسل مختلف شکلوں میں نمودار ہو سکے گی۔ اور عناصر کے شامل کرنے کی حکمت یہ ہے کہ اس اس پتلے کی نسل چہار طبائع کا حسین امتزاج ہوگی۔ کیونکہ ہر چہار عناصر میں سے ایک عنصر دوسرے عنصر کی موجودگی میں قائم رہ ہی نہیں سکتا، مثلاً آگ اور پانی یکجا نہیں رہ سکتے اور مٹی اور ہوا یکجا نہیں رہ سکتے اور یہ قادر مطلق کا ہی کمال ہے، جس نے ان چہار عناصر کو یکجا کر رکھا ہے )
یہ جامع العجائب والغرائب پتلہ صانع مطلق نے اپنے ہاتھ (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) سے بنائے گا۔ پھر جب پتلے کو تیار کرلیا گیا تو پتلے کو زمین پر بھیج دیا گیا۔ عزازیل فوراً اس پتلے کو دیکھنے کے لئے زمین پر پہنچا تاکہ دیکھ سکے کہ اس کی اندرونی اور بیرونی ساخت کیسی ہے اور اس کے اندر کس قسم کا نظام رکھا گیا ہے۔
سب سے پہلے عزازیل نے پتلے کو ٹھونک بجا کر دیکھا تو پتلے سے ایک بڑی ہی عجیب و غریب آواز پیدا ہوئی۔ جب بیرونی مشاہدے کے بعد عزازیل کسی بھی حتمی نتیجے پر نہ پہنچ سکا تو اپنی مخصوص طاقتوں کے ذریعے پتلے کے اندر داخل ہو گیا۔ (شاید اسی لئے حدیث پاک میں کہا گیا ہے کہ شیطان تمہاری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے) تاکہ پتلے کا اندرونی مطالعہ کرسکے۔
دوران سیر اس کو بہت ساری باتیں معلوم ہوئیں اور عزازیل نے اپنی طویل عمر میں جو کچھ دیکھا تھا، وہ سب اس پتلے میں موجود تھا۔ چنانچہ جب وہ رگ رگ کی سیر کرتا ہوا قلب تک پہنچا تو قلب کچھ اس طرح بند کیا گیا تھا کہ اپنی مخصوص طاقتوں اور مخفی علوم جاننے کے باوجود قلب کو نہ کھول سکا۔ (شاید اسی لئے کہا گیا ہے کہ ’’میں (حق تعالیٰ) کسی چیز میں نہیں سماتا لیکن مؤمن کا قلب ایسی جگہ ہے، جہاں میں سما جاتا ہوں‘‘) اور نہ اس کے اندرونی حالات معلوم کرسکا کیونکہ خالق نے اسے سَر بہ مہر (Sealed) کردیا تھا۔ پس عزازیل سمجھ گیا کہ اس پراسرار ڈبیہ میں کوئی خاص خزانہ چھپایا گیا ہے، جسے مجھ سے پوشیدہ رکھنے کا مکمل انتظام کیا گیا ہے۔
ابلیس کو انسان پر کوئی اختیار حاصل نہیں کہ وہ زبردستی اسے کھینچ کر اپنی راہ پر لے جائے۔ وہ صرف بہلانے پھسلانے سے کام لے سکتا ہے۔ شیطان کے پانچ اہم ساتھی ہیں، جن کے نام درج ذیل ہیں:
1۔ ثبر: اس کے اختیار میں مصیبتوں کا کاروبار ہے۔ جس میں لوگ ہائے واویلا کرتے ہیں اور گریباں پھاڑتے ہیں۔ منہ پر طمانچے مارتے ہیں اور جاہلیت کے نعرے لگاتے ہیں۔
2۔اعور: یہ لوگوں کو بدی کا مرتکب کرتا ہے اور اسے ان پر اچھا اور پسندیدہ کر کے دکھاتا ہے۔
3۔مسوط : یہ کذب اور دروغ پر مامور ہے۔ جسے لوگ کان لگا کر سنیں، تجسس کریں اور آدھی بات سن کر مزید اضافہ خود کر لیں۔ یہ انسانوں کی شکل اپنا کر ان سے ملتا ہے اور انہیں فساد برپا کرنے کی جھوٹی خبریں سناتا ہے۔
4۔ داسم: یہ آدمی کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے اور گھر والوں کے عیب دکھاتا ہے اور ان پر غضب ناک کرتا ہے۔
5۔ زکنیور: یہ بازاروں کا مختار ہے۔ بازاروں میں آکر یہ قسم قسم کی بدی اور بددیانتی کے جھنڈے گاڑتا ہے۔
اس کے بعد کا قصہ مشہور ہے۔ جو قرآن کریم میں صراحت کے ساتھ متعدد بار بیان کیا گیا ہے کہ عزازیل نے آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا اور رب دوجہان کی بارگاہ سے مردود ہوکر ابلیس اور شیطان کا لقب پایا۔ (بحوالہ : تفسیر در المنثور)

Comments (0)
Add Comment