قیصر چوہان
پی سی بی کے سسٹم میں چھڑ چھاڑ نئی انتظامیہ کو مہنگی پڑنے لگی ہے۔ جبکہ بورڈ کے اعلیٰ افسران کی جانب سے فرنچائزرز کو دھمکی آمیز لہجے نے مزید بحران پیدا کر دیا ہے۔ تین مالکان فیس ادائیگی سے بدستور انکاری ہیں۔ اسی تنازعے کے سبب بورڈ کو پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق فروخت کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں تبدیلی کا نعرہ بھی احسان مانی اینڈ کمپنی کو مہنگا پڑنے لگا ہے۔ ان بگڑتے معلامات کو کنٹرول کرنے کیلئے پی سی بی کے آئندہ ٹاسک فورس اجلاس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پی ایس ایل کا کامیاب انعقاد پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ کیلئے چیلنج بن چکا ہے۔ ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فریقین کے درمیان بڑھتے ڈیڈ لاک کے سبب مکمن ہے ایونٹ کا انعقاد ہی نہ ہو سکے۔ بورڈ کی جانب سے الٹی میٹم اور دھمکی آمیز رویے کے سبب فرنچائزرز بھی ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔ بورڈ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کے باوجود ایونٹ کے تین ٹیم مالکان نے فیس ادا نہیں کی ہے۔ جس کے سبب بورڈ کو مزید مہلت دینی پڑی۔ بیشتر ٹیموں کی بینک گارنٹی موجود ہے اور اسے عدم ادائیگی پر کیش کرایا جا سکتا ہے۔ تاہم ایسا کرنے پر تنازعہ مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائزز کو فیس کی ادائیگی کیلئے مزید دس دن کی مہلت دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کا اجلاس احسان مانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں دیگر بورڈ حکام، لاہور قلندرزکے دو اور اسلام آباد یونائٹیڈ کے ایک آفیشل موجود تھے۔ دیگر فرنچائزز کے اونرز بذریعہ فون لائن شریک ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق اب تک صرف دو فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ نے ہی فیس جمع کرائی ہے۔ جبکہ بورڈ ترجمان نے یہ تاثر دیا ہے کہ ڈی فالٹ مالکان نے درخواست کرتے ہوئے مزید دو روز کا وقت مانگا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ چند فرنچائزرز نے بورڈ کی جانب سے اپنائے گئے تلخ رویے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ ان مالکان نے اسپانسر شپ اور دیگر معاہدوں میں شیئر بڑھانے کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔ چیئرمین بورڈ احسان مانی نے ان سے کہا ہے کہ جب تک براڈکاسٹنگ سمیت دیگر معاہدے نہیں ہوتے، وہ کوئی کمٹمنٹ نہیں کر سکتے۔ جس پر فرنچائزرز نے جواب دیا کہ اس غیر یقینی صورتحال کا سب سے زیادہ نقصان فرنچائزز کو ہی ہے۔ براڈ کاسٹنگ کی ڈیل کا 80 فیصد حصہ فرنچائز کو ہی ملنا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں موجود بعض افسران لیگ کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پیش کرکے چیئرمین کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فرنچائزز کے اہم ایشوز ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر، بھاری ٹیکس اور ذرائع آمدن کم ہونا ہیں۔ اس کشیدگی کے باعث پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کی فروخت کا معاملہ مزید موخر ہوگیا ہے۔ پہلے بڈز کھولنے کی تاریخ 30 نومبر سے بڑھا کر7 دسمبر کردی گئی تھی۔ اب 14 دسمبر کر دی گئی ہے۔ چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا تھا کہ گزشتہ تین سال کیلئے نشریاتی حقوق 15 ملین ڈالر میں فروخت ہوئے تھے۔ آئندہ مدت کیلئے 35 ملین ڈالر حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب پی سی بی کے فرنچائز کے ساتھ مالی معاملات کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے۔ ملتان سلطانز کی ٹیم واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب اپنی شناخت کھو بیٹھی اور چھٹی ٹیم کے طور پر پی سی بی کی ملکیت بن چکی۔ اسے فروخت کرنے کیلئے اشتہار جاری کیا جا چکا ہے۔ گزشتہ روز میڈیا رائٹس کی فروخت کیلئے ترمیمی اشتہار جاری کرتے ہوئے 14 دسمبر تک ٹیکنیکل اور فنانشل بڈز طلب کی گئی ہیں، جو اسی روز کھولی جائیں گی۔ ادھر پی سی بی کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ کے دوسرے روز بھی سفارشات کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ مقامی ہوٹل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے محسن خان نے کہا کہ ابھی چیزوں کو سامنے نہیں لایا جا سکتا۔ تاہم ڈومیسٹک اسٹرکچرکو تبدیل کرنے کی تجویز دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ڈپارٹمنٹ اور ریجنل کرکٹ کے موجودہ نظام کو تبدیل کرنے پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔ نئے نظام کی تشکیل اور عمل درآمد کیلئے اگلے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض محکمے اس نئی پالیسی کو ماننے کیلئے تیار نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بڑے پیمانے پر کھلاڑی اور آفیشلز بے روز گار ہو سکتے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی ٹاسک فورس کا اجلاس کل ( منگل ) کو منعقد ہوگا۔ ذرائع کے بقول اجلاس میں ڈیپارٹمنٹ کرکٹ ختم کرنے کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی ۔ جبکہ پی ایس ایل فرنچائزز کو بھی منانے کی کوشش کی جائے گی۔ ٭