محفل میلاد پر حملے کی تحقیقات الطاف گروپ کیخلاف شروع

امت رپورٹ
تحقیقاتی اداروں نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ایم کیو ایم پاکستان کی محفل میلاد کے پروگرام میں ہونے والے بم دھماکے میں لندن گروپ کے دہشت گردوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے لندن ٹولہ نہیں چاہتا کہ ’’یوم شہدا‘‘ کا کریڈیٹ ایم کیو ایم پاکستان لے۔ بم دھماکہ اس سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسری جانب پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے غدار وطن الطاف حسین کے حامیوں کو نائن زیرو اور ’’یادگار شہدا‘‘ تک پہنچنے نہیں دیا۔ مذکورہ مقامات تک جانے والے راستے رکاوٹیں کھڑی کر کے ہفتے کی شب ہی بند کر دیئے گئے تھے۔ سیکورٹی اداروں کی مربوط حکمت عملی کے باعث لندن ٹولے کے تمام تر حربے ناکام ہوئے اور دن بھر الطاف کے حامیوں اور پولیس میں آنکھ مچولی جاری رہی اور متعدد گرفتاریاں ہوئیں۔ ادھر آئی جی سندھ اور پولیس کے بم ڈسپوزل یونٹ نے اتوار کو بھی گلستان جوہر میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ مذکورہ دھماکہ ہفتے کی شب رات گئے ہوا تھا، جس میں 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔
شاہراہ فیصل تھانے کی حدود گلستان جوہر میں پرفیوم چوک کے قریب واقع اقرا اپارٹمنٹ کے سامنے ٹینٹ لگا کر متحدہ پاکستان کے زیر اہتمام محفل میلاد کا پروگرام ہو رہا تھا۔ رات گئے جب اس پروگرام میں متحدہ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی اور خواجہ اظہار الحسین سمیت دیگر رہنما آئے تو اس دوران ٹینٹ کے باہر فٹ پاتھ پر زوردار دھماکہ ہوا۔ علاقے کی لائٹ بھی چلی گئی، چنانچہ افراتفری میں رہنمائوں کو وہاں سے نکالا گیا۔ پولیس اور رینجرز نے جائے وقوعہ کو گھیر لیا تھا۔ زخمی ہونے والوں میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ دیگر 4 افراد میں 2 کو معمولی زخم آئے۔ ایم کیو ایم پاکستان نے واقعے کا سبب پولیس کی غفلت ظاہر کیا ہے کہ انہیں سیکورٹی نہیں دی گئی۔ جبکہ پولیس کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ تھانے یا ایس ایس پی کے دفاتر میں اس پروگرام کے حوالے سے کوئی درخواست یا اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ جگہ پر پہلے محفل میلاد ہونی تھی اور اس کے بعد صبح تک قوالی کا پروگرام تھا۔ دوسری جانب لندن قیادت سے علیحدہ ہو کر متحدہ پاکستان بنانے پر فاروق ستار، خالد مقبول صدیقی اور دیگر کو سوشل میڈیا پر غدار وطن الطاف حسین لتاڑتا رہتا ہے۔ الطاف حسین کو غصہ ہے کہ سارے بھتے بند ہو گئے۔ ساری پاور ختم کر دی گئی۔ اس ناراضگی پر آئے روز رہنمائوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ پاکستان کے رہنما جانتے ہیں کہ گلستان جوہر میں بانی متحدہ کے ہمدردوں کا اثر کافی زیادہ ہے، بلکہ لندن گروپ نے قریبی واقع گوٹھوں میں بی ایل اے کے دہشت گردوں سے بھی گٹھ جوڑ کر رکھا ہے۔ سیکورٹی ادارے آئے روز یہاں پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس کے باوجود متحدہ پاکستان نے رات کو یہ پروگرام رکھا اور سیکورٹی اداروں سے مدد طلب بھی نہیں کی۔ دھماکے کے بعد جہاں متحدہ پاکستان کے رہنما خوف زدہ ہو کر پروگرام سے نکلے، وہیں کارکنان بھی بھاگ نکلے تھے۔ اس طرح ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں میں خوف بڑھ گیا ہے۔ دھماکے کیلئے بم ایک گملے میں رکھا گیا تھا، جو آئی ای ڈی ڈیوائس سے چلایا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ ٹینٹ کے باہر فٹ پاتھ کے قریب رکھے گملے میں بم رکھا گیا تھا۔ بم میں دیسی ساختہ ڈھائی سو سے تین سو گرام بارودی مواد تھا۔ تاہم اس میں کیلیں، بال بیرنگ یا کوئی اور چیز نہیں ڈالی گئی تھی۔
ادھر آئی جی سندھ نے گزشتہ روز (اتوار کو) جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ باہمی جھگڑے کے پہلو سمیت دیگر پہلوئوں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ ماضی میں مظلوم بننے کیلئے اپنے رہنما یا کارکنان کو مارنے تک دیگر معاملات کرتی رہی ہے۔ اب چونکہ وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کی صبح کراچی آنا تھا، لہٰذا چند گھنٹے قبل رات کو دھماکہ کرایا گیا، تاکہ عمران خان سے ملاقات کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما انہیں یہ تاثر دے سکیں کہ اتحادی ہونے کے باوجود ان کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے اور ان کے میئر وسیم اختر سے تجاوزات کے خاتمے والا کام کرا کے الٹا متحدہ کا گراف گرایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب تحقیقاتی ادارے آگاہی دے چکے تھے کہ اتوار کو لندن ٹولے والے گڑ بڑ کر سکتے ہیں اور نائن زیرو اور جناح گرائونڈ میں انٹری کر سکتے ہیں۔ اس لئے سیکورٹی اداروں نے مربوط حکمت عملی تیار کی اور عزیز آباد، حسین آباد، محمدی کالونی، غریب آباد، دستگیر، بھنگوریہ گوٹھ، عائشہ منزل اور دیگر علاقوں سے آنے والے راستوں پر واقع دکانیں اور ہوٹل ہفتے کی رات 8 بجے تک بند کرا دیئے۔ اس دوران تمام ذیلی سڑکیں اور گلیاں واٹر ٹینکر، منی بسیں اور بسیں کھڑی کر کے بند کر دی گئی تھیں۔

Comments (0)
Add Comment