فرشتوں کی عجیب دنیا

کراماً کاتبین:
حضرت ابن عباسؓ مذکورہ بالا فرمان باری تعالیٰ کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ یہ وہ فرشتے ہیں، جو انسان کے سامنے اور پیچھے سے حفاظت کرتے ہیں اور جب موت آتی ہے تو یہ اس انسان سے دور ہٹ جاتے ہیں۔ (اس وقت اپنے متعلقہ انسان کی حفاظت نہیں کرتے)۔
حضرت ابن عباسؓ اس آیت کو (تفسیرکے ساتھ) یوں پڑھتے تھے۔
’’کچھ فرشتے انسان کے آگے سے نگہبانی کرتے ہیں اور پیچھے سے بھی (اور یہ صرف) خدا (ہی) کے حکم سے انسان کی حفاظت کرتے ہیں‘‘
(فائدہ) اس کے ہم معنی ایک قرأت حضرت اُبی بن کعبؓ سے بھی مروی ہے (منہ مختصرا) لیکن یہ قرأتیں شاذ ہیں یا حضرت ابن عباسؓ اور حضرت اُبی بن کعبؓ کی طرف سے اس مذکورہ آیت کی تفسیر کے طور پر ہیں۔ (مترجم)
مصیبت اور محافظ فرشتے:
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: ہر انسان کے ساتھ محافظ فرشتے ہوتے ہیں جو اس کی نگہبانی میں لگے رہتے ہیں، کوئی دیوار انسان پر نہیں گرتی یا وہ کسی کنویں میں نہیں گرتا یا کوئی جانور اسے تکلیف نہیں دیتا، یہاں تک کہ وہ مصیبت اس پر لکھی ہوئی ہے۔ اس وقت محافظ فرشتے ان سے دور ہوجاتے ہیں تو رب تعالیٰ جو چاہتے ہیں انسان کو وہ مصیبت پہنچ کر رہتی ہے۔
(حدیث) ابو امامہؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) مومن کے ساتھ تین سو ساٹھ فرشتے ہوتے ہیں، جو مصیبت انسان پر واقع ہونا نہیں لکھی ہوتی اس کو انسان سے دور کرتے رہتے ہیں۔ صرف آنکھ کیلئے سات فرشتے ہیں، یہ (سب) فرشتے انسان سے بلاؤں کو اس طرح سے ہٹاتے رہتے ہیں، جس طرح گرمی کے دن میں شہد کے پیالہ سے مکھیوں کو ہٹایا جاتا ہے۔ اگر ان فرشتوں کو تمہارے سامنے ظاہر کردیا جائے تو تم ان کو ہر میدان اور ہر پہاڑ پر اپنے ہاتھوں کو کھولے ہوئے دیکھو، انہوں نے اپنا منہ بھی کھولا ہوا ہے اور اگر انسان کی مصیبتیں پلک جھپکنے کے وقت کیلئے اس کی ذات کے سپرد کردی جائیں تو اس پر شیاطین جھپٹ پڑیں۔
(فائدہ) اس طرح کی روایت حضرت کعب احبارؒ سے بھی مروی ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment