امریکہ میں توہین مذہب پر کیتھولک نوجوان گرفتار

ایس اے اعظمی
امریکہ میں مسیحیوں کے مذہب کی توہین پر ایک کیتھولک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ پولیس نے کلیسائی کرسمس کے کردار سانتا کلاز کو جھوٹا اور من گھڑت قرار دینے والے دیگر دو افراد کو رہائی دے دی ہے۔ گرفتار نوجوان آرون، چرچ کے ناشتہ کے پروگرام میں شریک بچوں کو یہ سمجھا رہا تھا کہ سانتا کلاز کوئی حقیقی کردار نہیں۔ والدین اس کردار کا نام لے کر جھوٹ بولتے ہیں کہ کرسمس کی رات آسمان سے اترنے والا سانتا کلاز ان کیلئے تحائف لایا تھا اور کرسمس ٹری (درخت) کے اندر تحائف چھپا کر گیا ہے۔ دراصل سانتا کلاز ان کیلئے کوئی تحفے تحائف نہیں لاتا، بلکہ یہ ان کے والدین کی جانب سے ہوتے ہیں۔ ریاست ٹیکساس کے مقامی گرجا گھر کلے برن کائونٹی میں واقع سینٹ مارک یونائیٹڈ میتھو ڈسٹ چرچ کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں افراد نے صبح ہی سے چرچ کے باہر کھڑے ہوکر ’’بریک فاسٹ وِد سانتا کلاز‘‘ کی تقریب کو سبوتاژ کرنا شروع کر دیا تھا۔ تینوں نے مقامی بچوں کو کہا کہ سانتا کلاز کوئی حقیقی کردار نہیں ہے جس کا نام لے کر مسیحی والدین بچوں سے جھوٹ بولتے ہیں۔ چرچ انتظامیہ کی شکایات کے بعد مقامی پولیس کی آمد پر گرفتار کئے جانے والے تین میں سے دو نوجوانوں کو رہائی دے دی گئی ہے، البتہ ایک نوجوان آرون کو باقاعدہ گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ گرفتاری کے وقت سانتا کلاز کو جھوٹا کردار ٹھہرانے والے امریکی نوجوان آرون کا کہنا تھا کہ چرچ آمد پر بچوں نے ان سے استفسار کیا کہ آیا سانتا کلاز اصلی کردار ہے؟ تو میں نے ان کو بتا دیا کہ یہ کردار جھوٹا ہے اور فرضی بھی، جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ میں نے چرچ میں سانتا کلاز کے ساتھ ناشتہ کے پروگرام میں آنیوالے والدین کو صرف یہی کہا ہے کہ وہ بچوں کو ’’بناوٹی کردار‘‘ کے بارے میں سچ بتائیں۔ ایک بیان میں جوہانسن کائونٹی لا اِنفورس منٹس سینٹر کے سیکورٹی سربراہ اور موقع پر پہنچنے والے پولیس آفیسر برائن میک کوئین نے تصدیق کی کہ گرفتار دو افراد کو رہائی دے دی گئی ہے، لیکن جوشوا علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان آرون اربانسکی کو سانتاکلاز کی مسلسل توہین پر باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس کیخلاف سانتا کلاز کی توہین، کلیسائی عقائد سے انحراف اور غلط باتیں پھیلانے سمیت کار سرکار میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقامی پولیس اسٹیشن میں قید رکھا گیا ہے۔ مقامی میئر نے سفارش کی ہے کہ سانتا کلاز کی توہین کے الزامات کے تحت عمر قید کی سزا دی جائے، جو کلیسائی عقائد کو غلط قرار دیتے ہیں اور ہمارے عیسائی بچوں کو گمراہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ سیل برن ڈسٹرکٹ میئر اسکاٹ کین نے اپنے فیس بک اکائونٹ پر بھی اس سلسلہ میں سانتا کلاز کی توہین پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور لکھا ہے کہ سانتا کلاز کی توہین کرنے والوں کو اس وقت پتا چل جائے گا کہ ان کے دماغ میں کوئلہ بھرا ہوا ہے، جب وہ عدالت میں پیش ہوں گے اور ان کو سخت سزا دی جائے گی‘‘۔ مقامی میئر اسکاٹ کین نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا ہے کہ کرسمس تک اس علاقہ میں سانتا کلاز کا تحفظ کیا جائے گا جس کیلئے خفیہ پولیس کے اہلکاروں کو کرسمس پروگرامز میں تعینات کیا جائے گا تاکہ کوئی بھی سانتا کلاز کی توہین یا اس کردار کو نبھانے والے افراد کو نقصان نہ پہنچا سکے۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز سے گرفتار نوجوان آرون اربانسکی کو پیر کے روز تک ضمانت یا بانڈ پر رہائی نہیں دی گئی تھی کیوں کہ مشتعل عیسائی رہنمائوں نے اس کے بانڈز کی مخالفت کی تھی اور ضمانتی بانڈز کی رقم پر مسلسل تنازع پیدا کیا تھا جس پر معاملہ کو منگل تک ملتوی کردیا گیا، لیکن بادی النظر میں اس کیس کو کلیسائی عقائد اور سانتا کلاز کی توہین سے جوڑا جارہا ہے۔ ادھر ایک اور مصدقہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ریاست نیو جرسی میں ایک اسکول کی انتظامیہ نے اپنی ایک استانی کو محض اس لئے فارغ کر دیا کہ اس استانی نے پہلی جماعت کے طلبا کو یہ بتایا تھا کہ سانتا کلاز ایک فرضی کردار ہے۔ مقامی جریدے نیو جرسی ہیرالڈ نے انکشاف کیا ہے کہ مونٹ وائل اسکولز کے نگراں/ سپرنٹنڈنٹ رائنے روٹر نے تصدیق کی ہے کہ ایک استانی کو سانتا کلاز کی توہین اور اس کو جھوٹا کردار قرار دینے پر سیڈار ہل اسکول کی ملازمت سے نکال باہر کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ اسکولز روٹر نے تسلیم کیا کہ استانی کی جانب سے بچوں کو ’’سچ‘‘ بتانے پر والدین نے کلیسائی عقائد اور سانتا کلاز کی توہین پر شدید احتجاج کیا تھا اور سماجی رابطوں کی سائیٹس پر طوفان کھڑا کردیا تھا۔ واضح رہے کہ کلیسائی عقائد کے تحت بظاہر بچوں میں تحائف اور خوشیاں بانٹنے والا سانتا کلاز کا کردار ڈچ کیریکٹر ’’سینٹر کلاز‘‘ سے جڑا ہوا ہے جو چوتھی صدی عیسوی کا ایک یونانی کیتھولک بشپ سینٹ نکولاز ہی تھا اور اس کی اعلیٰ ظرفی اور اچھے پن سے متاثر ہوکر اسے ’’بناوٹی کردار‘‘ کی حیثیت سے اُبھارا گیا ہے، کیونکہ بشپ سینٹ نکولاز بچوں اور غریبوں میں تحائف تقسیم کرنے اور اپنی شناخت چھپانے کیلئے معروف تھا۔ اس کردار سانتا کلاز کو 6 دسمبر کے روز سے دنیا بھر میں اجاگر کیا جاتا ہے اور کیتھولک عیسائی بچوں کو یہ کہہ کر مطمئن اور خوش کیا جاتا ہے کہ کرسمس کی خوشیاں دوبالا کرنے کیلئے آسمانوں سے اُترنے والا ایک فرشتہ ’’سانتا کلاز‘‘ برفیلی چٹانوں سے اپنی ہرنوں کی بگھی پر سوار ہوکر گھروں میں تشریف لاتا ہے اور بچوں کیلئے تحائف لاتا ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق اس وقت مائرہ کا یہ علاقہ ترکی میں ہے اور یونانی بشپ سینٹ نکولاز کے زیر استعمال چرچ ترکی میں واقع ہے، جہاں ہر سال کرسمس کے ایام میں سینٹ نکولاز کی یاد میں تقریب منعقد کی جاتی ہے اور تحائف تقسیم کئے جاتے ہیں لیکن حیران کن بات یہ بھی ہے کہ امریکی کلیسائی عقائد کی تعلیمات دینے والے مبلغوں کا دعویٰ ہے کہ سانتا کلاز کا کردار حضرت عیسیٰ سے بھی قبل رومن سلطنتوں کے ادوار میں موجود تھا اور یہ بات قدیم کتابوں (کوئی ثبوت نہیں ہے- راقم) میں لکھی دیکھی گئی ہے کہ جب سردیوں میں موسم تبدیل ہوتا ہے اور چہار اطراف سردیاں اور برف ڈیرے لگالیتی ہے توآسمان سے کوئی فرشتہ نازل ہوتا ہے، جس کی داڑھی اور بال برف کی مانند سفید ہوتے ہیں۔ وہ بچوں کیلئے تحائف اور چاکلیٹ لے کر آتا ہے، جب مسیحی کمیونٹی کی جانب سے حضرت عیسیٰ کا یوم پیدائش منانا شروع کیا گیا تو اس کردار کو کلیسائی حکام اور پادریوں نے ’’کلیسائی رنگ‘‘ دے دیا اور بچوں اور عیسائیوں کے دلوں میں اس کردار سانتاکلاز کیلئے احترام پیدا کردیا لیکن ٹیکساس کے گرجا گھر میں ہفتہ کو پیش آئے واقعہ میں ایک نوجوان کو پولیس نے محض اس لئے گرفتار کرلیا ہے کہ وہ ’’سانتا کلاز کی توہین‘‘ کا مرتکب ہوا تھا جو کلیسائی عقائد والوں کیلئے قطعی ناقابل قبول ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment