محافظ فرشتے:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ محافظ فرشتوں کے علاوہ زمین میں حق تعالیٰ کے کچھ ایسے فرشتے بھی ہیں جو درختوں کے گرنے والے پتوں کو (بھی) لکھتے ہیں، سو جب تم میں سے کوئی کسی علاقہ میں (راستہ) بھٹک جائے اور ایسے میں کوئی مددگار نہ پائے تو اس چاہئے کہ بلند آواز سے یہ کہے:
’’اے خدا کے بندو! ہماری مدد اور اعانت کرو، خدا تم پر رحم فرمائے۔‘‘
تو اس کی اعانت کی جائے گی۔
(فائدہ) اس طرح کی ایک روایت امام بیہقیؒ نے اور بھی روایت کی ہے۔
امام احمد بن حنبلؒ کی مدد کا واقعہ
امام احمد بن حنبلؒ کے صاحبزادہ عبد اللہؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد گرامیؒ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے پانچ حج کئے ہیں، دو کے لیے سواری پر گیا تھا اور تین پیدل چل کر کئے۔ تو ایک حج میں راستہ بھٹک گیا۔ جب میں پیدل سفر کررہا تھا تو میں نے یہ کہنا شروع کر دیا۔
’’اے خدا کے بندو! مجھے راستے کی رہنمائی کرو۔‘‘
بس میں یہ کہتا ہی رہا، یہاں تک کہ میں راستہ سے واقف ہو گیا۔
شراہیل اور ہراہیل علیہما السلام
حضرت سلمانؓ فرماتے ہیں کہ رات جس فرشتے کے سپرد ہے، اس کا نام شراہیل ہے۔ جب رات کا وقت قریب ہوتا ہے تو یہ غروب آفتاب سے پہلے آفتاب کے سامنے سیاہ دھاگہ دکھاتا ہے، تو جب اسے سورج دیکھتا ہے تو پلک جھپکنے کی دیر میں غروب ہو جاتا ہے اور سورج کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس وقت تک غروب نہ ہو جب تک کہ وہ اس دھاگے کو نہ دیکھ لے اور جب یہ غروب ہوتا ہے تو رات آجاتی ہے اور یہ دھاگہ اسی طرح لٹکتا رہتا ہے، یہاں تک کہ ایک اور فرشتہ دھاگہ لے کر آتا ہے اس (فرشتہ) کا نام ہراہیل ہے، تو یہ اس دھاگے کو سورج طلوع ہونے سے پہلے لٹکا دیتا ہے۔ تو جب حضرت شراہیل اس کو دیکھتے ہیں تو اپنا دھاگہ سمیٹ لیتے ہیں اور سورج سفید دھاگے کو دیکھتا ہے تو طلوع ہو جاتا ہے اور سورج کو اس کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ طلوع نہ ہو یہاں تک کہ اس (دھاگہ) کو دیکھ لے تو جب سورج طلوع ہوتا ہے تو چڑھ جاتا ہے۔
(فائدہ) یہ روایت حضرت سلمانؓ سے مروی ہے اور غالباً یہ حضرت سلمان فارسیؓ ہیں۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭