امریکی راہبائوں نے لاکھوں ڈالر کا چندہ جوئے میں اڑا دیا

ایس اے اعظمی
دو امریکی راہبائوں نے کلیسائی اسکول کو دیئے جانے والے چندوں میں سے ساڑھے پانچ لاکھ ڈالرز کا چندہ چُرا لیا۔ قیمتی شرابوں اورلاس ویگاس کے تاریخی جوا خانوں میں دائو لگا کر مسیحی عوام کا چندہ ٹھکانے لگایا۔ پکڑے جانے پر دونوں راہبائوں سسٹر میری مارگریٹ کریوپر اور سسٹر لانا چینج نے اپنے پرانے جاننے والے اور مربی ’’کارڈینل‘‘ کی مدد طلب کی اور ندامت کا اظہار کرکے ’’معافی‘‘ مانگ لی، جس کے بعد امریکی چرچ نے اعلان کیا ہے کہ اپنے کئے پر نادم ان دونوں راہبائوں کو معاف کردیا گیا ہے اور ویٹی کن نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ کلیسائے روم ان دونوں راہبائوں کیخلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا اور ان دونوں کو معاف کردیا گیا ہے۔ ان کیخلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کروایا جائے گا اور نا ہی خورد برد کئے جانے والے لاکھوں ڈالرز واپس لئے جائیں گے۔ واضح رہے کہ کیلی فورنیا کے سینٹ جیمس کیتھولک اسکول کی جانب سے مقرر اٹارنی مارگ گراف نے تصدیق کی ہے کہ کیتھولک اسکول تو دونوں راہبائوں کیخلاف تو کارروائی کرنا، مقدمہ درج کروانا اور خورد برد کی جانیوالی تمام رقم واپس وصولنا چاہتا ہے، لیکن راہبائوں نے ’’چرچ کے اوپر والوں‘‘ سے سیٹنگ کرلی ہے، جس کے بعد اسکول انتظامیہ اور والدین ایسوسی ایشن بھی مجبور ہوگئے ہیں اور انہوں نے مجبوراً راہبائوں کیخلاف قانونی کارروائی روک دی ہے۔ سینٹ جیمس کیتھولک اسکول/ کیلی فورنیا کی پیرنٹس ایسوسی ایشن کے ایک سرکردہ رُکن جیک الیگزینڈر نے دونوں راہبائوں کو معاف کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم والدین کلیسائی پادریوں اور راہبائوں کیلئے اے ٹی ایم بنے ہوئے ہیں کہ جب چاہیں اپنی موج مستی کیلئے ہماری خون پسینہ کی کمائی کو اُڑائیں اور ان مجرم راہبائوں کو معاف کردیں، جو بالکل ناقابل برداشت ہے۔ دونوں بد قماش راہبائوں کا محاسبہ کیا جانا چاہئے اور ان کیخلاف مقدمات درج کروائے جانے چاہئیں تاکہ آئندہ کسی کو ایسی ہمت نہ ہو۔ پیر کو سینٹ جیمس اسکول میں منعقدہ ایک غیر معمولی اجلاس میں والدین نے ناراضی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جب اسکول انتظامیہ نے لاکھوں ڈالرز کی خورد برد کی باقاعدہ انکوائری کے احکامات دے کر اپنا اٹارنی مقرر کردیا تھا تو امریکی چرچ کا اور ویٹی کن حکام کو بالا ہی بالا دونوں راہبائوں کو معاف کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ حالاں کہ مقرر کردہ لیگل اٹارنی نے ابتدائی تفتیش ہی میں واضح کردیا تھا کہ دونوں راہبائوں نے خورد برد کا سلسلہ ایک دہائی سے جاری کر رکھا ہوا ہے اور ممکنہ طور پر لٹائی گئی رقم کا تخمینہ بیس لاکھ ڈالرز سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔ دونوں امریکی راہبائوں نے دوران انٹرویو اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ دونوں نے لاکھوں ڈالرز کی رقوم کو موج مستی میں اُڑایا ہے اور ان کا دل چاہتا تھا کہ کچھ دنیا داری کے کاموں میں بھی وقت گزارا جائے۔ اس سلسلہ میں مقامی جریدے لانگ بیچ ٹیلیگرام نے بتایا ہے کہ سینٹ جیمس کیتھولک اسکول کی پرنسپل سسٹر میری مارگریٹ نے ایک سال قبل ہی عہدے سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اپنی ’’ہم راز‘‘ راہبہ سسٹر لانا کے ساتھ مل کر لاس ویگاس کے جوا خانوں میں جاکر موج مستی کرنے اور جوا کھیلنے کی تفریح مکمل کی تھی، لیکن اسکول کی نئی انتظامیہ نے اس ضمن میں ریٹائرڈ پرنسپل سسٹر میری مارگریٹ کے دستخطوں سے نکالے گئے چیک اور بینکوں کے اسٹیٹمنٹ اور اخراجات کا باریک بینی سے جائزہ لیا تو علم ہوا کہ دو سالوں میں پانچ لاکھ ڈالرز کی رقم غائب ہے جس پر تحقیقات کی گئیں تو عقدہ کھلا کہ دونوں ’’کلیسائی ہمشیرگان‘‘ نے حال ہی میں شاندار لگژری ٹرپ میںکیلی فورنیا سے لاس ویگاس کا بزنس کلاس میں ہوائی سفر کیا تھا اور مقامی ہوٹلوں میں قیام و طعام کی سہولیات لی تھیں اور یہاں کے معروف جوا خانوں میں کئی اقسام کا جوا کھیلا تھا لیکن سوئے قسمت ’’رستے کا مال سستے میں‘‘ چلا گیا اور دونوں راہبائیں لاکھوں ڈالرز کا جوا ہارتی چلی گئیں اور جلد ہی کنگال ہوکر واپس کیلی فورنیا آگئیں۔ کلیسائی سسٹرز کی موج مستی کی اطلاعات ملتے ہی درجنوں صحافی اور کیمرہ مین کیلی فورنیا میں کیتھولک اسکول پہنچے جہاں ان کو علم ہوا کہ دونوں راہبائوں نے پانچ لاکھ ڈالرز کا چندہ جوے اور شرابوں میں اُڑا دیا ہے لیکن دونوں راہبائیں اپنے کئے پر شرمندہ ہیں اور دونوں نے تحریری طور پر معافی تلافی کرلی ہے جس کے بعد امریکی کلیسا کی دیکھ ریکھ کرنے والے کلیسائے روم کے اسقف اعظم نے دونوں راہبائوں کو معاف کردیا ہے اور کسی قسم کی قانونی کارروائی سے بھی مامون کردیا ہے۔ راہبائوں کی مستی بھری کارروائی کے بارے میں سینٹ جیمس کیتھولک اسکول کے والدین کی تنظیم نے بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اسکول کے چندوں کی نقد رقوم اور چیکوں میں سے اپنا حصہ نکال لیتی تھیں اور اس رقم کو الگ اکائونٹ میں جمع کیا جاتا تھا اور دونوں راہبائوں نے رواں سال ہی قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور لاس ویگاس کے کیسینوز اور جوا خانوں میں گئی تھیں۔ امریکی لکھاری کائیل سوانسن نے بتایا ہے کہ دونوں راہبائوں کے بارے میں چرچ نے تفصیلات چھپانا شروع کردی ہیں جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ امریکا کے کیتھولک اسکولوں میں مسیحی عوام کے چندوں یا ڈونیشنز کو کس طرح ڈکار لیا جاتا ہے۔ ایسا ہی واقعہ سینٹ جیمس کیتھولک اسکول میں پیش آیا، لیکن اس کلیسا کے معتمدین اور کرتا دھرتا اس سلسلہ میں میڈیا کو تفصیلات دینے سے گریز کررہے ہیں اور انہوں نے یہ کہہ کر میڈیا سے گفتگو بند کردی ہے کہ کلیسائے روم اور اس کیتھولک اسکول کی ایڈمنسٹریشن ان دونوں راہبائوں کے معذرت نامہ کو قبول کرچکی ہے اور ان دونوں راہبائوں کی چرچ کیلئے سابقہ خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں معافی دی جاچکی ہے۔ واضح رہے کہ کلیسائی بد اعمال پادریوں اور کارڈینلز کی بچوں اور خواتین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کے واقعات پر امریکی سرزمین پر سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں کیس ابھر چکے ہیں لیکن امریکی کلیسا اور کلیسائے روم (ویٹی کن)کی کرم نوازیوں سے ان کیسوں پر پولیس کو ہاتھ ڈالنے سے روکا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment