شادی کی ویب سائٹ پرسرگرم دھوکہ باز گرفتار

امت رپورٹ
شادی آن لائن پر خود کو رجسٹر کرواکر خواتین کو بلیک میل کرنے والے ملزم سے تفتیش میں ہولناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کے ہاتھوں گرفتار اسد، رشتے کی خواہشمند خواتین کو پہلے فیس بک آئی ڈی کے ذریعے رابطے میں لاتا اور ان سے ایک بار واٹس ایپ نمبر لینے کے بعد انہیں فیس بک پر بلاک کر دیتا، تاکہ یہ خواتین اس کی فیس بک نہ دیکھ سکیں۔ ملزم کی فیس بک آئی ڈی کی فارنسک جانچ پڑتال میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم اس وقت بھی 100سے زائد خواتین سے رابطے میں تھا اور ان سے ملزم کی رشتے اور شادی کے حوالے سے بات چیت چل رہی تھی۔ یہ تمام خواتین کراچی کے مختلف علاقوں کی رہائشی ہیں، جن سے ملزم نے شادی آن لائن کے توسط سے رابطہ کیا تھا۔
ملزم اسد سے تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ وہ شادی کیلئے جھانسے میں آجانے والی خواتین کو کراچی کے علاقے کلفٹن اور ڈیفنس کے گیسٹ ہائوس میں لے کر جاتا تھا، جہاں پر کمرے میں پہلے سے نصب خفیہ کیمروں کے ذریعے ان خواتین کی قابل اعتراض ویڈیو بنالی جاتی تھی اور ویڈیوز بن جانے کے بعد ملزم آن لائن جنریٹ شدہ امریکہ کے موبائل نمبر سے مذکورہ خواتین سے رابطہ کرتا تھا کہ ان کی ویڈیوز لیک ہوگئی ہیں اور اگر وہ 3 سے 6 لاکھ روپے ادا نہیں کریں گی تو ان کی یہ ویڈیوز انٹرنیٹ پر موجود عالمی فحش ویب سائٹس پر فروخت کردی جائیں گی۔ ملزم نے کچھ ہی عرصہ قبل ایک خاتون سے اسی طرح سے 6 لاکھ روپے بٹورے تھے۔
’’امت‘‘ کو ذرائع سے موصول ہونے والی مقدمے کی دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے گزشتہ روز ایک کارروائی میں فاطمہ جناح کالونی، مکان نمبرB-46، سیکٹر E-11 سے اسد نامی ملزم کو گرفتار کیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کے خلاف سائبر کرائم سرکل میں ایک خاتون نے درخواست دی تھی کہ ملزم نے ان کی قابل اعتراض ویڈیو سوشل میڈیا پر چلائی، جس پر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالغفار نے مذکورہ معاملے پر تحقیقات سب انسپکٹر فوزیہ صدف کو سونپ دیں، جنہوں نے کئی روز تک ملزم کے خلاف تحقیقات کرکے شواہد جمع کئے اور گزشتہ روز سب انسپکٹر فوزیہ صدف اور سب انسپکٹر طارق ارباب نے اپنی ٹیم کے ہمراہ نیو کراچی میں چھاپہ مار کر ملزم کو گرفتار کیا۔ دستاویزات کے مطابق ملزم ایک عادی مجرم ہے اور اس نے فیس بک پر وجدان علی اور افیفا عارف سمیت دیگر ناموں سے آئی ڈیز بنا کر رکھی ہوئی تھی، جسے شادی آن لائن کی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ بھی کیا گیا تھا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق شادی آن لائن کی ویب سائٹ کے ذریعے خواتین سے رابطہ کر کے ان سے ملاقاتوں کا سلسلہ رکھتا اور پھر انہیں جھانسہ دے کر ان کی قابل اعتراض ویڈیوز بناتا اور پھر متاثرہ خواتین سے بھاری رقوم وصول کرتا رہا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق متاثرہ درخواست گزار سے بھی شادی آن لائن کی ویب سائٹ کے ذریعے رابطہ کر کے انہیں جھانسہ دے کر قابل اعتراض ویڈیو بنائی گئی اور خاتون سے دو لاکھ کا مطالبہ کرکے 30 ہزار وصول بھی کئے۔ جبکہ ملزم اسد دیگر خواتین سے 6 لاکھ کی رقم علیحدہ وصول کر چکا تھا۔ سب انسپکٹر فوزیہ صدف نے ملزم کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 20/18درج کر کے مزید تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم ایم کیو ایم نیو کراچی سیکٹر کا پرانا اور سرگرم کارکن ہے، جس کا کرمنل ریکارڈ حاصل کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ملزم اسد پر پہلے ہی پولیس کے مختلف تھانوں میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت تین مقدمات درج ہیں، جو اے ٹی سی کی عدالتوں میں اس وقت بھی زیر سماعت ہیں۔ جبکہ ملزم خواتین کو جھانسا دینے کیلئے اس وقت بھی خود کو حساس ادارے کا ملازم ظاہر کرتا پھر رہا تھا۔ حالیہ کیس میں ملزم نے جس خاتون کو شادی آن لائن کے ذریعے ٹریپ کیا اس کو بھی یہی کہا کہ وہ این ڈی سی یعنی نیشنل ڈیفنس کا ملازم ہے اور اس کی مجبوری ہے کہ وہ باقاعدہ نکاح نہیں کرسکتا جس کی وجہ سے اس کو دبئی وغیرہ آنے جانے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ اسی طرح سے ملزم نے خاتون کو جھانسا دے کر خفیہ طریقے سے شادی کرنے پر راضی کیا تھا۔
تحقیقات میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزم خود کو دبئی میں رہائش پذیر اور مالدار اسامی ظاہر کر رہا تھا اور اس نے شادی آن لائن کے نام سے انٹر نیٹ پر آن لائن رشتے کروانے والی ایک معروف ویب سائٹ پر جو اشتہار دے رکھا تھا۔ اس میں ملزم نے جوان بیوہ، ایک بچے کی ماں سے بھی شادی کی پیش کش کر رکھی تھی۔ ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے حوالے سے بعض ایسے اشارے بھی مل رہے ہیں کہ ملزم اس مافیا کا حصہ ہوسکتا ہے جو کہ خواتین کو بہلا پھسلا کر دبئی لے جاتے ہیں اور وہاں پر ان کو فحاشی کا دھندا کرنے والے عالمی نیٹ ورک کے حوالے کردیا جاتا ہے، جہاں سے یہ خواتین 3 سے 5 برس بعد ہی چھٹکارا حاصل کرکے واپس آپاتی ہیں۔ اسی وجہ سے ملزم کے خلاف اس رخ پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ ثبوت ملنے پر اس کے ساتھ شامل دیگر ملزمان پر بھی تحقیقات کو آگے بڑھایا جاسکے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے موبائل فون اور سوشل میڈیا آئی ڈیز سے خواتین کی جو ویڈیوز اور ڈیٹا ملا ہے اس کی روشنی میں بھی بعض دیگر ایسی خواتین جوکہ ملزم کی بلیک میلنگ کا شکار ہوئیں انہیں رابطے میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے، تاکہ انہی بھی اس کیس میں مدعی بنایا جاسکے۔ تاہم یہ کام ایسی متاثرہ خواتین کی منشا کے مطابق کیا جا رہا ہے، اگر کوئی متاثرہ خاتون سامنے آنے کو تیار نہیں ہوگی تو اس کے معاملات کا صیغہ راز میں ہی رکھا جائے گا۔
اس ضمن میں ’’امت‘‘ کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل عبدالغفار نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے بے تحاشا استعمال اور ہر شخص کے پاس اسمارٹ فون کی موجودگی کی وجہ سے انٹر نیٹ کے ذریعے ہونے والے فراڈز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں شہریوں کے اندر شعور اور آگاہی پیدا کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی کے افسران بچوں کے ساتھ زیادتی اور ان کی وڈیوز بنانے والے گروپ کے علاوہ خواتین کو شادیوں کا جھانسا دے کر بلیک میل کرنے والے نیٹ ورک کو بے نقاب کر چکے ہیں۔
ملزم اسد کے کیس پر کام کرنے والی ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کی سب انسپکٹر فوزیہ صدف اس معاملے پر تحقیقات کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہیں، جس میں ملزم کی سوشل میڈیا آئی ڈیز اور موبائل فون سے ملنے والے خواتین کے نمبر کی بھی انکوائری کی جا رہی ہے کہ ملزم اب تک ان 100سے زائد خواتین میں سے کتنی خواتین کو بلیک میل کرچکا تھا اور کتنی خواتین کے ساتھ اس نے ملاقاتیں کی ہیں، جس کے بعد حتمی رپورٹ کا کیس فائل کا حصہ بنایا جائے گا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment