تحریک لبیک کے سینکڑوں لوگ کل تک رہا ہوجائیں گے

مرزا عبدالقدوس
تحریک انصاف کے رہنما مفتی عبدالقوی تحریک لبیک پاکستان کے گرفتار افراد کی رہائی کیلئے سرگرم ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ گرفتار افراد کو تین کیٹیگریز اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سی کیٹیگری میں وہ افراد ہیں، جن کا تحریک لبیک سے واجبی سا تعلق ہے، اور ایسے سینکڑوں افراد آج اور کل تک رہا کر دیئے جائیں گے۔ جبکہ کیٹیگری بی میں وہ افراد شامل ہیں، جن پر امن و امان میں خلل ڈالنے اور مظاہرے کرنے کا الزام ہے۔ انہیں کیٹیگری سی میں شامل کرکے ان کی رہائی عمل میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم کیٹیگری اے میں تحریک لبیک کی مرکزی قیادت اور عہدیدار شامل ہیں، جنہوں نے اپنی تقاریر اور عمل سے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی اور لوگوں کو تشدد پر اکسایا۔ اس حوالے سے ان پر مقدمات قائم ہیں اور انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان حافظ احتشام احمد کی جانب سے تحریک لبیک کی قیادت کی گرفتاریوں کے خلاف دائر کردہ رٹ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں سماعت کیلئے منظور کر لی گئی ہے۔ جس میں حافظ احتشام احمد نے موقف اختیار کیا ہے کہ ملعونہ آسیہ کی بریت کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک سے وابستہ ان گرفتار افراد نے احتجاج کرنے کا اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کیا اور فیض آباد میں شہید ہونے والے اپنے کارکنوں کی یاد میں 25 نومبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں تقریب کے انعقاد کیلئے راولپنڈی انتظامیہ کو باقاعدہ درخواست دی۔ لیکن ان کے خلاف کریک ڈائون کر کے ان کا آئینی و قانونی حق چھین لیا گیا۔ تحریک لبیک کے مرکزی قائدین علامہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کے خلاف بغاوت کے مقدمے درج کئے گئے، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پاکستان کے شہری قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حافظ احتشام کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے ان کی درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی اور انہں مشورہ دیا کہ وہ اگلی سماعت سے پہلے تحریک لبیک کی قیادت سے رابطہ کر کے اس کیس کے بارے میں ان کا موقف بھی معلوم کر لیں۔ جس پر حافظ احتشام احمد نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ذاتی حیثیت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف یہ کیس دائر کیا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہو تو کوئی بھی شہری ایسا کر سکتا ہے۔ حکومت تحریک لبیک کی گرفتار قیادت سے ان کے خاندان والوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دے رہی، مجھے کیسے ملنے دے گی۔ اس پر معزز جج نے انہیں چیف سیکریٹری سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی اور کسی گرفتار رہنما سے ملاقات میں ناکامی کی صورت میں اسی عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس ملک شہزاد احمد نے اگلی تاریخ سماعت 24 دسمبر مقرر کی ہے۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ احتشام احمد نے کہا کہ… ’’مجھے اندازہ نہیں ہے کہ تحریک لبیک کے کتنے افراد گرفتار ہیں۔ لیکن جب میں نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تو ٹی ایل پی سے وابستہ کافی افراد نے مجھ سے رابطہ کیا۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جھنگ اور راجن پور وغیرہ میں اب بھی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ میں معزز عدالت کی ہدایت پر کل چیف سیکریٹری پنجاب سے رابطہ کروں گا اور علامہ خادم حسین رضوی، پیر محمد افضل قادری یا تحریک کے گرفتار کسی اور مرکزی عہدیدار سے ملاقات کی کوشش کروں گا۔ میرے خیال میں گرفتار عہدیداروں میں سے کسی کے خلاف ابھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ کیونکہ مقدمے کے اندراج کی صورت میں اگلے چوبیس گھنٹے میں ملزمان کو عدالت میں لازمی پیش کرنا ہوتا ہے، لیکن ایسا نہیں ہوا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تھانہ سول لائن لاہور میں علامہ خادم حسین رضوی اور گجرات کے کسی تھانے میں پیر محمد افضل قادری کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی اطلاع دی تھی۔ لیکن نہ ابھی کوئی ایف آئی آر سامنے آئی ہے اور نہ ان شخصیات کو کسی عدالت میں پیش کرکے ان کے جرم کی نوعیت کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اس لیے بظاہر بغاوت کے مقدمے کا اندراج کا کہنا محض دھمکی یا دبائو ڈالنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان، اسلام آباد کے ناظم رضوان سیفی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ایل پی کی تمام قیادت گرفتار ہے اور بعض قائدین پس پردہ ہیں۔ اس لیے گرفتار افراد کی فہرست نہیں بن سکی اور نہ حتمی تعداد معلوم ہے۔ البتہ اندازہ ہے کہ تقریباً 25 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا، جس میں سے بڑی تعداد اب بھی پابند سلاسل ہے۔ رضوان سیفی نے کہا کہ ’’ہم نے ابھی کسی عدالت سے رجوع نہیں کیا اور نہ انتظامیہ اس کا موقع دے رہی ہے۔ البتہ حافظ احتشام احمد اور چند دیگر افراد نے درخواستیں دائر کی ہیں۔ تین چار دن پہلے حکومت نے کیٹیگری سی میں شامل افراد کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس پر ابھی عمل نہیں ہوا ہے۔
’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ’’پرسوں میری سپرنٹنڈنٹ جیل ملتان سے ملاقات ہوئی تھی اور کل میں لاہور گیا تھا، جہاں ڈی آئی جی جیل خانہ جات سے ملاقات کی۔ ملتان جیل میں کیٹیگری سی کے 94 افراد ہیں جن کی رہائی آج ہو جائے گی۔ اسی طرح لاہور میں سی کیٹیگری کے ڈیڑھ سو سے زائد گرفتار افراد کو آج یا کل رہا کردیا جائے گا۔ جھنگ اور مظفر گڑھ سے لے کر گجرات اور راولپنڈی تک تمام جیلوں میں قید ٹی ایل پی کے افراد کی تفصیل ڈی آئی جی نے منگوالی ہے۔ کیٹیگری سی کے افراد فوری رہا ہوں گے جبکہ اگلے مرحلے میں کیٹیگری بی کے ملزمان رہا ہوں گے۔ لیکن جن افراد کو آئین و قانون کے خلاف لوگوں کو اکسانے یا توڑ پھوڑ کرنے کے جرم میں پکڑا گیا ہے، انہیں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘۔ ایک سوال کے جواب میں مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ٹی ایل پی کے گرفتار کتنے کارکنوں کے نام رہائی کیلئے موصول ہوئے اور ان کی تعداد کیا ہے۔ البتہ کافی تعداد میں نام اور لسٹیں آئیں، جو میں نے پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل محمد اعجاز چوہدری کو اپنے موبائل سے ایس ایم ایس کردیں۔ اب بھی اگر کوئی ان گرفتار افراد کے نام بھیجنا چاہتا ہے تو مجھے یا اعجاز چوہدری کو بھیج دے‘‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک لبیک کے ساٹھ ستر فیصد گرفتار افراد آج اور کل رہا ہو جائیں گے۔ ان کی رہائی کیلئے وزیراعظم عمران خان نے خود ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے اعجاز چوہدری کو یہ ٹاسک دیا تھا۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment