اسما الحسنیٰ کے بعض مجرب طریقے:
(1) چالیس دن تک فجر، ظہر اور عشاء کے بعد تمام اسماء الحسنیٰ (ننانوے ناموں) کو آداب و شرائط کے ساتھ پڑھے۔ ان ایام میں قلت طعام رکھے اور صرف جو کی روٹی کھائے، لوگوں کے ساتھ اختلاط اور گفتگو سے پرہیز کرے۔ حق تعالیٰ نے چاہا تو عجیب آثار ظاہر ہوں گے، مگر ان آثار کا کسی کے سامنے ہرگز ہرگز اظہار نہ کرے۔
(2) تمام اسماء کو اکتالیس دن تک روزانہ اکتالیس بار پڑھے، حق تعالیٰ نے چاہا تو کشف قلوب اور تصرفات ظاہری و باطنی حاصل ہوں گے۔
(3) ہر نماز کے بعد تمام اسماء ایک بار پڑھے، جبکہ جمعہ کے دن اس کے علاوہ فجر یا نماز جمعہ کے بعد اکیس بار پڑھے اور اس کا ہمیشہ معمول رکھے، حق تعالیٰ نے چاہا تو تزکیہ نفس، تصفیہ دل اور تجلیہ روح نصیب ہو گا۔
(4) گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ کر تعوذ و تسمیہ کے بعد سورۂ فاتحہ پڑھنا شروع کرے۔ جب پانچویں آیت (ترجمہ) ’’ہم آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں اور آپ ہی سے مدد کی درخواست کرتے ہیں‘‘ پر پہنچے تو رک جائے اور اس آیت کو حق تعالیٰ کے ننانوے ناموں کے ساتھ اس طرح دہرائے کہ ہر بار آیت کے بعد اسمائے مبارکہ کو ترتیب سے پڑھے۔ جیسے یا سمیع یا بصیر وغیرہ۔
اسی طرح نناوے نام پورے کرے، ہر اسم کے ساتھ اس آیت کو دہرائے اور اس کے بعد سورۃ فاتحہ کا باقی حصہ پورا کرے۔ یہ گردان اس طور پر کرے کہ جب ایاک نعبد کہے تو انتہائی خشوع کے ساتھ سجدہ میں چلا جائے اور جب وایاک نستعین کہے تو اٹھ کر فقیروں کی طرح دامن پھیلا کر دل کی گہرائی سے ایسی لجاجت کے ساتھ یہ الفاظ ادا کرے کہ اپنے آپ پر رقت طاری ہو جائے۔ آیت کا یہ حصہ اسمائے الٰہی ادا کرتے وقت ایسا انداز اختیار کرے جو خود اپنی نظر میں بھی واقعی فقیرانہ اور منکسرانہ ہو۔ ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ گھٹنوں کے بل نیم ایستادہ ہو کر کبھی اپنا دامن پھیلائے اور کبھی اپنی ٹوپی کشکول کی طرح ہاتھوں میں لے کر قادر مطلق کے حضور بڑھائے۔ اس آیت کے ساتھ اگر سجدہ اور پھر منگنوں کا سا انداز خلوص دل سے اختیار کیا جائے تو رفتہ رفتہ رقت خودبخود طاری ہونے لگتی ہے اور قرب کا احساس بھی پیدا ہو جاتا ہے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭