کرسمس کی چھٹیاں انسانی صحت کے لئے خطرناک قرار

سدھارتھ شری واستو
یورپی ممالک میں کرائے گئے ایک دلچسپ سروے میں بتایا گیا ہے کہ کرسمس کا تہوار اور چھٹیاں جہاں خوشیوں کا پیغام اور اطمینان کی لہر لاتا ہے، وہیں یہ بہت سے انسانوں کیلئے موت کا پروانہ بھی بن جاتا ہے، جس سے بہت زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ کرسمس سے عین قبل حد سے زیادہ خوشی اور شراب نوشی جیسے عوامل اور دل پر دبائو سے ’’ہارٹ اٹیک‘‘ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اپنی حیران کن اسٹڈی میں سویڈش محققین نے کرسمس کی چھٹیوں کو انسانی صحت کیلئے زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔ برطانوی جریدے انڈپینڈنٹ میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرسمس کی خوشیوں، چھٹیوں اور امراض قلب کے درمیان تعلق بہت مضبوط ہے اور اس کے بارے میں مطالعاتی تحقیق سویڈن کی معروف یونیورسٹی لوڈ یونیورسٹی کے ایک درجن ماہرین نے مکمل کی ہے جس میں 24 دسمبر کو سب سے زیادہ اہم دن قرار دیا گیا ہے کہ اس دن کرسمس کی خوشیاں دیکھنے کے خواہشمند دنیا بھر کے ہزاروں افراد کیلئے ’’حرکت قلب ‘‘ بند ہوجانے یا دل کے شدید دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں سویڈش پروفیسر ڈیوڈ ایر لنگے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے درجنوں ماہرین نے 1998ء سے 2013ء کے درمیان یورپی ممالک میں کرسمس کی چھٹیوں یا اس سے قبل دل کے دورے کا شکار ہونے والے تین لاکھ کے لگ بھگ افراد یا مریضوں کا ڈیٹا ریکارڈ جمع کیا ہے، جس میں امراض قلب کے ممکنہ دوروں اور کرسمس کی چھٹیوں یا خوشیوں کا براہ راست تعلق ہے۔ ان مریضوں کو سویڈش اسپتالوں میں کرسمس کے دن یا اس سے عین ایک دن قبل یا رات میں دل کے دورے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرسمس سے ایک دن قبل 24 دسمبر کی شام دل کے دورے کا امکان سب سے زیادہ ہوتا ہے، یعنی کرسمس کی چھٹیاں شروع ہونے سے پندرہ ایام قبل یا چھٹیاں ختم ہونے کے پندرہ دن کے بعد دل کے دورے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ اسٹڈی رپورٹ میں سویڈش ماہرین نے اگرچہ اعدا و شمار سویڈن ہی سے لئے ہیں۔ لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ دیگر یورپی ممالک میں بھی غیر محسوس طریقہ پر کرسمس کی خوشیاں موت یا دل کے دورے کا پیغام لاتی ہیں۔ اس لئے کرسمس سے قبل زیادہ خوش ہونے کی یا خوشی کے سبب آپے سے باہر ہوجانے کی ضرورت نہیں ہے، جبکہ کرسمس سے ایک روز قبل الٹی سیدھی حرکتوں اور بالخصوص شراب یا مسالہ دار غذائوں کے استعمال سے گریز کیا جائے تو امراض قلب کے دوروں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ حالیہ ایام میں ڈنمارک کی اسٹڈی میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سرد موسم اور مرطوب ماحول میں زیادہ خوشیاں مل جانے سے انسان کو ہارٹ اٹیک ہوسکتا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یورپی ممالک کے (مسیحی) باشندے چھوٹی چھوٹی خوشیوں اور واقعات کو بھی برداشت نہیں کرپاتے اور اسٹاک مارکیٹ کریش ہوجانے سے لے کر میچوں میں پسندیدہ ٹیموں کے ہار جانے تک ہر بات پر دل برداشتہ ہوجاتے ہیں یا پھر اپنی خوشیوں کوبرداشت بھی نہیں کرپاتے۔ اپنی مطالعاتی تحقیق میں سویڈش لوڈ یونیورسٹی کے پروفیسر و محقق ڈیوڈ ایرلنگے کا کہنا ہے کہ حیران کن بات ہے کہ کرسمس کی چھٹیاں جہاں عیسائیوں کیلئے خوشیوں کا پیغام لاتی ہیں، وہیں یہی چھٹیاں اس قدر ذہنی دبائو بڑھا دیتی ہیں کہ انسان ٹائیں ٹائیں فش ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں اس مطالعاتی سروے کے نتائج پر حیران ہوں جس سے یقین کیا جانا چاہئے کہ کرسمس کی چھٹیاں انسانی صحت کیلئے خطرناک ہیں۔‘‘ ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ 24 دسمبر کی رات یا شام جب لوگ کرسمس کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں تو ان کو خوشی یا گھبراہٹ کے سبب دل کا دورہ پڑ جاتا ہے اور وہ کرسمس کے تہوار کے بجائے موت کا منہ دیکھتے ہیں۔ کرسمس اور موت کے پیغام کے درمیان تعلق کو مضبوط قرار دینے والے سویڈش پروفیسر ڈیوڈ ایر لنگے کا کہنا ہے کہ دل کے دورے کا سنگین خطرہ نا صرف 24 دسمبر کو کرسمس تقریبات کے آغاز سے ایک شب قبل ہوتا ہے، بلکہ سال کے آخری دن 31 دسمبر کے پورے دن دورہ قلب کا بہت زیادہ خدشہ ہوتا ہے لیکن اس منظر نامہ میں سب سے زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ذیابیطس، ڈپریشن کے مریضوں اور ادھیڑ عمر اور معمر افراد کو ہوتی ہے، جو خوشی یا کرسمس کی خوشیوں کے دبائو کو ذرا بھی برداشت نہیں کر پاتے اور امراض قلب کا شکار ہوجاتے ہیں۔ سویڈش پروفیسر ڈیوڈ ایر لنگے نے تصدیق کی ہے کہ میں اس اصل وجہ کو نہیں جان پایا ہوں کہ کرسمس سے ایک شب قبل اور31 دسمبر کے دن ہی اکثر افراد کو دل کا دورہ کیوں پڑتا ہے، لیکن کم از کم اس نتیجہ پر پہنچ چکا ہوں کہ اس کا سبب کرسمس کی چھٹیوں یا خوشیوں کا دبائو ہے جو لوگ سہہ نہیں پاتے اور اسپتال جا پہنچتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment