بوجھ اٹھانے والے فرشتے
(حدیث) حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ سے سوال کیا گیا کہ زمین کس چیز پر ہے؟ تو آپؐ نے فرمایا ’’پانی پر‘‘ پھر پوچھا گیا کہ آپ کو علم ہے کہ پانی کس پر ہے؟ آپؐ نے فرمایا ’’سبز چٹان پر‘‘ پھر عرض کیا گیا کیا آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ یہ چٹان کس پر ہے؟ آپؐ نے فرمایا ’’مچھلی کی پشت پر جس کے دونوں کنارے عرش سے ملے ہوئے ہیں۔‘‘ عرض کیا گیا آپ کے علم میں ہے کہ مچھلی کس پر ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’ایک فرشتہ کے کندھے پر جس کے قدم ہوا میں ہیں۔‘‘ (بزار، ابن عدی، ابوالشیخ)
حضرت کعبؒ فرماتے ہیں: ساتوں زمینیں چٹان پر ہیں اور چٹان فرشتے کی ہتھیلی میں ہے اور فرشتہ مچھلی کے پر پر ہے اور مچھلی پانی میں ہے اور پانی ہوا میں ہے۔ (ابو الشیخ)
فرمان باری تعالیٰ (فتکون فی صخرۃ) کی تفسیر میں حضرت سدیؒ سے مروی ہے کہ یہ چٹان نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں، بلکہ یہ سات زمینوں سے نیچے ہے، جس پر ایک فرشتہ موجود ہے۔ (ابن ابی حاتم)
حضرت ابو مالکؒ فرماتے ہیں کہ وہ چٹان جو زمین کے نیچے ہے مخلوق کی انتہا ہے۔ اس کے اطراف میں چار فرشتے ہیں، جن کے سر عرش کے نیچے ہیں۔ (ابن ابی حاتم، ابوالشیخ) حضرت کعب سے سوال کیا گیا کہ اس زمین کے نیچے کیا ہے؟ انہوں نے کہا پانی ہے۔ کہا گیا پانی کے نیچے کیا ہے؟ کہا زمین ہے۔ کہا گیا اس زمین کے نیچے کیا ہے؟ کہا چٹان ہے۔ کہا گیا اس چٹان کے نیچے کیا ہے؟ کہا فرشتہ ہے۔ کہا گیا فرشتہ کے نیچے کیا ہے؟ کہا مچھلی ہے، جس کے دو کنارے عرش سے ملے ہوئے ہیں۔ کہا گیا مچھلی کے نیچے کیا ہے؟ کہا ہوا اور تاریکی ہے اس کے بعد (انسان) کا علم ختم ہو جاتا ہے۔ (ابن ابی حاتم)
حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ چوتھی زمین کے اوپر اور تیسری زمین کے نیچے جنات ہیں، اگر یہ تمہارے سامنے ظاہر ہو جائیں تو (ان کی کثرت کی وجہ سے) ان کے ساتھ سورج کی کچھ روشنی نہ پائو، ان میں ہر زاویہ پر خدا کی مہروں میں سے ایک مہر ہے اور ہر مہر پر فرشتوں میں سے ایک فرشتہ مقرر ہے۔ خدا کے پاس جو فرشتے ہیں ان میں سے ہر روز حق تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتے ہیں کہ جو کچھ تیرے پاس ہے اس کی حفاظت کرو۔ (ابو الشیخ)
(حدیث) حضرت ابن عمرو بن العاصؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ہر زمین کے اور جو اس سے ملی ہوئی زمین ہے ان کے درمیان پانچ سو سال کا فاصلہ ہے اور یہ (آخری زمین) مچھلی کی پشت پر ہے جس کے دونوں کنارے آسمان سے ملے ہوئے ہیں اور مچھلی چٹان پر ہے اور چٹان فرشتہ کے ہاتھ میں ہے۔
حضرت ابن مسعودؓ اور کچھ دیگر صحابہ کرامؓ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے زمین کو مچھلی پر پیدا فرمایا ہے اور یہ وہی مچھلی ہے جس کا ذکر حق تعالیٰ نے ’’سورۃ القلم‘‘ میں فرمایا ہے اور مچھلی پانی میں ہے اور پانی ایک چکنی چٹان پر ہے اور یہ چٹان ایک فرشتہ کی پشت پر ہے اور فرشتہ ایک چٹان پر ہے اور یہ چٹان ہوا میں ہے۔ (ابن ابی حاتم، حاکم، کنز العمال) (جاری ہے)