پہاڑ جیسی مصیبت کیلئے:
اٹھائیسویں پارے میں سورۃ الحشر کا تیسرا رکوع، آیت نمبر18 سے لے کر سورۃ کے آخر تک (یعنی آیت نمبر 24 تک) اس طرح پڑھیں: اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف پھر تعوذ اور تسمیہ کے ساتھ تیسرا رکوع پڑھنا شروع کریں۔ آیت نمبر 21 میں جب ان الفاظ پر پہنچے تو یہاں پر پہنچ کر رک جائے:
’’لو انزلنا… الایۃ‘‘
ترجمہ: ’’اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تو اس کو دیکھتا کہ خدا کے خوف سے دب جاتا اور پھٹ جاتا۔‘‘
ان الفاظ کو پڑھنے کے بعد اپنی مشکل یا مصیبت کو تصور میں لائے اور انتہائی خلوص سے حق تعالیٰ کے حضور میں التجا کرے کہ میری مشکل یا مصیبت ہی میرے لیے ایک پہاڑ ہے۔ اپنی قدرت سے قرآن حکیم کی اس تلاوت کے صدقے اس پہاڑ کو میرے لیے ریزہ ریزہ کر دے۔
یہ دعا کرنے کے بعد آگے پڑھنا جاری رکھے۔ آخری آیت نمبر 24 میں جب ان الفاظ پر پہنچے تو انہیں پڑھ کر رک جائے:
لہ الاسماء الحسنی
ترجمہ: ’’اس کے اچھے اچھے نام ہیں۔‘‘
یہ الفاظ پڑھنے کے بعد رک کر حق تعالیٰ کے ننانوے اسماء الحسنیٰ کا ایک بار ورد کرے اور اس کے بعد آیت کا بقیہ حصہ پورا کرے۔
کسی خاص مشکل یا حاجت کے بغیر بھی اگر اس رکوع کو عام اور سادہ طور پر ہر روز کم از کم ایک بار پڑھنے کا معمول بنا لیا جائے تو زندگی پر برکات اور بشاشت اور کشائش اور آسائش کی خاص برکات کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
حق تعالیٰ کے یہ ننانوے نام ترمذی شریف کی ایک روایت میں مذکور ہیں۔ آج کل قرآن کریم کے شروع والے دو صفحات پر عموماً اسماء الحسنیٰ لکھے جاتے ہیں۔ ہر مسلمان کو انہیں یاد کرکے ان کی برکات سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ (ختم شد)