جان دیدی، مگر عزت بچائی

چنگیز خان سے جب مسلمان خلیفہ مغلوب ہوا اور چنگیز خان کا قبضہ ہو گیا تو خلیفہ کی ایک مسلمان کنیز جو نہایت حسین تھی، وہ بھی چنگیز کے ساتھ آئی۔ اس نے ایسی حسین عورت کبھی نہ دیکھی تھی۔ چنانچہ وہ بہت خوش ہوا اور اس کی بہت عزت و خاطر مدارت کی اور بہلا پھسلا کر اپنی طرف میلان کرنا چاہا۔ اس عورت نے عجیب تدبیر کی۔ چنگیز خان نے اس عورت سے بہت حالات خلیفہ کے دریافت کئے۔ اس نے بتلائے اور کہا: تو جو کچھ ہے وہ ہے، مگر ایک چیز خلیفہ نے مجھ کو ایسی دی، نہ کسی نے کسی کو آج تک دی اور نہ شاید کوئی دے۔
چنگیز خان نے دریافت کیا: وہ چیز کیا ہے؟ کہا وہ ایک تعویذ ہے، جس کا اثر یہ ہے کہ اگر اس کو کوئی باندھے تو اس پر نہ تلوار اثر کرے نہ کوئی گولی اور نہ پانی میں ڈوب سکے۔
چنگیز خاں یہ سن کر بہت خوش ہوا، اس لئے ایسی چیز کی تو ہر وقت ضرورت رہتی ہے۔ یہ خیال کیا کہ نقل کرا کے فوج میں تقسیم کرا دوں گا۔ چنگیز خان نے وہ تعویذ مانگا۔ عورت نے کہا: پہلے تم اس کا امتحان کر لو، میرے پاس اس وقت وہ تعویذ ہے، تم بے دھڑک اور بلا خطر ایک ہاتھ تلوار کا مارو اور دیکھو کچھ بھی اثر نہ ہو گا۔ بارہا آزمایا ہوا ہے۔
چنگیز خاں نے ایک ہاتھ تلوار کا صاف کیا تو اس عورت کی گردن بڑی دور جا پڑی۔ چنگیز خاں کو اس پر بڑا صدمہ ہوا، اپنے ہاتھوں سے میں نے اپنی محبوبہ کو فنا کر دیا۔ اس عورت کی غیرت دیکھئے کہ کتنی غیور تھی، گو کہ فعل نا جائز تھا، خود کشی تھی۔ مگر منشاء اس فعل کا غیرت تھی کہ کافر کا ہاتھ اسے نہ لگے۔ (مسلم عورتیں)

Comments (0)
Add Comment