حضرت ابو ایوب انصاریؓ کا ایک طاقچہ تھا، جس میں آپؓ نےکھجوریں رکھی تھیں۔ ایک جن آتا تھا اور اس سے چرا لے جاتا تھا۔ حضرت ابو ایوب انصاریؓ نے آپؐ کی خدمت میں شکایت فرمائی تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’تم جائو اور جب اس کو دیکھو تو یو کہو خدا کے نام سے کہتا ہوں تم رسول اقدسؐ کی خدمت میں پیش ہو جائو، (اس طرح سے) انہوں نے اس کو پکڑ لیا تو اس نے حلف اٹھایا کہ وہ دوبارہ نہیں آئے گا، تو انہوں نے اس کو چھوڑ دیا اور آنحضرتؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپؐ نے فرمایا تیرے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا اس نے حلف اٹھایا ہے کہ دوبارہ نہیں آئے گا، آپؐ نے ارشاد فرمایا: اس نے جھوٹ بولا ہے، وہ جھوٹے ہونے کی وجہ سے دوبارہ آئے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا تو حضرت ابو ایوبؓ نے اسے دوبارہ پکڑ لیا اور فرمایا: میں تجھے چھوڑنے والا نہیں۔ تم آنحضرتؐ کی خدمت میں چلو، اس نے کہا میں تمہیں آیۃ الکرسی کا بتلاتا ہوں تم اس کو اپنے گھر میں پڑھا کرو، اس سے کوئی شیطان وغیرہ تمہارے پاس نہیں آئے گا تو یہ آنحضرتؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپؐ نے فرمایا تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے وہ بتلایا جو اس نے کہا تھا، آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’ہے تو وہ جھوٹا، لیکن تم سے سچ کہہ گیا ہے۔‘‘ (ابن ابی شیبہ، مسند احمد، ترمذی وحسنہ، ابن ابی الدنیا)
حضرت ابو اسید ساعدیؓ نے دیوار کے پاس والے پھل توڑے اور ان کے رکھنے کے لئے کمرہ بنا دیا، لیکن جن دوسرے راستہ سے ان کے پھل چراتے اور ان کو خراب کرتے تھے۔ انہوں نے اس کی جناب رسول کریمؐ سے شکایت کی تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ’’یہ بھوت ہے جب تم اس کی آواز سنو تو یہ کہو ’’خدا کے نام سے رسول اقدسؐ کے سامنے پیش ہو جائو‘‘ انہوں نے یہی کیا تو بھوت نے کہا: مجھے معاف کردو، مجھے حضور اکرمؐ کے پاس لے جانے کی تکلیف نہ کرو، میں تمہیں خدا کے نام کا پکا وعدہ دیتا ہوں، میں تمہارے گھر میں نہیں آئوں گا، تمہاری کھجور بھی نہیں چرائوں گا اور میں تمہیں ایک ایسی بات بتلاتا ہوں اگر تو اس کو اپنے گھر میں پڑھے گا تو جو (جن و شیطان) تیرے گھر میں آئے گا تباہ ہوگا اور اگر تو اس کو اپنے برتن پر پڑھے گا تو اس کا ڈھکن نہیں کھلے گا اور ان کو اتنا اعتماد دلایا کہ وہ راضی ہوگئے۔ انہوں نے فرمایا: جس آیت کے بتلانے کا تم نے کہا ہے، وہ بتلائو تو سہی، اس نے کہا وہ آیۃ الکرسی ہے، پھر اس نے ریح خارج کی۔ حضرت ابو اسیدؓ جناب نبی کریمؐ کے پاس حاضر ہوئے اور اس کا قصہ بیان کیا اور بتایا کہ جب وہ واپس ہوا تو اس نے ریح بھی خارج کی، آپؐ نے فرمایا ’’اس نے سچ کہا، اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔‘‘ ( ابن ابی الدنیا، طبرانی، ابو نعیم مکاید الشیطان 13)
ایک دن حضرت زید بن ثابتؓ اپنی ایک دیوار کے پاس گئے تو ایک آواز سنی تو فرمایا یہ کیا ہے؟ ایک جن نے کہا ہم پر قحط پڑا ہے، میں نے چاہا کہ تمہارے پھلوں سے کچھ کام میں لائوں تم کچھ ہدیہ کرو۔ تو آپؓ نے فرمایا کیوں نہیں، پھر فرمایا تم ہمیں وہ چیز نہیں بتائو گے، جس کے ذریعے ہم تم سے محفوظ رہیں؟ تو اس نے کہا وہ ’’آیۃ الکرسی ہے‘‘۔ (ابن ابی الدنیا کتاب الغظمۃ ابو الشیخ، مکاید الشیطان)
٭٭٭٭٭