کراچی میں سوپ کے سینکڑوں ٹھیلے پتھارے لگ گئے

امت رپورٹ
کراچی میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی شہر بھر میں چکن کارن سوپ اور مرغی کی یخنی کے سینکڑوں ٹھیلے، پتھارے لگ گئے۔ ان میں سے بیشتر سوپ کے نام پر دھوکہ دے رہے ہیں۔ زیادہ تر ٹھیلے، پتھارے کچی آبادیوں میں لگتے ہیں، جہاں شوقیہ پینے والوں سے زیادہ سردی کا شکار ہوکر نزلہ زکام، کھانسی، بخار اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہونے والے افراد سوپ پینے آتے ہیں۔ صفائی کا فقدان ہونے کے سبب ان کے مزید بیمار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ برتن ایک ہی بالٹی میں بار بار کھنگالے جاتے ہیں۔ اسی طرح جھوٹے برتنوں سے بیماریاں دوسروں تک منتقل ہوتی ہیں۔ جبکہ زیادہ تر سوپ والے بڑے جانوروں کی ہڈیاں اور پائے ابال کر ان میں چکن ایسنز ڈال کر چکن سوپ اور یخنی کے طور پر پلا رہے ہیں۔ بعض سوپ والے چکن بوٹی کے نام پر بڑے جانوروں کی بٹ کا چورا ڈال رہے ہیں۔ دیسی مرغی کے انڈے کی قیمت لے کر مصری مرغی کا انڈا کھلایا جا رہا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں انسان میں قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے، جبکہ سوپ کے جھوٹے برتنوں سے ہیپاٹائٹس، دمہ اور دیگر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ فوڈ اور محکمہ صحت کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، لہٰذا شہری خود احتیاط کریں۔
کراچی میں جہاں شہری سردیوں میں خشک میوہ جات کھاتے ہیں، وہیں کراچی میں سردیوں کا خاص آئٹم سوپ بھی ہے۔ رات ہوتے ہی شوقین افراد دوستوں اور فیملی کے ساتھ سوپ پینے نکل کھڑے ہوتے ہیں۔ بعض بیمار افراد جو سردی کا شکار ہوتے ہیں، وہ بھی ان میں شامل ہوتے ہیں۔ کراچی میں موسم سرد اور خشک ہو تو نزلہ، کھانسی، بخار اور سینے کی جکڑن سمیت دیگر بیماریاں پھیلتی ہیں۔ سردی میں دمے کی بیماری بھی زور پکڑتی ہے۔ ان تمام بیماریوں میں مبتلا افراد گھر کے قریب سوپ کے ٹھیلے پتھارے والوں سے سوپ پینے جاتے ہیں۔ کراچی میں عام طور پر ستمبر یا اکتوبر سے سوپ کے ٹھیلے لگنے لگتے ہیں۔ تاہم موسم سرد ہوتے ہی نومبر دسمبر کے اندر ان ٹھیلوں پتھاروں کی تعداد سینکڑوں میں ہوجاتی ہے۔ گلی کوچوں، چوراہوں، بازاروں، بس اسٹاپ اور مارکیٹوں کے باہر چکن کارن سوپ یا یخنی کے ٹھیلے لگتے ہیں۔ اس بار چند روز سے جب سردی میں اضافہ ہوا ہے، تب سے اس کاروبار سے وابستہ افراد مال کمانے کے چکر میں ہیں۔ منافع خور اور لالچی لوگ بھی اس کاروبار میں مضر صحت اشیا کھلانے کیلئے میدان میں آچکے ہیں۔ عام طور پر ٹھیلوں، پتھاروں پر چکن کارن سوپ یا یخنی فروخت ہوتی ہے۔ ٹھیلے پر چولہے کے اوپر اسٹیل کا دیگچہ یا بڑی ڈش رکھ کر یخنی ڈالی جاتی ہے، جس کے اوپر ایک کھال اتاری سالم مرغی لٹکائی جاتی ہے اس پر گرم پانی بار بار ڈالتے ہیں تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ یہ مرغی کا سوپ ہے۔ اطراف میں اسٹیل کا جنگلا بنا کر ابلے انڈے سجائے جاتے ہیں۔ یخنی اور سوپ والے ابلی ہوئی مرغی کے حصے، پنجے، فارمی اور دیسی ابلے انڈے بھی رکھتے ہیں۔ چھوٹے علاقوں میں ٹھیلے پتھاروں پر یخنی کا پیالہ 40 روپے، کپ 20 روپے، مرغی کا بڑا پیس 50 اور چھوٹا 25 روپے۔ فارمی انڈا 20 روپے، دیسی انڈا ابلا ہوا 40 روپے اور مرغی کا پنجہ 20 روپے۔ اسی طرح کارن سوپ کا پیالہ 30 روپے، انڈے کے ساتھ 50 روپے اور کپ 25 روپے کا دیا جارہا ہے۔ سردی زیادہ ہو، تو شام کو لگنے والے ٹھیلے پتھارے رات گئے تک رہتے ہیں۔ رات گئے نائٹ شفٹ کرنے والے، دوستوں کے ساتھ شوقیہ آنے والے اور گشت کرنے والے پولیس اہلکار بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ دونوں اقسام کے سوپ کے ساتھ جہاں الگ پیالوں میں پسی ہوئی کالی مرچ، چاٹ مصالحہ، نمک، اجینوموتو نمک، سرکہ، ساس، چٹنی، مایونیز، کیچپ اور دیگر اشیا رکھی جاتی ہیں۔ برتن دھونے کا سلسلہ انتہائی ناقص ہوتا ہے۔ دو بالٹیوں میں رکھے پانی میں جھوٹے برتن کپ، پیالے اور چمچے دھوتے ہیں۔ ہمارے یہاں المیہ یہ ہے کہ محکمہ صحت یا فوڈز ڈپارٹمنٹ کو غرض نہیں ہے کر کیا ہورہا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ فوڈ سے وابستہ ڈاکٹر عابد حسنین کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہریوں کو یہ منافع خور سوپ فروش زہر پلا رہے ہیں۔ ان کی اشیا جہاں مضر صحت ہیں، وہاں برتن دھونے کا نظام انتہائی ناقص ہے۔ یہ بیماریاں بانٹ رہے ہیں۔ ایک بیماری میں مبتلا فرد اپنے جھوٹے برتن سے دوسرے کو بیماری منتقل کر دیتا ہے۔ ہیپا ٹائٹس، ٹی بی، دمہ، پیٹ کے امراض اور موسمی بیماریاں اس طرح دوسرے تک منتقل ہوتی ہیں۔ شاہ فیصل کالونی کے ڈاکٹر یوسف کا کہنا تھا کہ یخنی یا کارن سوپ اچھے اسٹال یا ریستوران سے پینا چاہئے۔ ٭

Comments (0)
Add Comment