معارف القرآن

معارف ومسائل
علامہ ابن تیمیہؒ نے شرح عقیدہ واسطیہ میں تمام امت محمدیہ اہل السنۃ و الجماعۃ کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے مشاجرات صحابہ کے متعلق لکھا ہے:
’’اہل السنۃ و الجماعۃ سکوت اختیار کرتے ہیں ان اختلافی معاملات سے جو صحابہ کرامؓ کے درمیان پیش آئے اور کہتے ہیں کہ جو روایات ان میں سے کسی پر عیب لگانے والی ہیں ان کی حقیقت یہ ہے کہ بعض تو بالکل جھوٹ ہے اور بعض میں کتربیونت کر کے ان کی اصل حقیقت بگاڑ دی گئی ہے اور جو کچھ صحیح ہے وہ اس میں معذور ہیں کیونکہ (انہوں نے جو کچھ کیا خدا کے لئے کیا اجتہاد سے کیا) اس اجتہاد میں یا وہ صحیح بات پر تھے (تو دوہرے ثواب کے مستحق تھے) یا خطاء پر تھے (تو معذور اور ایک ثواب کے مستحق تھے) ان تمام باتوں کے ساتھ وہ اس کے معتقد نہیں کہ ہر صحابی چھوٹے بڑے گناہوں سے معصوم ہے، بلکہ ان سے گناہ کا صدور ممکن ہے، مگر ان کے فضائل اور اسلام کی عظیم الشان خدمات ایسی ہیں جو ان سب کی مغفرت کی مقتضی ہیں یہاں تک کہ ان کی مغفرت و معافی اتنی وسیع ہوگی جو امت میں دوسروں کے لئے نہ ہوگی۔‘‘
مقام صحابہؓ اور ان کے درجات و فضائل پر مفصل بحث سورۃ فتح کی آیات (والذین معہ الخ) کے تحت گزر چکی ہے اور احقر نے اس بحث پر ایک مفصل رسالہ (مقام صحابہؓ) کے نام سے لکھ دیا ہے جو جداگانہ شائع ہو چکا ہے ، جس میں عدالت صحابہؓ ، مشاجرات صحابہؓ اور ان کے بارے میں تاریخی روایات کی حیثیت اور درجہ کی مکمل تحقیق ہے، اس کو دیکھ لیا جائے۔(جاری ہے)

Comments (0)
Add Comment