مذاکرات کے باوجود پنجاب حکومت مدارس سیل کرنے لگی

عظمت علی رحمانی
وفاق المدارس کے ساتھ مذاکرات کے باوجود پنجاب حکومت مدارس کو سیل کر رہی ہے۔ گزشتہ دنوں منڈی بہاؤالدین میں ایک اور مدرسہ، انوارالعلوم کو سیل کر دیا گیا۔ پنجاب میں پختون عالم دین کا قائم کردہ دوسرا مدرسہ سیل کیا گیا ہے۔ حکومتی اقدامات کیخلاف وفاق المدارس کے مقامی مسئولین نے ضلع کے تمام علمائے کرام کو مدعو کر کے احتجاج کیا ہے۔ جبکہ وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے بھی احتجاجی تحریک کا عندیہ دیدیا ہے۔ کراچی میں آج پیغام امن اور علما کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تمام مسالک کے دینی مدارس کے مشترکہ پلیٹ فارم اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے رہنماؤں، متعلقہ سرکاری افسران اور وزرا کے درمیان مذاکرات میں مدارس کے حوالے سے معاملات طے کئے جارہے ہیں، جس کیلئے باقاعدہ ٹاسک فورس بھی بنائی گئی ہے۔ حکومت اور مدارس کے مابین ہونے والی بات چیت میں دینی مدارس کی رجسٹریشن، آڈٹ اور دیگر معاملات طے کئے جارہے ہیں۔ لیکن اس دوران حکومت پنجاب کی جانب سے ماضی کی طرح ایک بار پھر مدارس منتظمین اور علمائے کرام کے ساتھ معاملات بگاڑنے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔ دینی حلقوں کا کہنا ہے کہ عیدالاضحیٰ سے قبل حکومت نے مدارس کو کھالیں جمع کرنے کی اجازت دی تھی۔ لیکن پولیس کی جانب سے کھالیں جمع کرنے والے علمائے کرام اور مدارس کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے۔ ایسے اقدامات سے علما اور حکومت کے درمیان دوریاں بڑھ رہی ہیں۔ گزشتہ روز پنجاب کے ضلع منڈی بہائوالدین کے علاقے ریکے میں واقع مدرسہ انوار العلوم کو سیل کردیا گیا۔ یہ مدرسہ مولانا جان محمد نے منڈی بہائوالدین کی تحصیل پھالیاں میں اپنے بھائی کی جانب سے ہدیہ کئے گئے گھر میں قائم کیا تھا، جہاں 60 سے زائد بچے قرآن کریم حفظ کر رہے تھے۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق مدرسہ انوار العلوم کے آغاز کے بعد سے ہی پولیس اس کو بند کرانے کی کوشش کر رہی تھی۔ منڈی بہاؤالدین اور گجرات کے دینی مدارس کے مسئول مولانا قاری عبدالواحد کا کہنا ہے کہ ایک ماہ قبل تھانہ پھالیاں کے ایس ایچ او رائے منیر مدرسہ میں آئے۔ ان کے ساتھ ڈی ایس پی افتخار بھی تھے۔ انہوں نے مدرسہ منتظمین سے کہا کہ آپ نے این او سی کے بغیر مدرسہ قائم کیا ہے، لہذا این او سی لیکر آئیں۔ انہیں بتایا گیا کہ اب این او سی نہیں مل سکتا، کیونکہ این او سی مدرسہ بننے سے قبل لیا جاتا ہے۔ تاہم اب رجسٹریشن کیلئے درخواست دی ہوئی ہے۔ لیکن ڈی سی آفس میں اس پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔ اس بات چیت کے بعد پولیس والے چلے گئے تھے۔ قاری عبدالواحد کے بقول اس کے بعد ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے منتظمین کو کہا گیا کہ انہیں مدرسہ بند کرنا پڑے گا۔ تاہم انہیں بھی بتایا گیا کہ مدرسہ کی رجسٹریشن کی تمام دستاویزات آپ کے آفس میں پڑی ہیں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ جلد اس پراسس کو مکمل کرکے آپ کو رجسٹریشن دی جائے گی۔ تاہم اس دوران روزانہ ہی پولیس آکر مدرسہ سیل کرنے کی دھمکیاں دیتی رہی، جس کی وجہ سے طلبا پر برا اثر پڑرہا تھا۔ لہذا طلبا کو ایک ہفتے کی چھٹی دیدی گئی، تاکہ اس دوران معاملات کو کلیئر کرالیا جائے۔ تاہم چھٹی کے دوسرے ہی روز پولیس نے مدرسہ کو سیل کردیا۔ جس کی وجہ سے حفظ قرآن کے 60 سے زائد طلیا نقصان ہورہا ہے۔
وفاق المدارس کے مسئول مولانا عبدالواحد کا کہنا ہے کہ انہیں ایس پی پھالیاں نے بلا کر کہا کہ تھا ان کے اوپر بہت دبائو ہے اور وہ ہر صورت مدرسہ بند کریں گے۔ انہیں بتایا گیا کہ مدرسہ کی رجسٹریشن کیلئے دستاویزات جمع کرائی ہوئی ہیں، تھوڑا انتظار کرلیں۔ لیکن وہ کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھے۔
واضح رہے کہ پنجاب کے دینی مدارس کا ماحول خیبر پختون کے مدارس سے مختلف ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے پنجاب خصوصاً منڈی بہائوالدین اور گجرات وغیرہ میں مقیم پختون مشران کی جانب سے پختون علمائے کرام سے کہا گیا کہ پنجاب کے علمائے کرام اور قاری حضرات کو پشتو نہیں آتی اور پشتون بچے پنجابی نہیں سمجھتے۔ اس لئے حفظ قرآن کے ایسے مدارس قائم کئے جائیں، جہاں معلم پشتون ہوں۔ اس کے بعد 10 برس قبل تحصیل منڈی بہاؤالدین کے علاقے چیلیاں والا میں مدرسہ مظہر العلوم کے نام سے مولانا آدم خان نے مدرسہ کی بنیاد رکھی تھی، جس کو انتظامیہ نے بند کرا دیا تھا۔ تاہم وفاق المدارس کی جانب اس مدرسہ کو کھلوا دیا گیا تھا، جہاں اب ڈیڑھ سو سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اسی مدرسہ کے ایک استاد مولانا جان محمد نے کچھ عرصہ قبل اپنے بھائی کی ہدیہ کی گئی جگہ پر مدرسہ بنایا تھا، جس کو گزشتہ روز سیل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مولانا جان محمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے رشتہ داروں سے پیسے جمع کرکے اپنے بھائی کی جگہ پر مدرسہ بنایا تھا، جس میں 68 طلبہ، دو اساتذہ اور دیگر اسٹاف موجود تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ اس مدرسہ کو رجسٹرڈ کرائو۔ لیکن رجسٹریشن کی کارروائی مکمل ہونے سے قبل ہی مدرسہ سیل کردیا گیا۔
اس حوالے سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، مولانا حنیف جالندھری، مفتی محمد رفیع عثمانی، مولانا انوار الحق، مولانا قاضی عبدالرشید، وفاق المدارس منڈی بہائوالدین کے مسئول مولانا قاری عبدالواحد، ضلعی خطیب مولانا عبدالماجد شہیدی، وفاق المدارس گجرات کے مسئول مولانا قاری الیاس اور دیگر علمائے کرام نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ دینی مدارس کی جبری بندش کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ اس طرح کے اقدامات ملک بھر کے دینی مدارس اور مذہبی طبقے کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ مدرسہ کی بندش پر اصرار کیا گیا تو ملک بھر میں جاری پُرامن پیغام مدارس مہم احتجاجی تحریک میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ دینی مدارس کے ساتھ کسی سطح پر بھی امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت اور مقامی انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ منڈی بہائوالدین میں سیل کئے گئے مدرسے کا معاملہ فی الفور حل کر کے عوامی اشتعال اور تشویش کا خاتمہ کیا جائے۔
ادھر منڈی بہائوالدین کی مقامی انتظامیہ نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مسئول مولانا قاری عبدالواحد سے رابطہ کیا ہے اور مدرسے کے معاملے پر مذاکرات کیلئے آج دن 12 بجے کا وقت طے ہوا ہے۔ جس کے بعد بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
ادھر مدارس دینیہ کی سب سے بڑی تنظیم وفاق المدارس کی جانب سے حکومت کے خلاف ملک بھر میں پرامن کنونشن منعقد کئے جارہے ہیں۔ پنجاب کے بعد اس حوالے سے کراچی کے مدارس میں کنونشن شروع ہوں گے۔ آج اس سلسلے کا پہلا کنونشن بعنوان ’’پیغام علما و مدارس‘‘ جامعہ فاروقیہ میں منعقد کیا جائے گا، جس میں شہر بھر کے مدارس کے مہتمم اور وفاق المدارس کے مسؤلین سمیت دیگر علمائے کرام شریک ہوں گے۔

Comments (0)
Add Comment