یہ ہیں سابق پادری محمد آدم۔ ان تعلق بحر اوقیانوس کے ساحل پر واقع ملک گیمبیا سے ہے۔ گیمبیا رقبے کے لحاظ سے افریقہ کا سب سے چھوٹا ملک ہے۔ محمد آدم اعلیٰ یافتہ اور عیسائیت میں ماسٹر ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ مسیحیت کی تبلیغ کرتے گزاری ہے۔ اپنے 30 سالہ مشنری کیریئر میں انہوں نے کئی افراد کو دین مسیحی کا پیروکار بنایا۔ لیکن جب وہ نورِ اسلام سے منور ہوئے تو بقیہ حیات دینِ حنیف کے نشر و اشاعت کیلئے وقف کر دی اور خالق کائنات نے ان کی زبان میں ایسی تاثیر رکھی ہے کہ ’’وہ کہیں اور سنا کرے کوئی‘‘۔ تھوڑے ہی عرصے میں ان کی محنت سے دو ہزار (2000) افراد محمد مصطفیٰ علیہ افضل الصلوات و التسلیمات کا کلمہ پڑھ چکے ہیں۔
سعودی جریدے السبق کے مطابق محمد آدم اب پہلی بار سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر بطور شاہی مہمان عمرے کی سعادت حاصل کرنے حرمین شریفین آئے ہیں۔ اس موقع پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا مسیحیت میں ماسٹر کرتے وقت ہی انجیل مقدس میں پڑھا تھا کہ رسول عربیؐ تشریف لائیں گے، جن کی علامات بھی کتاب مقدس میں واضح درج تھیں۔ گو کہ میں مسیحیت کا داعی تھا، لیکن دل میں یہ بات اٹکی ہوئی تھی۔ بالآخر انہوں نے نائیجیرین داعی شیخ ابوبکر الصعیدی کے ہاتھوں کلمہ پڑھ کر دینِ اسلام میں داخل ہوئے۔
وعظ و بیان کے ساتھ ساتھ انہوں نے دعوت کا ایک نرالہ طریقہ اپنایا ہے۔ وہ کسی غریب علاقے میں جاتے ہیں اور وہاں کے باسیوں کا کوئی بڑا مسئلہ حل کر دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک گائوں میں پانی کا بڑا مسئلہ تھا۔ جسے ہم نے حل کر دیا تو پورا گائوں مسلمان ہوگیا۔ دعوت حق کے ساتھ لوگوں کی خدمت کرنے سے وہ بہت جلد آپ کا گروید ہوجاتے ہیں۔ بلاشبہ دعوت کے اس نرالے طریقے میں طویل تقریروں سے زیادہ تاثیر ہے۔ کاش کہ ہمارے مبلغین بھی اس طرز دعوت کو اپنائیں۔
٭٭٭٭٭