پیپلز پارٹی کو حکومت مخالف تحریک کے لئے وقت مل گیا

عظمت علی رحمانی
بینکنگ کورٹ نے جمعہ کو آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کردی۔ پیپلزپارٹی نے دونوں رہنمائوں کی ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی برسی سے قبل بھرپور تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کر رکھا تھا۔ تاہم اب پی پی قیادت کو بینظیر بھٹو کی برسی میں سیاسی پاور شو کرنے اور حکومت مخالف تحریک کیلئے کچھ وقت اور مل گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری بینظیر بھٹو کے یوم شہادت پر ملک بھر سے جمع ہونے والے رہنمائوں اور کارکنون کو حکومت مخالف تحریک کیلئے متحرک کریں گے۔ جبکہ ہفتہ کے روز جعلی اکاؤنٹس کیس میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی پیشی پر بھی بھرپور پاور شو کیا گیا، تاہم ضمانت میں توسیع پر پی پی کارکنان واپس لوٹ گئے۔
واضح رہے کہ کراچی بینکنگ کورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں ان کی عبوری ضمانت میں 7 جنوری تک توسیع کردی گئی ہے۔ بینکنگ کورٹ میں سماعت کے موقع پر سابق صدر اور ان کی بہن، رکنِ قومی اسمبلی فریال تالپور اپنے وکلا بیرسٹر فاروق ایچ نائیک اور سردار لطیف کھوسہ کے ہمراہ پیش ہوئے۔ دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے دریافت کیا کہ معاملے کی تحقیقات کہاں تک پہنچیں؟۔ اس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس کی انکوائری کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔ اب اس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کیلئے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احسان صادق کی سربراہی میں 6 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ جی ٹی آئی کی رپورٹ کے 75 سو صفحات 10 والیم پر مشتمل ہیں، جن میں جعلی اکاؤنٹس کی تمام معلومات موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 104 جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے تقریباً 220 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ جے آئی ٹی نے تقریباً 620 افراد کو نوٹسز بھیجے، جن میں سے 470 افراد نے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انفرادی طور پر 415 لوگوں اور 172 کمپنیوں و یونٹس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں 35 اہم شخصیات کی بیرون ملک جائیدادوں کو بیان کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ چار کیٹیگریز میں مشتمل ہے، جن میں جعلی اکائونٹس میں فرانزک تجزیات، ایس ای سی پی و دیگر اداروں سے کمپنیوں و افراد کے حاصل کردہ ریکارڈ شامل ہے۔ جے ٹی کے مطابق میوچل لیگل اسسٹنس اور سندھ حکومت کا جزوی ریکارڈ دستیاب نہیں ہو سکا۔
بعد ازاں بینکگ کورٹ نے بغیر کسی کارروائی کے کیس کی سماعت 7 جنوری تک ملتوی کردی اور ساتھ ہی تمام ملزمان کی عبوری ضمانت میں بھی توسیع کردی۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر قائدین عدالت کے احاطے کے اندر اور باہر بڑی تعداد میں موجود تھے۔ انتظامیہ کی جانب سے آصف زرداری کی گرفتاری کے امکان کے پیش نظر احاطہ عدالت میں بڑے پیمانے پر سیکورٹی لگائی گئی تھی اور عدالت کے باہر بیریئرز لگاکر راستہ بند کردیا گیا تھا۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے جیالوں کی جانب سے آصف زرداری کی گرفتاری کی صورت میں سخت مزاحمت کا پلان بنایا گیا تھا۔ جبکہ احتجاجی تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے مختلف ونگز کو احتجاج میں بھرپور شرکت کا حکم دیا گیا تھا۔ جس پر پی پی کے مختلف ونگز کے رہنماؤں کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ وہ احتجاج میں بھرپور شرکت کریں۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی شعبہ خواتین کی صدر شاہدہ رحمانی کی جانب سے خواتین کارکنان کو بینکنگ کورٹ پہنچنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ ملک بھر سے پیپلزپارٹی کی قیادت آصف زرداری اور فریال تالپور کی پیشی کے موقع پر بینکنگ کورٹ پہنچی تھی۔ تاہم ضمانت میں توسیع کے بعد پی پی قائدین کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ رحمن ملک کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ جب تک کچھ ثابت نہیں ہوجاتا، یہ محض الزامات ہیں۔ یہ افواہیں پھیلائی جارہی تھیں کہ آج آصف زرداری کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ لیکن اب ان لوگوں کو عدالتی کارروائی کے بعد معافی مانگنی چاہیے اور جب تک معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے اس پر غیر ضروری بات چیت سے گریز کرنا چاہئے۔ سید خورشید شاہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پیپلزپارٹی ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہے۔ تحریکِ انصاف کی حکومت پی پی قیادت کا میڈیا ٹرائل کر رہی ہے اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عدالتی پابندی کے باوجود زیرِ سماعت کیس پر تبصرے کئے جارہے ہیں اور پیمرا خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ پیپلزپارٹی سندھ کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل ذوالفقار قائم خانی کا ’’امت‘‘ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ آصف علی زرداری دبنگ لیڈر ہیں۔ ان کیخلاف پیپلزپارٹی کی مخالف ہر حکومت مقدمات قائم کرتی آئی ہے۔ لیکن ان مقدمات کا سامنا کیاس ہے۔ آصف زرداری نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کیلئے مفاہمت کی سیاست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے۔ لیکن حکومت خود یہ نہیں چاہتی۔ پی پی قیادت کیخلاف مفروضوں پر مبنی جھوٹے مقدمات قائم کئے جارہے ہیں۔ ایسے میں پی پی کارکنان مزاہمتی سیاست پر مجبور ہونگے۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت منسوخ ہو جاتی اور انہیں گرفتار کرلیا جاتا تو پیپلزپارٹی بھرپور مزاحمت کرتی اور 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی برسی پر حکومت مخالف تحریک شروع کردی جاتی۔ ذرائع کے بقول اگر بینکنگ کورٹ میں سات جنوری کو پیشی کے موقع پر آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا تو ملک بھر میں پی پی کارکنان سڑکوں پر ہوں گے اور بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائیگی۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment