فرشتوں کی عجیب دنیا

انسان سے حق تعالیٰ کا شکوا
حضرت محمد بن کعب قرظیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے یا تو تورات میں پڑھا ہے یا حضرت ابراہیمؑ کے صحیفوں میں، جن میں یہ لکھا ہوا تھا کہ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: اے آدم کی اولاد! تو نے میرے ساتھ انصاف نہیں کیا، میں نے تجھے پیدا کیا تو کچھ بھی نہ تھا، میں نے تجھے کامل انسان بنایا اور مٹی کے خمیر سے تجھے پیدا کیا اور پھر تجھے نطفے کی شکل میں ایک محفوظ مقام میں رکھا، پھر میں نے ایک بوند (نطفہ) سے جما ہوا خون بنایا، پھر اس جمے ہوئے خون سے گوشت کا لوتھڑا بنایا، پھر گوشت کے لوتھڑ ے سے ہڈیاں بنائیں، پھر میں نے ہڈیوں پر گوشت پہنایا، پھر میں نے تجھے ایک نئی شکل و صورت میں اٹھا کھڑا کیا۔ اے آدم کی اولاد! کیا کوئی میرے سوا اس پر قادر ہے؟ پھر میں نے تیری ماں سے تیرا بوجھ ہلکا کر دیا، وہ تجھ سے تنگ دل نہیں ہوتی اور (تیرے دکھ میں) اذیت میں مبتلاہو جاتی ہے، پھر میں نے آنتوں کو حکم کیا کہ تم نالی دار ہو جاؤ اور اعضاء کی طرف حکم کیا کہ تم الگ الگ ہو جاؤ، تو آنتیں اپنے تنگ ہونے کے باوجود نالی دار ہوگئیں اور اعضاء باہم الجھنے کے باوجود الگ الگ ہوگئے، پھر میں نے رحموں کے فرشتے کو وحی کی کہ وہ تجھے تیری ماں کے پیٹ سے نکالے تو اس نے تجھے اپنے عضو کے ایک پر کے ذریعے (ماں کے پیٹ سے نکال کر ) الگ کیا، پھر میں نے تجھے دیکھا تو خلقت کے اعتبار سے کمزور تھا، تیر ے دانت ایسے نہیں تھے، جو کاٹتے اور نہ ڈاڑھیں ایسی تھیں، جو پیستیں، تو میں نے تیرے واسطے تیری ماں کے سینے سے دودھ نکالا، جو گرمیوں میں ٹھنڈا ہو کر نکلتا ہے اور سردیوں میں گرم اور اس (دودھ) کو میں نے تیرے لئے جلد، خون اور رگوں سے نکالا ہے، پھر تیری والدہ کے دل میں، میں نے تیرے لئے مہربانی ڈال دی اور تیرے باپ میں شفقت۔ پس وہ دونوں محنت مشقت کر کے تجھے پالتے ہیں اور تجھے خوراک مہیا کرتے ہیں اور اس وقت تک نہیں سوتے جب تک کہ تجھے سلا نہ دیں۔ اے آدم زاد! میں نے یہ تیرے ساتھ کیوں کیا ہے ،کیا یہ ایسی بات ہے جس کا توجھ سے حقدار تھا یا میں نے اپنی کسی حاجت کو پورا کرنے کے لئے تجھے پیدا کر کے مدد چاہی ہے؟ گرمی کے پھل، ان کے موسم میں اور سردی کے پھل، ان کے موسم میں کھلائے تو جب تو نے پہچان لیا کہ میں تیرا رب ہوں تو تو نے میری نافرمانی شروع کردی تو (ہر پریشانی اور دکھ درد میں) مجھے پکار میں تیرے قریب بھی ہوں اور تیری فریاد کو سنتا بھی ہوں تو (ہر غلطی اور گناہ کی معافی کے لئے ) مجھ سے بخشش طلب کر، بے شک میں غفور ور حیم ہوں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment