خلاصہ تفسیر
( وہ دن بھی یاد کرنے کے قابل ہے) جس دن آپ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کے داہنی طرف دوڑتا ہوگا (یہ نور پل صراط پر سے گزرنے کے لئے ان کے ہمراہ ہوگا اور ایک روایت میں ہے کہ بائیں طرف بھی ہوگا، کذا فی الدر المنثور، تو تخصیص داہنی طرف کی شاید اس لئے ہو کہ اس طرف نور زیادہ قوی ہو اور نکتہ اس تخصیص میں شاید یہ ہو کہ یہ علامت ہو ان کے نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیئے جانے کا اور سامنے نور ہونا تو ایسے موقع پر عادت عامہ ہے اور ان سے کہا جاوے گا کہ) آج تم کو بشارت ہے ایسے باغوں کی جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) یہ بڑی کامیابی ہے (ظاہر یہ ہے کہ یہ بات بھی اسی وقت کہی جاوے گی اور اس وقت بطور خبر دینے کے کہی جا رہی ہے، جب حق تعالیٰ خود اس خطاب سے مشرف فرما دیں اور یہ وہ دن ہوگا) جس روز منافق مرد اور منافق عورتیں مسلمانوں سے (پل صراط پر) کہیں گے کہ (ذرا) ہمارا انتظار کرلو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں (یہ اس وقت ہوگا جبکہ مسلمان اپنے اعمال و ایمان کی برکت سے بہت آگے بڑھ جاویں گے اور منافقین جو کہ پل صراط پر مسلمانوں کے ساتھ چڑھائے جاویں گے پیچھے اندھیرے میں رہ جاویں گے، خواہ ان کے پاس پہلے ہی سے نور نہ ہو، یا جیسا کہ در منثور کی ایک روایت میں ہے کہ ان کے پاس بھی قدرے نور ہو اور پھر وہ گل ہو جاوے اور حکمت عطاء نور میں یہ ہو کہ دنیا میں ظاہری اعمال کے اعتبار سے وہ مسلمانوں کے ساتھ رہا کرتے تھے، مگر باعتبار اعتقاد کے دل سے جدا تھے، اس لئے ان کو اولاً ان اعمال ظاہری کی وجہ سے نور مل جاوے، مگر پھر دل میں ایمان و تصدیق نہ ہونے کے سبب وہ نور مفقود ہو جاوے، نیز ان کے خداع اور دھوکہ کی جزا بھی یہی ہے کہ اول ان کو نور مل گیا پھر خلاف گمان مفقود ہوگیا، غرض وہ مسلمانوں سے ٹھہرنے کو کہیں گے) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭