کراچی میں لٹیروں نے شادی ہالز کو خصوصی ہدف بنالیا

امت رپورٹ
کراچی میں لٹیروں نے شادی ہالوں کو ہدف بنالیا۔ شہر کے 5 مختلف علاقوں میں واقع شادی ہالز میں آنے والے شہریوں کو واپسی پر لوٹنے والے کئی گروپس سرگرم ہو گئے۔ بڑے شادی ہالوں کے باہر گھومنے والے کارندے ریکی کر کے ڈکیت گروپوں کو اطلاعات دیتے ہیں۔ کار سوار فیملیاں ان کا خاص ٹارگٹ ہوتی ہیں۔ شادی ہالز کے باہر سے زیورات، نقدی، موبائل فون اور گاڑیاں چھیننے کی یومیہ 50 سے زائد وارداتیں ہو رہی ہیں۔ متاثر شہریوں کی اکثریت رپورٹ نہیں کراتی۔ جبکہ پولیس اپنی ناکامی کی وجہ رات کی شفٹ میں کم نفری ہونا ظاہر کرتی ہے۔
تیموریہ پولیس نے شادی ہالوں کے باہر شہریوں کو لوٹنے والے 5 رکنی گروپ کے سرغنہ سمیت 3 کارندوں کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمان کا کہنا ہے کہ بڑے شادی ہالوں کے باہر ان کے ریکی کرنے والے کارندے موجود ہوتے ہیں، جو تقریب سے واپسی پر ٹارگٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رات کو اسلحہ دیکھ کر شہری بہت جلد خوف زدہ ہو جاتے ہیں اور وارداتیں آسان ہوتی ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوتا جارہا ہے۔ پولیس کی ناکامی کے بعد رینجرز اور دیگر ادارے چور چکوں اور لٹیروں کو پکڑ رہے ہیں۔ پولیس کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس وجہ سے رواں سال 2018ء میں جنوری سے نومبر تک جہاں دیگر جرائم ہوئے، وہاں اسٹریٹ کرائم کی 50 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں۔ سی پی ایل سی نے بھی اسٹریٹ کرائم کی شرح بڑھنے کی رپورٹ دی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس میں کالی بھیڑوں نے جہاں منشیات فروشوں، زمینوں پر قبضے کرنے والوں اور دیگر غیر قانونی کاموں میں ملوث افراد کی سر پرستی شروع کر رکھی ہے، وہیں شادی ہالز کے باہر وارداتیں کرنے والے گروپوں کی بھی سرپرستی کر رہی ہے۔
آج کل شادی بیاہ کا سیزن ہے۔ کراچی میں 90 فیصد شادیاں رات کو ہوتی ہے۔ شہر بھر میں موجود شادی ہالز اور میدانوں، سڑکوں پر قائم کئے گئے عارضی شادی ہالوں میں خاصی گہما گمی نظر آتی ہے۔ ہفتے میں 3 روز جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو زیادہ شادیاں ہوتی ہیں۔ شادی ہالوں میں آنے والے مہمان الگ الگ وقت پر آتے ہیں تاہم رات بارہ بجے کے بعد وہ سب نکلتے ہیں۔ اس طرح وارداتوں کیلئے رات بارہ سے ایک ڈیڑھ بجے تک کا وقت آسان ہوتا ہے۔ اس وقت تھانوں میں نفری نصف ہوتی ہے اور گشت کرنے والی موبائلوں کے اہلکار شادی ہالوں سے اپنا نذرانہ لے کر چلے جاتے ہیں، جس کے بعد پلٹ کر گشت نہیں کرتے۔ جبکہ کئی سابقہ آئی جیز نے احکامات دیئے تھے کہ ہر تھانہ اپنے علاقے میں رات بارہ بجے سے تین بجے تک گشت بڑھائے گا کہ شادی بیاہ یا دیگر تقریبات سے آنے والوں کو لوٹا نہ جا سکے۔ تاہم ان احکامات پر توجہ کم ہی دی جاتی ہے۔ بعض متاثرین تھانوں میں آکر شور کرتے ہیں کہ ان کو لوٹنے والے ملزمان کو پولیس کی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے جائے واردات کے قریب علاقے کی پولیس کی موبائل دیکھی تھی، جو واقعے سے قبل چلی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کو علم ہوتا ہے کہ علاقے میں کون چور وارداتیں کر رہا ہے اور کون سے ڈکیٹ گروپ کام کر رہے ہیں۔ کراچی میں شادی ہالز تو شہر بھر میں ہیں۔ تاہم 5 مقامات کورنگی کراسنگ سے ناصر جمپ، شاہ فیصل کالونی بلاک 5 سے عظیم پورہ تک، سخی حسن سے بورڈ آفس تک، نیپا چورنگی سے گلشن چورنگی تک اور حیدری کے علاقوں میں واقع شادی ہالز کے باہر لوگوں کو خاص طور پر لوٹا جارہا ہے۔ جبکہ شادی ہالز کے اندر چوری اور دیگر وارداتوں کے بعد خفیہ کیمرے لگائے گئے ہیں۔ انتظامیہ کے لوگ اور سیکورٹی گارڈز اندر ہال پر نظر رکھتے ہیں۔ تاہم ڈکیت گروپس کے کارندے ریکی کرنے کے دوران مہمانوں کو دیکھ کر تاڑ لیتے ہیں کہ فلاں کار میں آنے والی پارٹی مال دار ہے۔ اس کے بعد یہ کارندے خود پیچھے نہیں آتے کہ ارد گرد کیمروں میں ان کی تصاویر آسکتی ہیں۔ لہذا وہ شکار کا کار نمبر یا دیگر تفصیلات ڈکیتوں کو موبائل فون پر بتاتے ہیں جو قریب ہی موجود ہوتے ہیں۔ نشاندہی پر ڈکیت اس گاڑی کا تعاقب کرتے ہیں اور موقع دیکھ کر روک لیتے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بعض لٹیرے پولیس کی وردی سے ملتے جلتے کپڑے پہنے ہوتے ہیں۔ یہ کار یا موٹرسائکل کو آگے آکر روکتے ہیں اور اسلحے کے زور پر لوٹ مار کر کے فرار ہوجاتے ہیں۔ متاثرین رات گئے فیملی کے ساتھ پریشان ہوتے ہیں کہ کہاں جائیں، اس جگہ کا تھانہ کون سا ہے اور کہاں ہے؟
کورنگی کراسنگ پر واقع ایک شادی ہال میں آنے والے باسط علی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک ہفتے قبل وہ ناظم آباد سے کورنگی، فیملی کے ساتھ شادی میں آیا تھا۔ رات کو ساڑھے بارہ بجے شاہ فیصل کالونی فلائی اوور پر موٹر سائیکل سوار چار افراد نے اسے روکا اور اسلحے کے زور پر لوٹ کر فرار ہوگئے۔ نیپا چورنگی سے شادی اٹینڈ کر کے صفورا گوٹھ جانے والی لوٹ مار کا شکار فیملی کے سر براہ ماجد کا کہنا تھا کہ رات کو واپسی پر ایک کار میں سوار ملزمان نے تعاقب کیا اور آگے جا کر ان کو روک کر ایک منٹ میں کارروائی کر کے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب دو روز قبل تیموریہ تھانے کی حدود میں سخی حسن کے شادی ہال سے جانے والی کار سوار فیملی کو لوٹنے والے دو موٹر سائیکلوں پر سوار 3 ملزمان کو پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ دوران تفتیش ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ شادی ہالوں سے واپس آنے والے لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ گرفتار گروپ کے سرغنہ کا کہنا تھا کہ رات کو وارداتیں کرنا آسان ہوتا ہے اور شادی میں آنے والے باآسانی شکار ہوجاتے ہیں اور اکثر لوگ تھانوں میں رپورٹ نہیں کراتے۔ ملزم دو بار جیل جا چکا ہے اور ضمانت کرا کے واپس آکر دوبارہ وارداتیں شروع کر دیتا ہے۔ اس نے 4 رکنی گروپ بنایا ہوا تھا جس کے دو کارندے عامر اور سلمان گرفتار ہوچکے ہیں، جبکہ 2 کارندے فرار ہوگئے۔ ملزمان نے دو سال کے دوران سیکڑوں وارداتیںکیں۔ زیادہ تر وارداتیں ضلع سینٹرل کے علاقوں میں کی گئیں۔ تیموریہ تھانے کے انچارج انسپکڑ محمد طفیل کا کہنا تھا کہ وہ خود پولیس پارٹی کے ساتھ گشت کر رہے تھے کہ ملزمان نے کارسوار فیملی کو لوٹنے کی کوشش کی۔ پولیس گرفتار ملزمان سے تفتیش کر رہی ہے۔
٭٭٭٭٭

Comments (0)
Add Comment