فرشتہ درود کیسے پہنچاتا ہے:
(حدیث) حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) قیامت کے دن ہر مقام پر میرے سب سے زیادہ قریب وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا میں سب سے زیادہ درود پڑھا ہوگا۔ جس نے مجھ پر جمعہ کے دن میں یا جمعہ کی شب میں درود بھیجا تو خدا تعالیٰ اس کی ایک سو حاجتیں پوری کرتے ہیں، ستر حاجتیں آخرت سے اور تیس حاجتیں دنیا سے۔ پھر حق تعالیٰ اس درود کے متعلق ایک فرشتے کی ذمہ داری لگا دیتے ہیں اور اس کو میرے پاس داخل فرما دیتے ہیں، جیسے تمہارے پاس (گھروں میں) تحفے تحائف داخل ہوتے ہیں، جس شخص نے بھی مجھ پر درود پڑھا وہ (فرشتہ) مجھے اس کے نام، نسب اور قبیلہ کی اطلاع کرتا ہے، تو میں اس (نام ونسب مع قبیلہ) کو سفید صحیفہ میں لکھ دیتا ہوں۔
(فائدہ) علامہ سیوطیؒ کی کتاب الحاوی للفتاوی میں امام بیہقیؒ کے حوالے سے ’’کما یدخل علیکم الھدایا‘‘ کے بعد ’’ان علمی بعد موتی کعلمی فی الحیاۃ‘‘ کے الفاظ بھی ہیں، جن سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؐ اپنے روضہ اطہر میں درود وسلام خود سنتے ہیں، یعنی اگر دور سے پڑھا جائے تو فرشتہ کے ذریعے سنتے ہیں اور اگر روضہ اقدس پر سلام عرض کیا جائے تو خود سنتے ہیں۔
محفل درودتلاش کرنے والے فرشتے:
(حدیث) حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) خدا تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے بھی ہیں جو زمین میں چلتے رہتے ہیں جو مجھے میری امت سے (مسلمان لوگوں کا) درودو سلام پہنچاتے ہیں۔
(فائدہ) چاہے زمین کا دور دراز کا کونہ بھی کیوں نہ ہو، اگر کوئی شخص وہاں سے بھی درود و سلام عرض کرے تو اس کو بھی یہ فرشتے حضورؐ تک پہنچادیتے ہیں اور اس میں آنحضرتؐ کی جلالت شان ہے کہ حق تعالیٰ نے ملائکہ کرام کو اس کام کے لئے مقرر فرمایا ہے۔
(فائدہ دوم) علامہ سبکیؒ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن بشارؒ نے ارشاد فرمایا کہ میں حضور اقدسؐ کے روضہ اطہر پر حاضر ہوا اور سلام عرض کیا تو میں نے حجرہ شریف کے اندر سے وعلیک السلام کی آواز سنی۔ (جاری ہے)